• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • عالمی منظر نامہ- ہماری تنزّلی اور تحقیر۔۔محمد خان چوہدری

عالمی منظر نامہ- ہماری تنزّلی اور تحقیر۔۔محمد خان چوہدری

نوزائیدہ ریاست پاکستان کے پہلے وزیراعظم نے ماسکو کا دورہ کینسل کر کے امریکی گروپ جوائن کرنے کی جو اینٹ رکھی،اس پر بنی ہماری خارجہ پالیسی کی عمارت اب زمین بوس ہو رہی ہے، خان لیاقت علی خان کو جو وی آئی  پی پروٹوکول لندن سے واشنگٹن تک دیا گیا وہ حیرت انگیز تھا ۔ اس کے بعد جنرل ایوب خان کا امریکی دورہ بھی یادگار رہے گا۔

گزشتہ ساٹھ سال ہم نے امریکن ایڈ پر گزارے، کورین وار کے متروک ہتھیار اور دفاعی ساز وسامان سے ایف سولہ طیاروں تک، پی ایل۔480 تحت میکسی پاک گندم سے دیگر خوردونوش ، کھانے کے تیل سے ادویات تک ہر شے  میسر رہی، سرکاری افسران کو انتظامی اور دیگر کورس کرائے گئے، سیٹو سینٹو سے ہوتے ہم پہلی افغان جنگ میں امریکہ کے بازو شمشیرزن تھے، امریکی بلاک کے دیگر ممالک سے ہتھیار اور ڈالر ہمارے توسط سے افغان مجاہدین کو ترسیل ہوتے ، سویت یونین ٹوٹ گیا، جنرل ضیا چل بسے ،ہمارے ہاں جمہوری پتنگ بازی شروع ہوئی ،ملکی وسائل کو تو بہت کم توجہ دی گئی تھی، امریکی آشیر باد سے آئی  ایم ایف ، ورلڈ بنک اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضہ ملنا شروع ہوا تو اس پر یہاں حکومت نے کامیابی کے جشن منائے پھر 11/9 ہو گیا۔

ایک فون کال پہ  جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کے آگے غیر مشروط سرینڈر کر دیا۔
ڈالرز کی ریل پیل ہو گئی، جنرل پرویز مشرف کو بھی حسب دستور امریکی یاترا کرائی  گئی، اور نان نیٹو امریکی پارٹنر نمبر ون کا درجہ پاکستان کو مل گیا۔ اس دوران ملک میں دہشت گردی نے جڑیں پکڑ لیں۔ایک لاکھ کے قریب لوگ طالبان کے مختلف برانڈ نے ” شہید”، کر دیے ۔

جنرل مشرف رخصت ہوئے ۔ پشاور میں اے پی ایس پر خونی کارروائی  کے جواب میں ضرب عضب فوج نے پوری قوت سے شروع کیا، ہماری سیاسی جماعتیں منتشر ذہن کا شکار رہیں۔
پچھلے بیس سال میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کھربوں ڈالر افغان وار میں خرچ کیے،اس کے طفیل ہمارے ہاں بھی نان نفقہ چلتا رہا۔
مشرف کی رخصتی  پر آصف زرداری کی سربراہی میں پی پی کی حکومت بنی لیکن شریف برادران پنجاب پر قابض رہے، معاشی بحران پیدا ہونا تھا کہ امریکہ نے افغان وار والی پائپ لائن بند کر دی
لامحالہ زرداری نے اپنے سیاسی متحارب نواز شریف سے مفاہمت کی، اور اسحق ڈار کو مانگ کے عارضی وزیر خزانہ لگایا اور آئی  ایم ایف و دیگر سے قرضہ ملنے لگا۔

اسٹیبلشمنٹ اور پی پی سرکار کی روایتی مخاصمت کے ساتھ نون لیگ بھی شامل ہوتی ہے۔زرداری نے رو دھو کے اور ایک وزیراعظم کی قربانی دے کے پانچ سال پورے کیے۔۔اور بڑے تزک و احتشام سے نواز شریف کی پارٹی اقتدار نشین ہو گئی،نون لیگ اس بار یہ طے کر چکی تھی کہ ،” ابھی نہیں  تو کبھی نہیں  “۔

مالیاتی اداروں کے قرضوں کے ساتھ عالمی مارکیٹ سے مہنگے منافع کے ریٹ پر بانڈز تک سے ڈالر سمیٹے گئے۔نواز شریف نے آرمی چیف اور افواج سے سینگ پھنسانے کی عادت نہ چھوڑی ۔حساس اداروں کی تحقیر کو ہوا دی، پانامہ کیس کی پہلے خود تشہیر کی، ان مصروفیات کے ساتھ ملکی معیشت کی حالت دگرگوں ہونے لگی، عدالت نے نواز شریف کو نااہل کیا، لیکن اداروں نے اسے اگلے الیکشن تک ڈھیل دی ۔خاقان عباسی کو جُزوقتی وزیراعظم بنا دیا۔ اس سے پہلے جب پانی سر سے گزرنے لگا تو عمران خان کو لاہور میں فقیدالمثال جلسہ کروا کے بطور تیسری پارٹی کا آپشن شروع کرایا گیا۔

ریاستی کاروبار منتشر، معاشی حالات تو خراب تر ہوتے گئے بقول نواز شریف
“ اگر ہم نہ ہوئے تو دیکھیں گے ملک کون چلاتا ہے، معیشت ہمارے بغیر تباہ ہی ہو گی”۔

امریکہ میں مشرف دور میں جب بیس ارب ڈالر پاکستان کو دینے کا آڈٹ ہوا، حساب مانگا گیا تو یہاں افتخار چوہدری اور دیگر ججز کی معطلی کا ہنگامہ برپا ہو گیا۔
امریکہ اور اتحادی تو ہر زمینی واقعہ سے آگاہ تھے، پاکستان کی خارجہ پالیسی تو فارن آفس بلڈنگ میں محصور تھی۔
وہ ہمارے خلاف شواہد لے کر بین الاقوامی مالیاتی اور دیگر فورم پر دیتے رہے، ایڈ بند ہوئی  ،ہماری ریٹنگ اور گریڈنگ گرتی رہیں ، ہم یہاں دھرنے دیتے آ رہے ہیں۔
موجودہ حکومتی جُگاڑ شدید بین الاقوامی پریشر ، فیٹف اور دیگر اداروں میں ڈی گریڈنگ کی وجہ سے ہنگامی بنیاد پر وجود میں آیا۔ملکی وسائل محدود ہو رہے ہیں، امن و امان کی صورت حال جتنی دکھائی  دیتی ہے اس سے زیادہ تشویش ناک ہے۔

کسی مملکت میں جب تک ادارے اپنی  متعین آئینی حدود کے اندر رہ کر اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں تو ریاستی نظام چلتا ہے۔۔ ہم نے تو بیرون ملک بھی اپنی مبینہ کرپشن کے اتنے الاپ اٹھائے ہیں کہ ہم اس وقت غربت جہالت اور حکومتی بندوبست کی   دنیا میں نچلی ترین سطح پر  یکہ و تنہا، بے بس کھڑے ہیں ۔

خزانہ کا وزیر آئے روز بدلتا ہے، سٹیٹ بنک اور وزارت آئی  ایم ایف اینڈ کمپنی کے کنٹرول میں ہے جن کے ہاتھ میں فیٹیف کا ڈنڈا ہے، وزارت خارجہ بس پریس نوٹ جاری کرتی ہے،باقی ملک میں مہنگائی  پر میڈیا پہ دعوے ہوتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دنیا کوووڈ   کے باوجود بلکہ باعث گلوبل ویلیج تھی اور اب اور مجتمع ہے، اس بھری دنیا میں کوئی  ملک ہے،جو ہمارے ساتھ کسی بھی فورم پہ  کھڑا ہونے کو تیار ہے، اور ہو بھی کیوں۔۔ جب  ہمارے حکمران قومی اتحاد پارہ پارہ کرتے ہیں، کسی بھی قومی اجتماعی مسئلے پر یہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی بجائے اسے دوسروں کے خلاف نفرت ابھارنے کو ان کے گلے ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ نفاق بڑھے۔۔اب اس سے بڑھ کر ہنگامی صورت اور کیا ہو گی تو کیا متعلقہ مقتدر ادارے باہمی مشاورت سے محدود ہنگامی حالت نافذ کر کے قوم کو اس سے نکلنے کا متفقہ حل دے سکتے ہیں ، یہ تنزلی اور تحقیر اُن پر بھی لاگو ہے !

Facebook Comments