• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ڈی ایچ اے ترقی کا منصوبہ ہے یا تباہی کا؟(اختصاریہ)۔۔علی انوار بنگڑ

ڈی ایچ اے ترقی کا منصوبہ ہے یا تباہی کا؟(اختصاریہ)۔۔علی انوار بنگڑ

مجھے لسانی، قوم پرست، سیاسی، مذہبی جماعتوں سے ان کے منافقانہ رویے کی وجہ سے بہت چڑ ہے، یہ عوام کو زبان، قوم، برادری اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم در تقسیم کرنے میں لگے رہتے ہیں، اور کبھی بھی ان کے اہم بنیادی مسائل پر کوئی پرُ اثر آواز نہیں اٹھاۓ گا۔ بات کریں  گے بھی تو مَرے مُکےہوۓ انداز میں۔۔

ملتان میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں، لسانی، مذہبی ، صوبہ محاذاور سیاسی تحریکیں چلانے والے ۔۔ وہاں سے حکمران جماعت کے لیے صوبائی اور قومی اسمبلی میں ارکان اکثریتی تعداد رکھتے ہیں، اپوزیشن کے سیاست دانوں کا بھی کافی اثرورسوخ ہے، پھر صوبہ محاذ  والے بھی ہر الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہوتے ہیں، لیکن ڈی ایچ اے اور دوسری پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے زرعی اراضی پر بنائی جانے والی کالونیوں پر کبھی نہیں بولے۔۔ ایک آدھ آواز کے علاوہ۔

یہی حال بہاولپور اور باقی پنجاب میں ہے، اچھی زمینوں پر کالونیاں بنا دی جاتی ہیں یا کسی آرمی کے بڑے آفیسر، سیاست دان یا کسی سول آفیسر کا زرعی فارم یا بنگلہ بن جاتا ہے،اگر اسی رفتار سے زرعی اراضی کا قتل عام جاری رہا تو ایک وقت آۓ گا جب ہم اپنی نئی نسل کو میوزیم میں آم     دکھایا کریں  گے، اور اناج بھی سارا باہر سے منگوایا کریں  گے۔

کالونیاں بنانے کا اتنا شوق ہے تو بنجر زمینوں پر بناؤ جن کے آباد ہونے کی کوئی امید نہیں ہے یا کثیر المنزلہ عمارتیں بناؤ جو کم جگہ پر زیادہ لوگوں کو رکھ سکیں ۔ لیکن ہم تو ایک زرعی ملک کو کالونی  بنانے میں لگے ہوئے ہیں.۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کبھی کبھی تو لگتا ہے یہ سب لسانی، سیاسی، مذہبی گروہ اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار ہیں اور ان کا کام عوام کو تقسیم کرنا ہے اور اس کی آڑمیں اپنا اُلو سیدھا کرنا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply