برطانیہ کے طبی نگران ادارے نے کہا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین لینے کے بعد خون جمنے (بلڈ کلاٹنگ) کی شکایت کرنے والے افراد میں سے سات کی موت واقع ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی نگران ادارے نے سنیچر کو سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
برطانوی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لینے کے بعد 30 افراد میں خون جمنے کی شکایت سامنے آئی تھی۔ جس میں سے سات ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
دوسری طرف برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ہیماٹالوجی پینل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے فوائد اس کے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔
ایم ایچ آر اے کی چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر جون رینے کا کہنا ہے کہ ’ایجنسی رپورٹس کا تفصیل سے جائزہ لے رہی ہے، لیکن ویکسین لگانے کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسٹرازینیکا کی وجہ سے وبا پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے اور لوگوں کو جب ویکسین لگوانے کا کہا جائے تو انہیں لگوانی چاہیے۔‘
’ہم ماہرین صحت سے کہہ رہے ہیں کہ ’کورونا وائرس ییلو کارڈ‘ ویب سائٹ ہر ایسے کیس کی رپورٹ کریں جس کا تعلق ویکسین سے بنتا ہے۔‘
یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا میں میڈیسن کے پروفیسر پاؤل ہنٹر نے کہا ہے کہ ’جن لوگوں کو اییسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگی ان کے کورونا وائرس کی وجہ سے مرنے کے مواقع بہت زیادہ ہیں، لہذا یہ بات مجھے ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے سے نہیں روک سکتی۔‘
یاد رہے کہ چند ممالک میں ایسٹرا زینیکا کی ویکسین کے استعمال کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے واقعات سامنے آئے تھے جس کے بعد ویکسین لگانے کا عمل معطل کر دیا گیا تھا۔
ویکسین سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کے چیف سائنسدان سومیا سوامیناتھن نے تمام ممالک کو ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال جاری رکھنے کا کہا تھا۔
سومیا سوامیناتھن کا کہنا تھا کہ فی الحال خون میں پھٹکیاں بننے کے واقعات کا ویکسین سے کوئی تعلق سامنے نہیں آیا۔
عالمی ادارہ صحت کی گلوبل ایڈوائزری کمیٹی نے بھی کہا تھا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین انفیکشن سے بچانے اور دنیا بھر میں اموات کو کم کرنے کی بے حد صلاحیت رکھتی ہے۔
کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فراہم کردہ ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کورونا ویکسین لگوانے کے بعد خون جمنے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
ماہرین کے مطابق خون میں پھٹکیاں بننے کا عمل قدرتی اور غیر معمولی ہے جو کورونا وائرس کا شکار ہونے والے مریضوں میں بھی ہو چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق خون میں پھٹکیاں بننے کے کیسز توقع سے کم ہیں۔
ماہرین نے مزید کہا تھا کہ اگرچہ یورپ میں ویکسین لگوانے کے بعد لوگوں کے خون میں پھٹکیاں بننے کے کیسز سامنے آئے ہیں، تاہم یہ یقینی نہیں ہے کہ ایسا ویکسین کی وجہ سے ہی ہوا۔
خیال رہے کہ جرمنی، فرانس، اٹلی، ڈنمارک، ناروے، آئس لینڈ، تھائی لینڈ اور نیدر لینڈز نے ایسٹرا زینیکا کا استعمال معطل کر دیا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں