پولی سسٹک اؤری سینڈروم یا (PCOS) کیا ہے؟۔۔سلطان محمد

خواتین کے تولیدی نظام میں جسم کے دونوں اطراف میں ایک ایک اؤوری یا بیضہ دانی ہوتی ہے جو نارمل حالات میں باری باری ہر مہینے ایک ایگ ریلیز کرتی ہیں۔ یہ عموماً ماہانہ سائیکل کے بالکل وسط میں، یعنی چودھویں دن  پیچوٹری  گلینڈ سے بہت زیادہ مقدار میں نکلنے والے لیوٹنائیزنگ ہارمون یا LH کے زیرِ اثر ہوتا ہے۔ (ایک نارمل مینسٹرول  سائیکل کو اٹھائیس دن کا تصور کیا جاتا ہے)

جب ہارمونز کے عدم توازن، خاص طور پر مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کے زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ ایگ ریلیز نہیں ہوتے تو یہ اؤوری میں ایک سسٹ یا دانہ بن کر رہ جاتے ہیں۔ ایسا مسلسل ہوتا رہے تو اس سے ایک بیماری کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جسے پولی سسٹک اؤوری سینڈروم(Polycystic Ovary Syndrome)
یا پی سی او ایس (PCOS) کہتے ہیں۔ یہ خواتین میں بانجھ پن کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔

اسکی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں:
ماہانہ ایّام میں بےقاعدگی یا ایّام کی بندش، وزن کا بڑھنا، خواتین میں چہرے پر مردوں کی طرح بال آنا، چہرے پر دانے نکل آنا، اور بانجھ پن یا انفرٹیلٹی ۔
اسکی تشخیص کے لئے عموماً الٹرا ساؤنڈ اور بعض اوقات ہارمونز کے لیولز جانچنے کے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔ ان ہارمونز میں ایل ایچ، ایف ایس ایچ، اور فری ٹیسٹوسٹیرون شامل ہیں۔

علاج کے لیے عموماً خواتین کو وزن کم کرنے اور کچھ عرصہ فیملی پلاننگ کی ایسی گولیاں استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جس سے جسم میں مردانہ ہارمونز کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ ان گولیوں میں شامل پروجیسٹروجن جزو، اینٹی اینڈروجن خصوصیات بھی رکھتا ہے۔ جہاں یہ گولیاں دستیاب نہ ہوں وہاں فیملی پلاننگ کی عام گولیاں بھی تین سے چھ مہینے استعمال کروائی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ آجکل شوگر کے لئے استعمال ہونے والی دوا میٹفارمن بھی پی سی او ایس میں دی جا رہی ہے اور اس کے بھی اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔

پی سی او ایس کے ہر مریض کی انفرادی ہسٹری، علامات، اور ہارمونز لیول کی بنیاد پر ہی ڈاکٹر، جو عام طور پر گائناکالوجسٹ ہوتے ہیں، صحیح تشخیص اور مناسب دوا تجویز کر سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 تصویر ایک پولی سیسٹک اوری کے مریض کی ہے جس میں ایک طرف نارمل جبکہ دوسری طرف ایک پولی سسٹک اؤری دکھائی گئی ہے۔
نوٹ: مندرجہ بالا معلومات پی سی او ایس کو سمجھنے کے لیے عمومی آگاہی کے طور پر دی جا رہی ہیں۔ درست تشخیص اور علاج کے لیے ہمیشہ کوالیفائیڈ معالج سے رجوع کریں۔

Facebook Comments