• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پاکستان میں بچے بھی کورونا کی تیسری لہر کی لپیٹ میں، 21 ہزار متاثر

پاکستان میں بچے بھی کورونا کی تیسری لہر کی لپیٹ میں، 21 ہزار متاثر

پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر سے متاثر ہونے والوں میں بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ اب تک ایک سے دس سال کے 21 ہزار 756 بچے کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

ان میں صرف اسلام آباد میں پانچ ہزار 618 بچے کورونا سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 11 سے 20 برس کے کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 55 ہزار 327 ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 11 سے 20 سال کی عمر کے متاثرین میں سے 30 فیصد 14 سال تک کے بچوں کی ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اسلام آباد زعیم ضیا نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’اسلام آباد میں ایک سے نو سال کا ڈیٹا الگ جبکہ 10 سے 19 سال کا ڈیٹا الگ مرتب کیا گیا ہے۔‘

اسلام آباد میں ایک سے نو سال کے 8 ہزار 616 بچے کورونا سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 80 اس وقت مریض ہیں جبکہ کورونا مریضوں سے رابطے میں رہنے والے 60 مزید بچوں کو بھی ٹریس کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’کہا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد میں ایک سے 14 سال کے 12 سے 13 ہزار بچے کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔‘

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سے 9 سال کے بچوں کی کل آبادی پانچ لاکھ 36 ہزار چار سو 23 ہے۔

’اب تک سامنے آنے والے کیسز کی شرح کو سامنے رکھا جائے تو اس ایج گروپ کے ہر 10 ہزار بچوں میں سے 99 بچے کورونا کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ صرف ایک بچہ ہلاک ہوا ہے۔‘

پورے ملک میں کورونا کا شکار ہونے والے بچوں میں سے 12 ہزار 336 لڑکے جبکہ 8420 لڑکیاں ہیں۔ اسی طرح اسلام آباد میں متاثر ہونے بچوں کی کل تعداد میں سے 59 فیصد لڑکے اور 41 فیصد لڑکیاں ہیں۔

کورونا کا علاج کرنے والے ماہرین کے مطابق کورونا کی تیسری لہر پہلی دونوں لہروں سے سخت ہے اور یہ خلاف توقع نومولود بچوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

حکام کے مطابق اسلام آباد میں ایک سے 14 سال کے 12 سے 13 ہزار بچے کورونا کا شکار ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پمز ہسپتال کے کورونا وارڈ میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر فضل ربی نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’کورونا کی موجودہ لہر میں بچوں کے متاثر ہونے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ موجودہ وائرس کی ہیئت بالکل مختلف ہے۔‘

 ہم سمجھتے تھے کہ بچے کیریئر ہو سکتے ہیں لیکن اب جس تعداد میں بچوں میں ’اس وائرس کی تشخیص ہو رہی ہے یہ قدرے پریشان کن ہے۔‘

ڈاکٹر فضل ربی کے مطابق ’ہمارے پاس جتنے بھی مریض آرہے ہیں ان کا کنٹیکٹ ٹریس کرنے سے معلوم ہو رہا ہے کہ وہ زیادہ تر برطانیہ سے آنے والے کسی فرد سے ہی متاثر ہوئے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’جب کوئی بچہ کورونا پازیٹیو ہو جائے گا تو اس کو آئسولیٹ کرنے کے لیے گھر کے کسی ایک ایسے فرد کو قربانی دینا ہوگی جو اس کی مکمل دیکھ بھال کر سکتا ہو۔‘

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی تیسری لہر پہلی دونوں لہروں سے سخت ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 ’ہمارے ہاں تو عموماً یہ قربانی ماں ہی دے سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مریض بچہ اور ماں ہر وقت ماسک پہن کر رکھیں۔‘

 ڈاکٹر فضل ربی کہتے ہیں کہ ’ہاتھ دھونے اور سینیٹائز کرنے کا خاص اہتمام کریں اور کھانے پینے میں کسی قسم کی کمی نہ آنے دیں۔ ماسک پہننے سے امید ہے کہ بچے کی ماں وائرس کا شکار ہونے سے محفوظ رہیں گی۔‘

دوسری جانب ڈاکٹر زعیم ضیا نے ان خبروں کی بھی تردید کی اسلام آباد میں کوئی بچہ کورونا کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ان کے مطابق ’وزارت صحت کی معلومات کے مطابق کوئی بچہ کورونا کا شکار ہونے کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔‘ دوسری جانب پمز کی کورونا کے حوالے سے فوکل پرسن ڈاکٹر ارم نوید نے بھی اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’پمز میں کوئی بچہ بھی وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔‘

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply