• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • چین کی مثبت معاشی ترقی عالمی معاشی ترقی کا انجن بن چکی ہے۔۔ زبیر بشیر

چین کی مثبت معاشی ترقی عالمی معاشی ترقی کا انجن بن چکی ہے۔۔ زبیر بشیر

چین کی معیشت توقعات کے عین مطابق  بلندی کی جانب   رواں دواں  ہے۔ چینی معیشت کا یہ سفر عالمی معیشت کے لئے بھی امید کی ایک کرن بن چکا ہے۔ عالمی سپلائی چین میں اپنے اہم اور مرکزی کردار کی وجہ سے چین نے سال 2020 کے دوران عالمی معیشت کی بے مثال خدمت کی۔ ماہرین کو توقع ہے کہ رواں برس بھی چین نہ صرف اپنے معاشی اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا بلکہ عالمی معیشت کو بھی تقویت فراہم کرے گا۔

حالیہ دنوں  میں چین کی  جانب سے سرکاری طور پر جاری کیے  گئے اعدادوشمار کے مطابق  رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کا جی ڈی پی  249  کھرب  31 ارب یوان  تک جا پہنچا ہے، پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں اس میں 18.3فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ ایک اچھا آغاز ہے۔جی ڈی پی کے علاوہ، دوسرے  اہم معاشی اشارے  بھی “ڈبل ہندسے” کی نمو  دکھار ہے ہیں۔  سال 2020  کے دوران  کھپت جی ڈی پی کا 54.3فیصد  بنی ، جو  چینی حکومت کی  گھریلو طلب میں اضافہ کرنے کی پالیسی، چینی عوام کی آمدنی میں  اضافے اور  اندرونی مانگ میں اضافے کے لئے بہتر ماحول مہیا کرنے سے وابستہ ہے۔ایک طویل عرصے سے انوویشن چینی معیشت کی اہم کشش رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ زیادہ سےزیادہ غیر ملکی اداروں نے چین کا انتخاب کیا۔ چینی معیشت کی بحالی،  تجارت ، خام مال اور صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب چین سمیت دیگر ممالک کی ترقی سے مطابقت رکھتی ہے۔ چینی معیشت کی ترقی کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ  چینی معیشت کی توقعات کے مطابق بحالی سے عالمی معیشت کی مثبت بحالی میں بھی مدد ملے گی۔

 

چین کے قومی محکمہ شماریات کی پریس ترجمان لیو آئی ہوا  نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت مستحکم طور پر بڑھی اور پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اٹھارہ اعشاریہ تین فیصد کا اضافہ ہوا۔

حالیہ دنوں عالمی مالیاتی فنڈ نے  2021 میں چین کی اقتصادی شرح نمو کو آٹھ اعشاریہ چار فیصد تک بڑھایا۔لیو آئی ہوا کے خیال میں چین میں اندرونی قوت محرک اور تسلسل کےساتھ مضبوط  ہورہی ہے،سپلائی کا معیار  بہتر ہو رہا ہے اور مارکیٹ  بتدریج اپنی لچک کا مظاہرہ کررہی ہے۔ان تمام عوامل کی بدولت رواں سال چینی معیشت کی مستحکم  ترقی کی توقع ہے۔

چین کی وزارت تجارت کے پندرہ اپریل کو جاری کردہ اعدادوشمار  کے مطابق رواں سال پہلی سہ ماہی میں چین میں حقیقی غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت  302.47  بلین یوان بنی  جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں انتالیس اعشاریہ نو فیصد زیادہ ہے۔ملک میں غیرملکی سرمایے سے قائم نئے کاروباری اداروں کی تعداد   10263 رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت سے سینتالیس اعشاریہ آٹھ فیصد  زیا دہ ہے ۔دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک،آسیان اور یورپی یونین کی  جانب سے سرمایہ کاری میں  بالترتیب   58.2% ، 60%  اور  7.5% کا اضافہ ہوا۔وزارت تجارت کے ترجمان گاؤ فنگ نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں چین امریکہ تجارت تیزی سے بڑھی جس میں چین کی امریکہ کوبرآمدات میں62.7%جبکہ امریکہ سے چین میں درآمدات میں 57.9% اضافہ ہوا۔ترجمان نے کہا کہ فریقین کو باہمی احترام  اور مساوات کی بنیاد پر اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا  چاہیئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 

چین کی شاندار ترقی

چین عالمی سرمایہ کو راغب کرنے کے لئے بھی مسلسل اصلاحات متعارف کروا رہا ہے۔ چین کی ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس نے بارہ تاریخ کو  پریس کانفرنس میں  ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی پالیسی اور نظام کے قیام  کے حوالے سے  پیش رفت متعارف کرائی۔    “ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی تعمیر کے مجموعی منصوبہ”  کے اجرا ء کے بعد گزشتہ تین سالوں میں اس پر عمل درآمد  کے دوران چین کے  متعلقہ محکموں نے تجارت  ،سرمایہ کاری  اور  سہولیات فراہم کرنے   کی خاطر  سلسلہ وار معاون پالیسیاں  جاری کی ہیں۔چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر  زونگ  لیانگ نے کہا کہ  اس وقت   110 سے زائدپالیسی دستاویزات جاری کی گئی ہیں ، اور ابتدائی طور پر آزادانہ تجارت پورٹ پالیسی نظام کا فریم ورک قائم  کر لیا گیا ہے۔ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ پالیسی اور نظام کے نفاذ کے ساتھ ، ترقیاتی ماحول کی مستقل بہتری اور مارکیٹ کی ترقی  کی بدولت ہائی نان یقیناً سرمایہ کاری اور کاروبار کے لئے ایک پرکشش مقام بن  جائے گا ۔اطلاعات کے مطابق ، پچھلے تین سالوں میں ، ہائی نان کی معاشی ترقی کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے  اور اہم معاشی اشارے قومی اوسط سے بہتر  رہے ہیں۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply