• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پاکستان میں مہاجرین کیمپوں کے مکین،’ہمیں ویکسین نہیں پیسے چاہئیں‘

پاکستان میں مہاجرین کیمپوں کے مکین،’ہمیں ویکسین نہیں پیسے چاہئیں‘

پاکستان کے صوبوں سندھ اور بلوچستان میں موجود افغان مہاجرین کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت سے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں بلکہ پیسے چاہئیں کیونکہ ان کے کیمپ ابھی تک وائرس سے متاثر نہیں ہوئے۔

عرب نیوز کے مطابق افغان مہاجرین کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں کسی حفاظتی پروگرام کی اطلاع نہیں۔ جبکہ بعض نے دعویٰ کیا ہے کہ بیماری (کورونا) سے ان کے کیمپوں میں کوئی ہلاک نہیں ہوا۔

ان آوازوں نے مہاجرین کی آبادی میں وائرس کے حوالے سے آگاہی کی کمی کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔

تقریباً  14لاکھ افغان مہاجرین پاکستان بھر میں موجود 54 کیمپوں میں رہتے ہیں۔ ان کی زیادہ تعداد خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہے، جہاں سرحدیں افغانستان سے لگتی ہیں۔ مہاجر بستیاں کراچی اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں بھی موجود ہیں۔

بلوچستان کے نیو سرانان مہاجر کیمپ میں موجود ایک نوجوان ایکٹوسٹ ظاہر پشتون کا کہنا ہے کہ ’کسی نے ہم سے ویکسینیشن کے لیے رابطہ نہیں کیا۔‘

’میرا نہیں خیال کہ ایک فیصد (مہاجرین) کو بھی ویکسین ملی ہوں۔ کچھ لوگوں کو یہاں تک یقین ہے کہ اگر انہوں نے حفاظتی ٹیکے لگوائیں تو وہ مر جائیں گے۔‘

زاہد پشتون کے مطابق ’وائرس نے ان کے مہاجر کیمپ میں کسی کو ہلاک نہیں کیا لیکن ان کی برادری کے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو مالی طور پر شدید نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ وائرس نے گذشتہ سال مارچ سے ہی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا۔

کورونا وائرس نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افغان مزدوروں کو شدید متاثر کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس ابتر معاشی صورتحال پر ظاہر پشتون کے کیمپ میں ایک مزدور کا کہنا تھا کہ حکومت انہیں کورونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کی بجائے پیسے دے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے نگران ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ’ملک میں موجود غیر ملکیوں کے لیے ویکسینیشن کی منظوری دے دی گئی ہے۔‘

جبکہ وزارت صحت نے کہا تھا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں یہ عمل شروع ہو گا۔ لیکن اس کا آغاز ہونا ابھی باقی ہے۔

دوسری جانب سندھ  کے سید جمال الدین اٖفغانی مہاجرین سکول کے استاد ذبیح اللہ احمدی نے بتایا کہ ان کی برادری کو کورونا وائرس کے حوالے سے ’کوئی آگاہی‘ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت ان (مہاجرین) کو ویکسین لگانا چاہتی ہے تو اسے وائرس کے حوالے سے آگاہی کو بڑھانا ہو گا۔‘

’لیکن تب بھی شاید افغان مہاجرین کی اکثریت ویکسین نہ لگوائے کیونکہ وہ اسے (کورونا وائرس کو) بیماری نہیں سمجھتے۔‘

افغان مہاجر کیمپوں میں لوگوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے کوئی خاص آگاہی نہیں ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مارچ 2020 سے اب تک کورونا وائرس سے پاکستان میں 14 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ سندھ میں ہلاکتوں کی تعداد پانچ سو ہے جبکہ بلوچستان میں یہ تعداد نہائیت کم ہے اور وہاں صرف دو سو لوگ اس کا شکار ہوئے ہیں۔

افغان مہاجرین میں وائرس کی آگاہی کی کمی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ترجمان قیصر آفریدی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ایک بار جب نمبروں کے اندراج کے لیے کوئی نظام تیار ہو جائے گا تو اس سے آگاہی پیدا ہو گی۔ انہوں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مہاجرین کا ایک تکنیکی ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے۔‘

تاہم جنوبی صوبوں سے باہر مہاجر کیمپوں میں افغانوں کا رویہ بالکل مختلف ہے۔ خیبرپختونخوا میں مہاجرین ویکسین لگوانے کی جانب زیادہ مائل ہیں۔

اس حوالے سے صوبے کے مہاجر گاؤں جلالہ کے نوجوان رہنما محب اللہ سلمان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ویکسین کے بارے میں سنا ہے اور اس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں کیونکہ کورونا ایک مہلک بیماری ہے۔‘

Advertisements
julia rana solicitors london

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایک بار حکومت نے ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا تو ویکسین لگوانے کے لیے مہاجرین کی بڑی تعداد قطار میں شامل ہو جائے گی۔‘

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply