افسانہ ، کہانی یا سکرین پلے لکھنے کا فن۔۔عامر کاکازئی

کرونا  کی بیماری کے دوران وقت ہی وقت تھا تو سوچا  کیوں نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کی جاۓ، خیال  آیا کہ ظفر بھائی کہانی یا سکرین پلے آن لائن سکھاتے ہیں تو کیوں نا ان سے لکھنے کا ہنر سیکھا جاۓ۔ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ لکھ رہے ہیں، مگر بغیر کسی رہنمائی کے۔ ظفر بھائی سے لکھنے کا فن سیکھنے سے کم از کم سکرین پلے یا سکرپٹ لکھنا  آجاے گا۔ ظفر بھائی کی مہربانی کہ انہوں نے بغیر کوئی سوال پوچھے ہمیں اپنی کلاس میں شامل کر لیا۔

ظفر عمران بھائی نہ صرف مصنف ہیں، بلکہ پروڈیوسر اور ہدایت کار بھی ہیں۔ عید پر یاسر نواز کے ساتھ ان کی ایک فلم نے ریلیز بھی ہونا ہے۔ اس کے علاوہ لاتعداد ڈراموں کا سکرین پلے بھی لکھے، اور ہدایت کاری بھی کی۔ اردو زبان لکھنے  پر  ان کو مکمل عبور حاصل ہے۔ حیرانگی ہوتی ہے کہ اتنی چھوٹی عمر میں انہوں نے اتنا بہت سا کام کیسے سیکھ لیا اور کیسے کر لیا؟

اس کورس کو سائرہ غلام نبی ہیڈ کرتی ہیں جو کہ ایم ڈی پروڈکشن اور ہم ٹی وی کی ہیڈ آف کانٹینٹ بھی ہیں۔ ایک مہینے کا کورس ہے، مگر یہ ایک مہینہ کیسے گزرتاہے، اس کا پتہ نہیں چلتا۔

یہ ہمارا پہلا تجربہ تھا   آن لائن کچھ سیکھنے کا۔ ہم ہمیشہ سے اسی کنفیوژن کا شکار رہے کہ یہ  آن لائن کام کیسے ہوتا ہے اور کلاس لے کر بندہ آخر کیسے سیکھ سکھتا ہے؟ حتی کہ ہمیں اپنے بچوں کی بھی آن لائن کلاسز کی سمجھ نہیں  آتی تھی۔ مگر ہمارا ظفر بھائی کے ساتھ سیکھنے کا تجربہ بہت شاندار رہا، ان کے سکھانے کا انداز اتنا دلکش اور بہترین ہے کہ ہمارے جیسا طالب علم چاہیے کتنا بھی نکما اور سست ہو، وہ بھی ان سے بہت کچھ  سیکھ جاتا ہے۔

بنیادی طور پر یہ کورس ٹیلی ویژن ڈراما اور فلم لکھنے کا آن لائن کورس ہے۔ اگر اپ سکرین پلے لکھنے کے خواہش مند نہ بھی ہوں تو کم ازکم فلم دیکھنے کا مزا اس کورس کے بعد  آتا ہے۔ فلم کا ریویو لکھنے میں بہت مدد ملتی ہے۔

ہم نے اس کورس سے جہاں بہت سی چھوٹی چھوٹی باتیں سیکھیں ، وہاں پر اس فلم اور ڈرامہ لکھنے کی بنیادی چیزوں کی بھی سمجھ آئی۔

اب سوال یہ ہے کہ ہم نے ظفر بھائی سے کیا کیا سیکھا؟

ہم نے یہ سیکھا کہ کسی کہانی کا آئیڈیا کیسے حاصل کیاجاۓ اور اس آئیڈیا کو کیسے سکرین پلے میں ڈھالا جاۓ، انہوں نے ہمیں نثر، ریڈیو پلے، تھیٹر اور اسکرین پلے کا فرق بھی بتایا کہ ان سب میڈیم میں کیسے لکھا جاتا ہے۔ مکالمہ نگاری کیا چیزہے اور مکالمہ کیسے لکھاجاۓ؟ فلم میں ژانرا کیا ہوتا ہے اور ژانرا کے مطابق کہانی کیسے لکھی جاۓ؟ کہانی لکھتے وقت کردار نگاری کیسے کی جاۓ؟ کہانی کو پروڈیوسر کی ضرورت کے مطابق کیسے پھیلایا جاۓ؟ کہانی میں بہت سے کردار ہوتے ہیں، تو ان سب کرداروں کو لے کر کیسے کہانی کو  آگے لے کر جایا جاۓ۔ اور آخر میں سب سے ضروری چیز کہ ہم اپنے کہانی / سکرین پلے کو کیسے مارکیٹ کریں؟ کیسے اس کہانی کو میڈیا ہاؤسز تک پہنچائیں ؟

آج کل ہماری ڈرامہ اور فلم کی انڈسٹری بہت ترقی کر رہی ہے، لاتعداد چینلزہیں، اور بے شمار میڈیا ہاؤسز کو نئی نئی کہانیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہم اکثر فلم یا ڈرامہ دیکھتے ہوۓ یہ سوچتے ہیں کہ کیا ہمارے مصنفوں کے پاس کوئی نیا یا اچھوتا خیال نہیں ہے کہ جس پر ڈرامہ لکھا یا کوئی فلم بنائی جاۓ۔ ہمارے خیال میں اگر کسی  چیز کوسیکھ لیا جاۓ تو بہت بہتر انداز سے لکھ کر کمایا بھی جا سکتا ہے۔ ہمارے نوجوان گھروں میں بیٹھ کر بیروزگاری سے بھی لڑ سکتے ہیں۔ ڈرامہ یا فلم انڈسٹری میں شہرت کے ساتھ ساتھ پیسہ بھی کمایاجا سکتا ہے۔

انہوں نے ایک بات بہت پتے کی بتائی کہ کمرشل کہانی صرف اور صرف انٹرٹینمنٹ ، انٹرٹینمنٹ اور انٹرٹینمنٹ  کے لیے لکھی جاتی ہے نہ کہ کوئی تجریدی  آرٹ بنانے کے لیے۔ مگر اس کمرشل کہانی میں مصنف اپنا پیغام ضرور دے سکتا ہے۔ جیسے کہ عامر خان یا اکشے کمار کی اکثر فلموں میں ہوتاہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ تحریر اس بات پر ختم کرتے ہیں کہ جس کو بھی لکھنے کا شوق ہے، وہ ضرور اس کورس کے لیے ظفر بھائی سے رابطہ کرے کہ  آج کی دنیا کو ہر فیلڈ میں پڑھا لکھا اور ماہر بندہ چاہیے۔

Facebook Comments