• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ’ایڈوائزری‘ کے باوجود کئی فرانسیسی شہری پاکستان میں کیوں رہنا چاہتے ہیں؟

’ایڈوائزری‘ کے باوجود کئی فرانسیسی شہری پاکستان میں کیوں رہنا چاہتے ہیں؟

پاکستان میں فرانس کے سفارتخانے نے جب سے پاکستان میں رہنے والے اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جارے کیے ہیں تب سے پاکستان میں فرانسیسی غیر یقینی، ڈر اور غصے کے بیچ الجھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے پاکستان میں فرانس مخالف مظاہرے ہوئے تھے جنہوں نے ملک کے کئی بڑے شہروں کو مفلوج کر دیا تھا، جس کے بعد ملک میں فرانس کے سفارتخانے سے فرانیسی شہریوں اور کمپنیوں کو عارضی طور پر پاکستان چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کئی فرانسیسی شہری ایسے ہیں جنہوں نے پاکستان میں رکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فرانس کے سفارتخانے سے جمعرات کو ایک ای میل بھیجی گئی تھی جس میں ‘سنگین خطرات’ کی وجہ سے فرانسیسی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

ای میل میں خطرات کی نوعیت کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم اس سے پاکستان میں رہنے والی چھوٹی سی فرانسیسی کمیونٹی میں پریشانی ضرور پھیل گئی۔

اسلام آباد میں امریکی سکول میں فرانسیسی زبان پڑھانے والے ژاں میشیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں ایک طالب علم نے سفارتخانے کی ایڈوائزری کے بارے میں بتایا تھا۔

‘میں آپ سے چھپاؤں گا نہیں کہ پہلے تو مجھے تھوڑا ڈر اور خوف محسوس ہوا۔’

انہوں نے بتایا کہ پاکستان پہلا ملک نہیں جہاں وہ کام کررہے ہیں۔ ‘میں نے پاکستان آنے سے قبل کافی ملکوں میں کام کیا ہے، لیکن میں واقعی حیران تھا۔ میں اس طرح کی صورتحال کی توقع نہیں کر رہا تھا۔’

ژاں میشیل نے کہا کہ انہیں سب سے پہلے تو اپنا سامان باندھ کر پاکستان چھوڑنے کا خیال آیا، لیکن اپنے ساتھ کام کرنے والوں سے صورتحال پر مشورہ کرکے انہوں نے رکنے کا فیصلہ کیا۔

‘میرے ارد گرد موجود پاکستانیوں نے مجھے رکنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میری حفاظت کریں گے۔’

انہوں نے بتایا کہ ’اپنے آس پاس یکجہتی دیکھ کر مجھے بہت اچھا محسوس ہوا، ان لوگوں سے جنہوں نے مجھے کہا ہم ہیں تمہارے لیے، فکر نہ کریں ہم تمہارا دفاع کریں گے۔’

ژاں میشیل نے کہا کہ انہیں پاکستان چھوڑنے کا خیال آیا، لیکن پھر انہوں نے رکنے کا فیصلہ کیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی نے جب فرانسیسی شہریوں سے رابطہ کیا انہوں نے سفارتخانے کی ای میل کے ایسے وقت پر بھیجے جانے پر سوال اٹھایا جس پاکستانی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور صورتحال قابو میں لگ رہی تھی۔

ژاں میشیل کا کہنا تھا کہ ‘پاکیستان میں رہنے کے کئی خطرات ہیں، لیکن ہمیں غلط الفاظ سے فرانسیسی کمیونٹی کو پریشان کرنے کی ضرورت نہیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم سوچ رہے ہیں فرانس کو اس پیغام کو بین الاقوامی سطح پر عام کرنے کی کیا ضرورت تھی جب وہ (فرانسیسی) کمیونٹی کو خاموشی سے پیغام پہنچا سکتے تھے۔’

ایک اور فرانسیسی شہری نے اے ایف پی کو شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ صرف ایک سفارش ہے تو وہ پاکستان نہیں چھوڑیں گے۔

فرانسیسی شہری کے مطابق انہیں اپنے دفتر کی طرف سے یورپ بھیجے جانے کی یا ان کے گھر کے باہر مسلح گارڈز کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

ان کا مزید کہنا تھا کہ اکتوبر، نومبر سے صورتحال ویسے بھی اونچ نیچ کا شکار ہے ‘اس لیے ہم اس کے بہتر ہونے کا انتظار کریں گے۔’

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply