استبدادی نظاموں میں افقی تشدّد۔۔سلطان محمد

استبدادی نظاموں کے تحت زندگی گزارنے والے محکوم لوگ اپنی ہی کمیونٹی اور طبقے کے دوسرے افراد کے ساتھ تشدّد سے کیوں پیش آتے ہیں، اس مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے برازیل کے مشہور فلسفی اور ماہر تعلیم پال فریرے اپنی کتاب “مظلوم عوام کی تعلیمی حکمتِ عملی” میں لکھتے ہیں:
نوآبادیاتی نظام کا شکار شخص اپنے غُصّہ، جسے اس کی ہڈیوں تک میں اتار دیا گیا ہے، کا اظہار اپنے ہی لوگوں کے خلاف کرتا ہے۔ ایسے میں یہ (مقامی سیاہ فام باشندے) ایک دوسرے کو مارتے پیٹتے ہیں اور پولیس اور مجسٹریٹ کو سمجھ نہیں آتی کہ وہ (جنوبی افریقہ میں) حیران کن حد تک بڑھتی ہوئی متشدّدانہ جرائم کی لہر سے کس طرح نمٹیں۔ ایک طرف جبکہ نوآبادکاروں اور پولیس کو ان مقامی باشندوں کو دن رات پیٹنے، بے عزت کرنے، اور اپنے سامنے رینگنے پر مجبور کرنے کا حق حاصل ہے، دوسری طرف آپ اسی مقامی باشندے کو کسی دوسرے مقامی باشندے کی ایک ترچھی یا مخالفانہ نظر پر بھی اسکے خلاف اپنی چُھری اٹھاتے ہوئے دیکھیں گے کیونکہ اس مقامی باشندے کے نزدیک اپنی شخصیت (جسے استبدادی نظام نے چھین لیا ہے) کے دفاع کا آخری مورچہ اپنے بھائی کے مدّ مقابل ہی ہے۔
Frantz Fanon, The Wretched of the Earth (1968)
پال فریرے کے مطابق مظلوم طبقات اکثر ظالم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار اپنے ہی ساتھیوں کے خلاف تشدد کی شکل میں کرتے ہیں۔ اصل میں وہ اپنے ساتھیوں میں ہی ظالموں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ تو جب وہ اپنے ساتھیوں پر تشدد کرتے ہیں، وہ لاشعوری طور پر ان ظالم طبقات پر ہی حملہ آور ہو رہے ہوتے ہیں۔ پال فريرے نے اسے “افقی تشدد” کا نام دیا ہے۔ کارخانوں اور کام کی جگہوں پر مزدوروں اور ملازمین کے باهمی جھگڑے اصل میں کارخانہ دار کے خلاف اسی نفرت کا اظہار ہوتے ہیں۔
مظلوموں کے لئے پال فريرے کی تعلیمی حکمت عملی کا خلاصہ یہ ہے کہ مزدوروں کو مناسب سیاسی اور طبقاتی تعلیم دے کر ان میں افقی تشدد کو کم کیا جا سکتا ہے اور انکے جذبات کا رخ اصل ظالم طبقے کی طرف موڑا جا سکتا ہے۔
لسان العصر حضرت اکبر الہ آبادی نے غلامی کی نفسیات کا تجزیہ کرتے ہوئے اسی فلسفیانہ حقیقت کو جس طرح ان دو مصرعوں میں سمو دیا ہے، یقیناً داد کے لائق ہے۔ پڑھیے اور لطف اٹھائیے:
اپنے بھائی کے مقابل کبر سے تن جائیے
غیر کا جب سامنا ہو، بس قلی بن جائیے

Facebook Comments

سلطان محمود
ایک مزدور مگر مزے میں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply