لڑکی عمر میں بڑی ہے۔۔بریگیڈئیر بشیر آرائیں

نجی یا سرکاری نوکری کسی بھی شعبہ میں ہو آپ دو کام بہت آسانی سے کرسکتے ہیں ۔پہلا یہ کہ اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے سرانجام دیکر اپنی تنخواہ کو حلال کرتے رہیں اور دوسرا بغیر کوئی قانون توڑے بھی خلق خدا کیلئے آسانیاں پیدا کرتے رہیں ۔ ان دونوں کاموں کا صلہ آپکِو پینشنرز کے طور پر اولاد کی خوشیوں اور صحتمند اور باعزت بڑھاپے کے طور پر ضرور ملتا ہے ۔

میرا ذاتی تجربہ ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں صحتمند زندگی گزار رہے ہیں تو دوسروں کیلئے بھلائی  کے کام مسلسل کر سکتے ہیں ۔ آپکے کام کی نوعیت بدل سکتی ہے – ہم دونوں میاں بیوی آجکل پینشنرز کی زندگی گزار رہے ہیں اور ہمیں جب بھی وقت ملتا ہے ہم ایسے بچوں کے ساتھ ضرور بات کرتے ہیں جو زندگی کے مختلف مسئلوں  میں رہنمائی  چاہتے ہیں ۔

بعض اوقات آپکا ایک اچھا مشورہ کسی بچے کی پوری زندگی ہی بدل دیتا ہے ۔
میری ایک نظم “تم فوجی ہو “پسند کی گئی  تو اس پر وڈیو بنانے کے سلسلے میں میری ملاقات ایک سوفٹ وئیر انجنیر لڑکی سے ہوئی  ۔ وہ بچی اپنے کام کی اتنی ماہر لگی کہ میں نے اسکو اپنا فیصلہ فوراََ سنا دیا کہ وڈیو ریلیز کے قابل بنے یا نہ بنے اسکے کام کا معاوضہ میں ایڈوانس دے رہا ہوں ۔ جانے لگی تو میں نے ازراہ محبت پوچھ لیا کہ بیٹا آپ شادی شدہ ہو یا نہیں ۔

افسردہ سے لہجے میں کہنے لگی سر میں 30 سال کی ہوگئی  ہوں اور کل ہی ایک فیملی نے مجھے پسند کرنے کے باوجود اپنے بیٹے کی عمر 2 سال کم ہونے پر رشتے سے منع کردیا ہے ۔ میں نے اسے واپس بیٹھنے کو کہا اور اسکے لیے چائے  منگوائی  ۔

میں نے بچی سے کہا کہ اگر اجازت دو تو میں اس لڑکے یا فیملی سے بات کروں ۔ اسے کوئی  اعتراض نہ تھا ۔ تفصیل پوچھ کر فون نمبر لے لیا ۔ دوسرے دن اس لڑکے کو آفس میں ملنے کی دعوت دے دی ۔ شام کو میرے دفتر بند ہونے سے پہلے ایک خوبرو بینکر لڑکا مجھے ملنے آگیا ۔ میں نے ذرا سی تمہید کے بعد چائے  آنے پر بات شروع کردی کہ بیٹا اتنی خوش شکل اور پڑھی لکھی لڑکی کو آپ نے کیوں منع کر دیا ہے ۔ میں ایک بزرگ کی حیثیت سے آپکو بیٹا سمجھ کر یہ سوال کررہا ہوں ۔ اس نے کھلے  دل  سے اعتراف کیا کہ میری ماں اور بہنوں نے لڑکی کی عمر پر اعتراض کیا اور کہا کہ اگر لڑکی 3-4 سال چھوٹی ہو تو ٹھیک رہے گا ۔

میں نے پوچھا کہ اگر کوئی  بچی  ڈاکٹر   ،انجنیر ، سی ایس ایس آفیسر یا ماسٹر تک تعلیم یافتہ ہو تو وہ 23-24 سال کی کیسے ہو سکتی ہے ۔ ہم مسلمان ہیں تو اپنے نبی کو یاد کیوں نہیں رکھتے ۔ جنہوں نے خود سے 15 سال بڑی عورت سے شادی کی تھی ۔ یہ بچی تو صرف دو سال بڑی ہے اور تم سے بڑی دکھائی  بھی نہیں دیتی ۔ وہ چپ چاپ میری باتیں سنتا رہا مگر کوئی  جواب نہ دیا ۔ مجھ سے اجازت چاہی تو میں نے خود دروازے تک جا کر رخصت کرتے دعا دی کہ اللہ تعالیٰ آپکے لیے بہتر کرے ۔ 15 سے زیادہ دن گزر گئے  ہیں اس بات کو ۔  اور میرے لیے بہت خوشی کی خبر آئی  ۔ ہم میاں بیوی شام کو لان میں چائے پینے بیٹھے تھے کہ اسی بچی کا فون آیا نام بتا کر کہنے لگی سر کیا میں آپکو یاد ہوں؟ میں نے کہا بیٹا تم سے وڈیو بنوانی ہے تو تمہارا نمبر نام کے ساتھ محفوظ کیا ہوا ہے ۔ کہنے لگی سر آپ 18 اپریل اتوار کی شام میری شادی میں آکر مجھے دعا دیں گے ۔ میرا رشتہ وہیں پکا ہوگیا ہے ۔ نہ جانے آپ نے اس سے کیا کہا ہوگا کہ اس شخص نے اپنی فیملی کے ساتھ خود ہمارے گھر آ کر ہاں کی اور تاریخ بھی پکی کرگیا ۔ سر ہم دونوں آپکو تو کبھی نہیں بھول سکتے۔

مجھے سمجھ ہی نہ آیا کہ میں بچی سے کیا کہتا۔ بس اتنا کہا کہ بیٹا چھوڑو میری نظم کی وڈیو بنانے کو ۔ وہ بعد میں دیکھیں گے بس تم اپنی خوشیاں سمیٹنا شروع کرو۔

Advertisements
julia rana solicitors

کم عمر بچیوں کے رشتے ڈھونڈھتی سب ماؤں اور بہنوں سے میرا ایک سوال ہے کہ کم عمر بچیاں زیادہ تعلیم یافتہ کیسے ہو سکتی ہیں اور کیا پتہ اگلی تلاش آپکے گھر آ پہنچے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply