• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں تو تار تار نظر آ ئیں گے۔۔گل بخشالوی

گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں تو تار تار نظر آ ئیں گے۔۔گل بخشالوی

پارلیمنٹ دشمن موومنٹ (پی،ڈی،ایم) کا شیرازہ بکھر گیا، کل کے سیاسی بہن بھائی دل کی باتیں زبان پر لے آئے اور مولانا منہ دیکھتے رہ گئے۔پی ڈی ایم میں دو بڑی پارٹیوں نے راستے الگ کر لئے۔ بلاول بھٹو نے پاکستان کی منظم سیاسی اور مذہبی جماعت، جماعت اسلامی کے در پر دستک د ے د ی اور مریم نواز اپنے والد کے سیاسی کردار کی یاد تازہ کرنے کے لئے ہم آواز تا نگہ پارٹیوں کے سا تھ کل احتساب عدالت پر لشکر کشی کرنے جا رہی ہیں ،کل کیا ہو گا ،یہ تو کل دیکھیں گے ،لیکن بلاول بھٹو نے جو کہا، دوسری بار خوب کہا ۔۔پہلی بار قومی اسمبلی میں جمہوریت کے استحکام کے لئے روشنی کی کرن ثابت ہوئے تھے اور اب کہا کہ میرے وجود میں سلیکٹڈڈ خون نہیں ہے یہ خون لاہور کے ایک خاندان کے وجود میں ہے ۔

مسلم لیگ ن کی مریم نواز کے پاس چونکہ کوئی جواب نہیں اس لئے اس نے پارٹی رہنماؤں کی زبان کو تالا لگاتے ہوئے کہا کہ بلاول کی  پریس کانفرنس میں کسی الزام و سوال کا کوئی جواب نہیں دے گا ۔ مریم نواز نے واقعی سیاسی بصیرت کا مظاہر ہ کیا لیکن ان کا   بلاول بھٹو کے نام ٹویٹ، “بلاول صاحب، نیو ٹرل کا مزہ آیا “کی گونج آج بھی میڈیا میں گونج رہی ہے ، مریم اورنگ زیب تو خاموش ہو جائیں گی لیکن ان کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال آج بھی پیپلز پارٹی کو آدھا تیتر،آدھا بٹیر ہونے کی بات کر رہے ہیں ،کہتے ہیں کہ ،ہم نے پیپلزپارٹی سے کہا اگرسندھ کی حکومت نہیں چھوڑنی توپہلے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیدیں لیکن یاد کھیں  جس نے پی ڈی ایم کونقصان پہنچایا قوم اسے معاف نہیں کرے گی ،اگر اپوزیشن کی ساری جماعتیں استعفیٰ دیں توچوبیس گھنٹے میں حکومت گرجائے گی ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے لیے پی ڈی ایم کا فیصلہ ہوا تھا کہ یہ عہدہ مسلم لیگ (ن) کا ہوگا !

پارلیمنٹ دشمن موومنٹ (پی،ڈی،ایم) میں جو ہوا یا ہونے جارہاہے وہ تو قوم دیکھے گی لیکن کیا ہی بہتر ہو گا کہ عمران خان بھی فواد چوہدری اور اپنے دوسرے بے لگام پیادوں کی زبانوں کو تالا لگا دیں اور اگر ایسا کیا گیا تو وطن عزیز میں سیاسی آتش فشاں سے قابل ِ نفرت لفاظی کا ابلتا ہوا لاوا بند ہو سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

سابق صدر آصف علی زرداری ، محمد نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قومی عدالتوں میں مقدمات زیر ِ سماعت ہیں ان کے اعمال و کردار کا فیصلہ عدالتوں پر چھوڑ دیں ۔ اگر قوم نے عمران خان کو تبدیلی کے لئے اعتماد کا ووٹ دیا ہے تو اس کا ساتھ دیں ،آئے روز کے فضول بیانات سے میڈیا میں خود نمائی چھوڑ دیں ،خود بھی کام کریں اور حکمران کو بھی کام کر نے دیں ،سیاسی بے پرکیوں سے عوام مہنگائی کے عذاب سے نجات حاصل نہیں کر سکیں گے ،سیاسی راہنما عوام میں اپنا اعتماد بحال کریں لفاظی کی جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے،حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں تو تار تار نظر آ ئیں گے، اس لیے کہ گزشتہ تین سال میں حکومت نے اپنی حکمرانی کی دیوار بچانے اور اپوزیشن نے یہ دیوا گرانے کے سِوا عوام اور قومی استحکام کے لئے کچھ نہیں کیا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply