چین اور امریکہ اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو امریکی ریاست الاسکا میں چین اور امریکہ کے اعلی عہدیداروں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی پالیسیوں پر تکرار کی تھی۔
واشنگٹن نے کہا تھا کہ ’سخت اور براہ راست‘ مذاکرات ہوئے، جبکہ سنیچر کو شنہوا نیوز ایجنسی نے کہا کہ ’دونوں فریقین کے درمیان موسمیاتی تبدیلی پر تعاون کرنے اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر گفتگو ہوئی۔‘
امریکہ اور چین نے سفارتکار اور قونصلر مشنز کی سرگرمیوں کے لیے سہولت پیدا کرنے ’اور میڈیا رپورٹرز کے معاملے پر بھی مذاکرات کیے۔‘
بیجنگ میں امریکی سفارت خانے نے اس حوالے روئٹرز کی طرف سے کی جانے والی ای میل کا فی الحال کوئی جواب نہیں دیا۔
گذشتہ برس دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ دونوں ممالک نے اپنے ملک سے صحافیوں کو نکالا، امریکہ نے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کر دیا تھا جس کے جواب میں چین نے چنگدو میں امریکی قونصل خانے کو بند کر دیا تھا۔
امریکی ریاست الاسکا میں ہونے والے اجلاس کے ابتدائی سیشن میں دونوں عالمی حریفوں کے کشیدہ تعلقات عوامی سطح پر نظر آئے۔
امریکہ جس نے جلدی سے چین پر ’خود نمائی‘ اور پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا، وہ چین سے رویے میں تبدیلی کا طلبگار رہا، جبکہ چین نے اس سال کشیدہ تعلقات کی بحالی کی بات کی تھی۔
بات چیت کے دوران امریکہ میں تعینات چینی سفیر نے کہا کہ ’اگر امریکہ سوچتا ہے کہ چین سمجھوتہ کرے گا تو وہ فریب کا شکار ہے۔‘
کیمروں کے سامنے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے چین کے اعلی سفارتکار یانگ جیچی اور سٹیٹ قونصلر وانگ یی سے ملاقات کا آغاز کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ’ہم سنکیانگ، ہانگ کانگ، تائیوان، امریکہ پر سائبر حملوں اور ہمارے اتحادیوں پر معاشی جبر جیسے چینی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے ہر ایک عمل عالمی استحکام کو برقرار رکھنے کے قوانین کے لیے خطرہ ہے۔‘
امریکی سفیر کے جواب میں چینی سفارتکار یانگ جیچی نے 15 منٹ تک چینی زبان میں تقریر کی جبکہ امریکی وفد ترجمے کا انتظار کرتا رہا۔
چینی سفارتکار نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ اپنی حدود بڑھانے اور دوسرے ممالک کو دبانے کے لیے اپنی فوجی طاقت اور مالی تسلط کا استعمال کرتا ہے۔‘
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں