خیالات اور خواہشات۔۔ڈاکٹر مختیار ملغانی

شعور اور لاشعور کے موضوع پر سیگموئیڈ فرائیڈ کو اتھارٹی مانا جاتا ہے مگر واقعہ یہ ہے کہ موجودہ دنیا کے ماہرین نے اس خشک ترین موضوع میں دلچسپی کی جو چاشنی گھولی ہے اسے دیکھ کر فرائیڈ خود بھی عالم ارواح میں کروٹ بدلتے ہونگے۔
اس دلچسپی کا تعلق انسان کی خواہشات اور اس کے خوابوں سے ہے، فرد کیلئے ہر وہ چیز پرکشش ہے جہاں اسے اپنے من میں ابھرتی خواہشات کی تکمیل نظر آئے۔

جدید انسان اس راز کو پا چکا کہ انسان کے لاشعور اور اس کائناتی طاقت کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے اور اسی تعلق کی مدد سے ہر اس چیز کا حصول ممکن ہے جس کا فرد تصود کر سکتا ہے۔
لاشعور ایک بلیک ہول ہے جو خیر و بدی ، اچھا یا بُرا کچھ نہیں سمجھتا، جو بھی تصور آپ اپنے لاشعور میں ایک دفعہ کوٹ کوٹ کر بھر دیتے ہیں وہ اسی تصور کی تکمیل کیلئے کائنات میں بکھری انرجی کو کمانڈ دیتا ہے اور ایسے ذرائع سے آپ کی خواہشات کی تکمیل شروع ہوجاتی ہے کہ آپ کو بھی یقین نہ آئے۔
لیکن اس سے پہلے کہ لاشعور میں کسی خواہش، کسی خواب کا بسیرا ہو، فرد کو اپنے شعور و عقل کی مدد لینا پڑتی ہے، گویا کہ یہ ایک کسوٹی ہے کہ آپ اپنا اچھا برا خود طے کر لیں، ہر سوچ ایک انرجی ہے جب تک یہ شعور کی سطح پر ہے، لاشعور میں گھر کرلینے کے بعد یہ انرجی مادّے کی شکل اختیار کرنے میں زیادہ وقت نہیں لیتی۔

شعور پر کام کرنے کے دو اہم ترین طریقے جو ہمیں نفسیات دان بتاتے ہیں وہ یہ ہیں
1۔ افرمیشنز (Affirmations)
2۔ ویژوالائیزیشن (visualization).

افرمیشنز سے مراد اپنی خواہشات و خوابوں کو الفاظ کی صورت دن میں کئی کئی بار دہرانا ہے، اتنا کہ آپ کو خود یقین ہونے لگے کہ آپ اپنے من پسند مستقبل کو پا چکے ہیں، اس سے لاشعور میں کامل یقین کے ساتھ یہ مستقبل گھر کر جاتا ہے اور آپ کی سوچ، یعنی انرجی، مادّے میں بدلنا شروع ہوجاتی ہے، اور خوابوں کی تکمیل آپ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ بعض لوگ اپنے خوابوں کو کاغذ پر بھی لکھ سکتے ہیں اور اسے دہراتے رہیں۔

ویژولائزیشن میں آپ ایک تصویر، یعنی سلائیڈ اپنے ذہن میں بناتے ہیں جس میں آپ اپنے پسندیدہ مستقبل میں موجود ہیں، اس مستقبل میں آپ اپنے من پسند گھر، گاڑی، کیریئر، صحت اور ہمسفر کے ساتھ ایک ایک لمحے کو پوری شدت کے ساتھ محسوس کیجیے اور ایسا دن میں کئی بار کیجیے اور روزانہ کی اس مشق سے جب یہ سوچ یقین کی سطح حاصل کر لے تو لاشعور کا آہنی دروازہ پار کر جاتی ہے، آپ کی ذمہ داری یہیں مکمل ہوئی، آگے کا کام آپ کے لاشعور اور کائناتی طاقتوں کا ہے کہ آپ کو آپ کا من چاہا مستقبل فراہم کریں۔

یہ دو مختلف طریقے انسانوں کی مختلف قوتِ ادراک کی بنیاد پر ہیں، کچھ لوگ الفاظ کو بہتر محسوس کرتے ہیں جبکہ دوسرا گروہ تصویری شکل کو زیادہ بہتر محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، چونکہ قوتِ ادراک خالص یکجہتی نہیں تو آپ یہ دونوں مشقیں بھی کر سکتے ہیں۔
یہ وہ دریافت ہے جو گزشتہ چند دہائیوں سے مطالعے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے سامنے آئی، اور اس میں شک نہیں کہ یہ مشقیں کارگر ہیں اور لاکھوں لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔

لیکن یہاں ایک بہت بڑا سوال یہ ہے کہ یہ مشقیں ہر شخص کو نتائج نہیں دیتیں اور گاہے جزوی نتائج دیتی ہیں۔

اس کی وجہ کیا ہے ؟
یہ وجہ کچھ عرصے تک ماہرین کی نظروں سے اوجھل رہی ،آج ہم وجہ جان چکے لیکن اس کے باوجود اس کا مستقل یا یقینی حل سامنے نہیں آسکا۔
لاشعور کو ایک کورا کاغذ سمجھنا بہت بڑی غلط فہمی ہے، یہ اپنے اندر بے شمار معلومات رکھتا ہے، اس کے اپنے اعتقادات، اپنی اقدار اور اپنا ایک کردار ہے۔
اس ہارڈ ڈسک پہ موجود ڈیٹا ہمیں وراثت میں ملتا ہے، یعنی وہ تمام سوچیں، وہ محنتیں، وہ اعتقادات، وہ تصورات، وہ خوف جو ہمارے بزرگ اپنی زندگی میں روا رکھے ہوئے تھے وہ آہستہ آہستہ اگلی نسلوں کو منتقل ہوتے جاتے ہیں اور صدیوں بعد آج یہ جینیاتی حد تک اپنا اثر رکھتے ہیں، ایک مخصوص برادری کے مخصوص عقائد و تصورات پر پروان چڑھی نسلیں اپنے اندر اگر ” اداسی ” رکھتی ہیں تو اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں۔

اس کے بعد کا دوسرا مرحلہ معاشرے کی اقدار ہیں، اس ماحول کا اثر ہے جس میں فرد پلتا بڑھتا ہے، معاشرے کی یہ اقدار بچپن ہی سے لاشعور میں بیٹھ چکی ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جب آپ اپنی خواہشات یا خوابوں کو مشق کے ذریعے اپنے لاشعور تک پہنچاتے ہیں تو یہ انہیں وِیٹو کر دیتا ہے کیونکہ آپ کی ارسال کردہ خواہشات لاشعور میں پہلے سے موجود اعتقادات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتیں۔

اس مشکل کا حل صرف اور صرف لاشعور میں لچک پیدا کرنا ہے، اور یہ کیسے ممکن ہے ؟

اگرچہ اس کا حتمی حل کم از کم میری نظر سے نہیں گزرا لیکن اس وقت معروف ترین اور رائج ٹیکنیک، میڈیٹیشن، ہی ہے، اس کیفیت میں آپ باہری دنیا سے بے خبر ہوکر اپنے اندر جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ اتنی پیچیدہ مشق نہیں، آپ کو بس تمام تر سوچوں سے آزاد ہو کر اپنی توجہ سانسوں پہ رکھنی ہے اور خود کے ہونے سے لطف اندوز ہونا ہے۔
اچھی اور مثبت کتابیں اور آپ کو حوصلہ دلاتی کمپنی خاص اہمیت رکھتی ہیں، اس کا اہتمام لازما کیا جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

معاشرے میں رائج تمام فرسودات و خرافات سے جان چھڑائی جائے، اور اس کیلئے عملی طور پر کچھ کر کے دکھانا ہوگا تاکہ آپ کا لاشعور پرانےموروثی ڈیٹے کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے آپ کے خوابوں کو اپنے اندر سیو کرسکے اور آپ کی سوچ کی انرجی کو مادّے میں بدلے، اور اس دوران افرمیشنز اور ویژوالائیزیشنز کی مشقیں جاری رہنی چاہئیں، اس تمام عمل کی مشق سے ہم میں سے ہر شخص اپنے خوابوں کی کامل یا جزوی تکمیل پا سکتا ہے، اس کا انحصار فرد کی کمٹمنٹ سے ہے۔

Facebook Comments