سونار بنگلہ واسیو تمہیں آزادی مبارک ہو۔۔منور حیات

بنگلہ دیش آج اپنا پچاسواں یومِ  آزادی منا رہا ہے ۔یہ وہی بنگلہ دیش ہے ۔جو پچاس سال پہلے مشرقی پاکستان تھا اور اس سے بھی پہلے مشرقی بنگال تھا۔بھوک ،سیلاب ،بیماری ،جہالت اور کثرت آبادی کے مسائل تلے دبا ہوا بنگال،جسے مغربی پاکستان کا خوشحال خطہ ایک بوجھ تصور کرتا تھا۔۔اور جنہیں انتخابات جیتنے کے بعد بھی اقتدار دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

جن کے بارے ہمیں بچپن سے مطالعہ پاکستان میں پڑھایا جاتا تھا کہ ہندو اساتذہ نے غریب بنگالیوں کے ذہن خراب کر دیے تھے ۔بیچ میں انڈیا یعنی مکار بنیے نے ان کے ہاتھ میں بندوقیں تھما دیں اور اس گھناؤنی سازش کے نتیجے میں بھولے بھالے بنگالی دنیا کی سب سے بڑی اور عظیم مسلم مملکت کی شہریت سے محروم ہو گئے۔

چلیے ذرا آج کے پاکستان اور ان گمراہ بنگالیوں کے ملک بنگلہ دیش کا موازنہ کرتے ہیں ۔یہ تمام اعداد و شمار 2020 کے ہیں جو کہ انٹرنیٹ پر ہر جگہ دستیاب ہیں۔

پاکستان جی ڈی پی 284 ارب ڈالزز
بنگلہ دیش جی ڈی پی 318 ارب ڈالرز
پاکستان فی کس سالانہ آمدن 1357 ڈالرز
بنگلہ دیش فی کس سالانہ آمدن 2064 ڈالرز
پاکستان دنیا کی 40 ویں بڑی معیشیت
بنگلہ دیش دنیا کی 35 ویں بڑی معیشیت
پاکستانِ برامدات 5۔23 ارب ڈالرز
بنگلہ دیش برامدات 6۔33 ارب ڈالرز
پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالرز
بنگلہ دیش ذرمبادلہ کے ذخائر 42 ارب ڈالرز
پاکستان بیرونی قرضے115 ارب ڈالرز
بنگلہ دیش بیرونی قرضے 24 ارب ڈالرز
پاکستان اوسط عمر 67 سال
بنگلہ دیش اوسط عمر 72 سال
پاکستان آبادی 22 کروڑ
بنگلہ دیش آبادی 16 کروڑ
پاکستان شرح خواندگی 65 %
بنگلہ دیش شرح خواندگی 74%

آج کے بنگلہ دیش کے پاس نہ تو ایٹم بم ہے اور نہ ہی دنیا کا نمبر ون محکمہ زراعت اور نمبر ون ایجنسی بلکہ ان کے پاس تو حقیقت ٹی وی کے پائے کا کوئی چینل بھی موجود نہیں ہے۔

نہ ان کا عالمی سطح پر کوئی اثر ورسوخ ہے نہ کسی علاقائی پھڈے میں انہوں نے اپنی ٹانگ پھنسا رکھی ہے ،لیکن ان کے پاس ہم سے اچھی اور بہتر زندگی اور ایک روشن مستقبل ضرور موجود ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بیشک اس سب میں نشانیاں ہیں عقل والوں کے لئے۔

Facebook Comments

منور حیات
ملتان میں رہائش ہے،مختلف سماجی اور دیگر موضوعات پر بلاگ لکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply