پنجاب کے طلبہ سے ظلم۔۔حسن رانا

کچھ دن قبل پنجاب کے تعلیمی اداروں میں فاٹا و بلوچستان کے طلبہ کے لیے پہلے سے کئی  برسوں سے جاری مفت کوٹے و اسکالرشپس کی بحث چھڑی ،جو اِن کو پنجاب میں دیا جارہا ہے اور مزید کئی  سالوں تک مزید بڑھاکر  دیا جاتا رہے گا۔

پنجاب کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اسکالرشپس اور کوٹے پر پڑھنے والے دوسرے صوبوں بشمول فاٹا و بلوچستان کے طلبہ کا کوٹہ اور اسکالرشپس ختم کیوں ہونی چاہیئں، اس کی وجوہات یہ ہیں:

دوسرے صوبوں کے سرکاری تعلیمی اداروں میں پنجاب کے طلبہ کو کوئی  سستا و مفت یا مخصوص کوٹہ یا اسکالرشپس نہیں ملتے، وہاں کی صوبائی  حکومتوں اور وہاں کی سرکاری یونیورسٹیز کے خرچے پر، یہاں تک کہ پنجاب کے ڈومیسائل والے طلبہ کو دوسرے صوبوں کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پر بھی ریگولر فیس کے ساتھ  انصاف کی بنیاد پر داخلہ نہیں ملتا، وہ لوگ پہلے اپنے صوبے کے طلبہ کو دستیاب نشستوں پر  داخلہ دیتے ہیں ۔

خیبر حکومت جب صوبائی  بجٹ سے موٹروے بناسکتی ہے، بڑے  سٹیڈیم  بناسکتی ہے تو اپنے طلبہ کو کیوں نہیں پڑھاسکتی؟۔ یہ  سٹیڈیم  اور موٹروے تب ہی بنائی جاسکتی تھیں، جب کےپی کی صوبائی  حکومت کے پاس اچھا خاصا بجٹ ہو ،اور اس کی باقی ضروریات پوری ہورہی ہوں۔ پنجاب اور کےپی کے سالانہ بجٹ کا موازنہ کرلیں تو آبادی کے تناسب سے کےپی کا بجٹ زیادہ ہے۔

اسی طرح پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی  حکومتوں کے بجٹوں کا موازنہ کرلیں تو آبادی کے تناسب سے بلوچستان کی حکومت کا بجٹ زیادہ ہے، اگر اس کے باوجود بلوچستان کی حکومت مالی مشکلات کا شکار ہے تو اسے اپنے غیرضروری خرچے اور بجٹ خسارے پر قابو پانا چاہیے۔

آبادی کے تناسب سے سب سے کم سرکاری یونیورسٹیز پنجاب میں ہیں۔
اس کوٹے اور اسکالرشپس کی وجہ سے پنجاب کے طلبہ کی حق تلفی ہورہی ہے، پنجاب کے طلبہ کو خود مہنگی فیسیں دیکر پڑھنا پڑ  رہا ہے اور ان دوسرے صوبوں کے طلبہ کی وجہ سے پنجاب کے طلبہ کی  کئی سیٹیں اور اسکالرشپس کم ہورہی ہیں۔

سرکاری ہاسٹلز کے بھی  کئی  کمرے ان دوسرے طلبہ کی وجہ سے پنجاب کے طلبہ کو  نہیں ملتے،  جس کی وجہ سے پنجاب کے بہت سے طلبہ کو مزید مہنگے پرائیویٹ ہاسٹلز میں رہائش اختیار کرنی پڑتی ہے۔
اس کے علاوہ دوسرے صوبوں کے طلبہ خاص کر بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں قوم پرست طلبہ تنظیمیں بنا کر آئے روز ان اداروں میں جھگڑے کرتے ہیں اور پنجاب مخالف لٹریچر و باتیں پھیلاتے ہیں۔

اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ ہر صوبائی  حکومت کی اپنی اپنی ذمہ داری ہے، جس کے بعد دوسری صوبائی  حکومتوں کو  اس کے پیسے ملتے ہیں ۔ لہذا یہ ان صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔

اس لیے جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ کوٹہ بند کرنے سے فاٹا و بلوچستان کے طلبہ کی حق تلفی ہوگی، تو جناب عالی  کوئی حق تلفی نہیں ہے، کیونکہ اٹھارہویں ترمیم کے باوجود یہ کوٹہ خود سے ہی بغیر مانگے شہباز شریف کی پنجاب حکومت نے پنجاب کے عوام کے پیسوں سے پنجاب کے طلبہ کا حق مار کر دوسروں کو دینا شروع کیا تھا، لہذا یہ کوٹہ اگر ختم کیا جائے تو یہ کسی دوسرے کی حق تلفی نہیں بلکہ پنجاب کے طلبہ کا حق ان کو واپس دینا کہلائے گا۔

وفاق نے خرچہ اٹھانا ہے تو فوج سمیت وزیراعظم ہاؤس کا بجٹ کاٹ کر خرچہ اٹھالیں ،ان طلبہ کا اور ان کا ان ہی کے اپنے اپنے صوبوں میں بندوبست کریں ،یا پرائیویٹ یونیورسٹیز سے معاہدہ کرلیں ۔

عمران خان کی وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ سے پنجاب کے حصے کے پانچ سو ارب روپے سے زیادہ ابھی تک  پنجاب کو  ادا نہیں کیے ۔ جبکہ بزدار حکومت کی طرف سے پنجاب کے رہے سہے دستیاب بجٹ سے بھی اربوں روپے کاٹ کر بلوچستان کی صوبائی  حکومت کو  ہر سال مفت میں دیے جارہے ہیں ۔ ان سب اقدامات سے پنجاب کی حکومت اور پنجاب کے ہسپتال، کالجز و یونیورسٹیز پیسوں کی کمی کا شکار ہیں۔

اور یہ بتاتا چلوں کہ یہ غلط روایات (یعنی بجٹ دینے کی اور تعلیمی کوٹہ و اسکالرشپس کی پچھلی حکومتوں میں)بھی شہباز شریف نے شروع کی تھیں ، ان غلط اقدامات کو بزدار حکومت نے ختم کرنے کی بجائے مزید زیادہ بڑھایا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ پنجاب کے عوام کا پیسہ ہے کسی وزیراعلیٰ کا ذاتی مال  نہیں۔
لہذا اصل حق تلفی و ظلم پنجاب کے طلبہ کے ساتھ ہورہا ہے جسے فوری ختم ہونا چاہیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply