• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • نو من تیل اور ناچتی رادھا/پٹرولیم بحران اور مافیا۔۔عامر عثمان عادل

نو من تیل اور ناچتی رادھا/پٹرولیم بحران اور مافیا۔۔عامر عثمان عادل

کچھ دیر پہلے خبر آئی کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو قلمدان چھوڑنے کی  ہدایت کر دی جبکہ سیکریڑی پیٹرولیم کو بھی عہدہ چھوڑ کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے
تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ جون 2020 میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے سے پاکستان میں بھی تیل سستا کر دیا گیا لیکن سستا تو درکنار سرے سے پٹرول ناپید ہو گیا ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہوئ جس پر وزیر اعظم پاکستان نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک انکوائری کمیشن مقرر کیا
7 رکنی اس کمیشن نے مکمل تحقیقات کے بعد جو رپورٹ جمع کرائی  وہ ہوش ربا انکشافات لئے تھی
خلاصہ کچھ یوں ہے
ہمارے لئے صدمے کا باعث تھا کہ جب دنیا بھر میں تیل سستا ہونے کی امید پیدا ہو چلی تھی کہ پاکستان بھی اس کا فائدہ اٹھائے گا لیکن یہاں تیل ہی ناپید ہو گیا
نجی تیل کمپنیوں نے دانستہ طور پر تیل کا بحران پیدا کرتے ہوئے سپلائی  روک دی ان کے پاس وافر ذخیرہ موجود تھا لیکن پٹرول پمپس کو سپلائی  روک دی گئی
حیرت انگیز طور پر تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی
گجرات کے ایک پمپ کو سپلائی  50 ہزار لیٹر ظاہر کی گئی تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ اس کے پاس تو اتنی مقدار ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہی نہیں
ان کمپنیوں نے واٹس ایپ گروپ بنا رکھے تھے جن پر یہ ہر قسم کے غیر قانونی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے ملک گیر بحران کا باعث بنے
ان نجی کمپنیوں نے اس بحران سے اربوں روپے کمائے
اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن میں رابطے کا شدید فقدان رہا
پڑوسی ملک بھارت نے 130 دن تک تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک 30 دن کا ذخیرہ بمشکل کیا جا سکتا ہے
کمیشن نے اوگرا کو سفید ہاتھی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کر دینے کی سفارش کی
کمیشن نے ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع آفریدی اور ریسرچ آفیسر عمران ابڑو کے خلاف سخت کاروائی  کی سفارش کی
بتایا گیا کہ ویٹرنری ڈاکٹر شفیع آفریدی کے پاس یٹرولیم کا کوئی  تجربہ نہ تھا پھر بھی انہیں ڈی جی آئل لگا دیا گیا
کمیشن نے سیکریڑی پیٹرولیم کو اس سارے بحران کا ذمہ دار اس لئے قرار دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر رہے
کمیشن نے بحران کے اس دور میں پی ایس او کے کردار کو سراہا جس نے بلا تعطل تیل کی سپلائی  کو خسارے کے باوجود جاری رکھا
اسی طرح شیل کمپنی نے اس دوران جو کردار ادا کیا وہ قابل تعریف تھا
تحقیقاتی کمیشن کی یہ رپورٹ دسمبر 2020 میں حکومت کو پیش کی گئی جسے کابینہ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا
آج پورے 3 ماہ کے بعد حکومت نے کمیشن کی اس رپورٹ کی روشنی میں اس بحران کے تمام ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی  کا فیصلہ کیا ہے اور اس کا تعین کرنے کی خاطر ایک کمیٹی بنا دی ہے جو 90 دن میں رپورٹ پیش کرے گی
اس ضمن میں سب سے پہلے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو قلمدان چھوڑنے کا کہا گیا ہے جبکہ سیکریڑی پیٹرولیم کو بھی عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا ان دونوں حضرات کے خلاف کرپشن کا الزام تو نہیں لیکن انہیں اس لیے ہٹایا گیا تاکہ یہ تحقیقات پر اثر انداز نہ ہو پائیں
آپ ہمارے اداروں کے کام کی رفتار دیکھیے
بحران پیدا ہوا جون 2020 میں
تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ چھ ماہ بعد دسمبر 2020 میں جمع کروائی  اور اب حکومت اس پر ایکشن لے رہی ہے 3 ماہ بعد  لیکن ٹھہرنا ہو گا
ابھی مزید ایک کمیٹی بنائ گئی ہے جو 90 دن مزید کام کرے گی
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
حکومت نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیل کے بحران کے ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا اور 7 رکنی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہر ایک کردار کو بے نقاب کر دیا لیکن سمجھ سے بالاتر ہے کہ اب مزید بھلا کسی اور انکوائری کی کیا گنجائش رہ گئی ہے
آپ بسم اللہ کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیشن کی سفارشات پر عمل شروع کریں
پہلے اوگرا کو ختم کریں جو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر رہا
پھر سیکریڑی پیٹرولیم ڈی جی آئل اور ریسرچ آفیسر کو مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرنے پر کٹہرے میں لائیں
وہ تمام نجی تیل کمپنیاں جو مصنوعی بحران پیدا کر کے اربوں روپے کما گئیں ان سے وہ پیسہ نکلوائیں
اس سے بڑا ستم اور کیا ہو گا کہ دنیا بھر میں تیل کی قیمت نیچے آئے جس کا ریلیف پاکستانی عوام کو ملنے کی بجا ئے الٹا ان کا جینا دوبھر ہو جائے اور وہ بیچارگی کے عالم میں پٹرول پمپس کے باہر میلوں لمبی قطاروں میں کھڑے ذلیل ہوتے رہیں
حضور جناب
یہ کمیٹی کمیٹی اور کمیشن کمیشن کا کھیل بند کریں ملکی مفاد کو نقصان پہنچانے والے مافیا پر ھاتھ ڈالیں بھلے اس کی لپیٹ میں آپ کا کوئی  چہیتا وزیر شذیر ہی کیوں نہ آتا ہو
اگر ایسا ممکن نہیں تو
صاف کہہ دیجیے
نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply