ناکام ہونے کے چار بڑے فائدے۔۔میاں جمشید

میں جب بھی کسی نئے  کام کو کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو مجھے پہلی بار میں ناکام ہونا زیادہ پسند ہے ۔ یقین کریں کہ یہ والا مائنڈ سیٹ میرا پہلے سے نہیں تھا ۔ میں بھی ہمیشہ پہلی کوشش میں ہی کامیاب ہونا چاہتا تھا ۔ مگر جب میں نے یہ سیکھا کہ ناکامی کے بعد ملنے  والی کامیابی زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے، تو میں نے  اب پہلی یا دوسری کوشش میں ہی کامیابی کی امید کبھی نہیں رکھی ۔

ہو سکتا ہے کہ آپ میرے اس نظریہ سے متفق نہ ہوں مگر یقین مانیں مجھے اس مائنڈ سیٹ نے زندگی میں بہت سکوں عطا کیا ہوا ہے ۔ کسی بھی کامیابی کی ” جلدی ” سے خود کو بے فکر کر دیا ہے کیونکہ میں دنیا کی اس سچی و کھری حقیقت کو بارہا آزما کر جان چکا ہوں کہ جس مقصد کے حصول کی ہم کوشش کرتے وہ اپنے مناسب وقت میں ہی حاصل ہوتا ہے۔ چاہے پہلی ، دسویں یا سوویں کوشش کے بعد ۔

ویسے تو ناکامی کا بنیادی فائدہ تو یہی ہے کہ ہمیں کچھ تجربہ حاصل ہو جاتا ہے تبھی ہم اگلی کوشش مزید اچھی تیاری کے ساتھ کر سکتے ہیں ۔ مگر آج میں آپ کو اس کے علاوہ وہ چار بڑے فائدے بتاؤں گا جو کسی بھی ناکامی کے بعد حاصل ہوتے ہیں ۔

چھپی ہوئی نئی صلاحیتوں کا ادراک

یہ وہ پہلا خاص فائدہ ہے جو صرف ناکامی کے بعد ہی عمدگی سے ہمیں حاصل ہوتا ہے ۔ ایک ہی طرح کی لگی بندھی زندگی میں ہم خود کو بہت “انڈر ایسٹیمیٹ” کر رہے ہوتے ہیں ۔ ہمیں اچھے سے اپنے اندر موجود صلاحیتوں کا اندازہ تب ہوتا جب ہم گر کر دوبارہ سنبھلتے، اٹھنے کی کوشش کرتے۔ یاد رکھیں کہ اکثر ناکامیاں ہمیں اپنی قابلیت والے راستے پر گامزن کرنے کے لئے ہمارا مقدر بنتیں ہیں۔

عاجزی و انكساری پیدا ہونا

اپنے اندر کی ” میں” ختم ہو جانا میرے خیال میں ناکامی کا ایک اور بہت اچھا فائدہ ہے ۔ جب اپنی انا کو کچلتے ہوے بہت سارے سمجھوتے کرنے پڑتے ہوں تو بندہ سچا خوش اخلاق بنتا جاتا ہے ۔ پھر صبر و تحمل ، عجز و انکساری اور اچھے اخلاق والی شخصیت آگے ملنے والی کامیابی کا راستہ ہموار کرتی جاتی ہے ۔

اپنوں میں پرائے  کی پہچان

ناکامی کے بعد اپنے تعلقات پر نظرِ ثانی کرنے سے جو حاصل ہوتا وہ کچھ ایسا ہی ہوتا کہ ” اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امكاں جاناں ” ۔ زندگی کے سفر پر ہم اپنے اوپر تعلقات کا ڈھیر سارا بوجھ بلا وجہ ہی لادے ہوتے ہیں ۔ ناکامی میں لوگوں کے بدلتے روئیے آپ کو زندگی کا بہت بڑا سبق سکھاتے کہ آپ کو سچا حوصلہ اور ساتھ دینے والی پوری دنیا نہیں بلکہ گنتی کے چند لوگ ہوتے ہیں ۔

نیا کرنے کے ڈر اور ججھک کا خاتمہ

زندگی میں صرف اچھا سوچنا یا منصوبہ بنانا تب تک مفید نہیں ہوتا جب تک عملی کوشش نہ کی جاے ۔ پہلا قدم اٹھانے کا ڈر اور “لوگوں کیا کہیں گے” کا سوچ کر ججھکنا وغیرہ ہی ہمیں زندگی میں ترقی کرنے سے روکتا ہے ۔ جب بندہ ناکام ہوتا ہے تو اگر وہ خود کی ہمت کو برقرار اور سوچ کو مثبت رکھے تو بندہ کچھ نیا کرنے سے ڈرتا بھی نہیں ہے اور اس کی لوگوں سے ججھک بھی ختم ہو جاتی ہے ۔ ناکامی کے بعد ایک نئی بااعتماد شخصیت، نئے راستے پر ، نئے سفر کا آغاز کرتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

تو دوستو یہ وہ چار اہم فائدے ہیں جو ہمیں ناکامی کے بعد تب حاصل ہوتے ہیں جب ہم اپنی ناکامی کے اسباب پر غور و فکر کرتے ہیں ۔حرفِ آخر یہ کہ ضروری نہیں کہ صرف یہی چار فائدے ہی حاصل ہوتے ہوں ۔ ہو سکتا ہےکہ آپ کے غور کرنے پر مزید بھی سامنے آ جائیں کہ میری اس تحریر کا مقصد ناکامی کی دوسری طرف کی مثبت سائیڈ کو سامنے لانا تھا جس کو ہمارے نوجوان ناکامی کی دلبرداشتگی کی وجہ سے اکثر پسِ پشت ڈال دیتے ہیں۔

Facebook Comments

میاں جمشید
میاں جمشید مثبت طرزِ زندگی کے مختلف موضوعات پر آگاہی ، رہنمائی اور حوصلہ افزائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی jamshades پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply