لائبریری کی اہمیت اور مسائل۔۔عاصمہ حسن

پاکستان میں طلبا و طالبات اور اساتذہ  میں مطالعہ کے ذوق کو فروغ دینا بے حد ضروری ہے ـ اس سلسلے میں انٹر بورڈ کمیٹی آف چئیرمین (آئی بی سی سی ) کی کاوشوں کو سراہنا چاہیے ـ گزشتہ چند سالوں سے یہ ادارہ تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں 21 فروری کو لائبریری ڈے کے پروگرامزمنعقد کرانے کی یاد دہانی کرواتا ہے۔

ـبہتر تو یہ ہو گا کہ تمام شہروں اور قصبوں کے مختلف کالج ڈائریکوریٹ یہ ذمہ داری محسوس کریں اور وہ ہر کالج میں لائبریری ڈے کے انعقاد کو لازمی قرار دیں ـ ڈائریکٹر کالجز کے احکامات کو یقینی طور پر عملی جامہ پہنایا جا سکے گا جبکہ بورڈ والے تو صرف تجویز ہی دے سکتے ہیں۔ ـ

کہنے کو تو پاکستان میں ہزاروں لائبریریاں ہیں ـجن میں سب سے زیادہ تعداد یقیناً اکیڈمک لائبریریز کی ہے۔یعنی وہ لائبریری جو کسی تعلیمی ادارے میں قائم ہو ۔۔ـ
ہمارے ملک میں عمومی طور پر رجحان یہ ہے کہ بچے جب تک چھوٹی جماعتوں میں ہوتے ہیں وہ پڑھنے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں ـ بڑے ہوتے ہی کتب بینی کا شوق رفتہ رفتہ کم ہوتا جاتا ہے اور کالج پہنچتے پہنچتے وہ صرف اپنی نصاب کی کتابوں تک ہی محدود ہو جاتے ہیں ۔ـ

مطالعہ یا کتب بینی کا ہماری شخصیت پر بڑا گہرا اثر پڑتا ہے ـ جو بچے زیادہ کتابیں پڑھتے ہیں ان کی شخصیت میں نکھار پیدا ہو جاتا ہے ـ وہ اچھے لکھاری بھی بن جاتے ہیں ـ سب سے بڑھ کر ان میں مزید سیکھنے کا عمل تیز تر ہو جاتا ہے۔ ـ
زمانہ طالب علمی سے ہی بچوں کو کتب بینی کی ترغیب دینی چاہیے تاکہ وہ باقاعدگی سے لائبریری کا رخ کریں اور ان کی ذہنی تربیت ہو سکے۔ ـ

بڑے شہروں اور بڑے  سکولوں میں طلبا و طالبات  سکول کی لائبریری سے استفادہ حاصل کرتے ہیں ـ بعض  سکولوں میں لائبریری سے کتاب کا اجراء اور اس کو پڑھ کر کتاب پر تبصرہ کرنا چھوٹی جماعت سے سکھایا جاتا ہے ـ اس کے علاوہ سال میں زیادہ کتابیں پڑھنے والے کو تقریب میں سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا جاتا ہے اس طرح بچے میں نہ صرف کتابیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے بلکہ اس کی تخلیقی صلاحیتیں بھی اجاگر ہوتی ہیں ، لیکن یاد رہے کہ یہ سہولت گلی محلے کے  سکولوں میں میسر نہیں ہے ـ جس کی وجہ سے اکثریت کتابوں کی مہک سے روشناس نہیں ہو پاتی ـ۔

ہمارے ہاں ایک اور رجحان یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ ہم نصاب کی کتابوں کو پڑھ لینا یا رٹا لگا لینا کافی سمجھتے ہیں جو لکھا ہے اس کو گھول کر پی لو بس نمبر حاصل کرنا مقصد حیات ہوتا ہے حالانکہ نصاب میں لکھے کو تفصیل میں سمجھنے کے لئے بھی کتب سے رہنمائی لینی پڑتی ہے اور اس مقصد کے لئے لائبریری کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ ـ

اس کے ساتھ ساتھ کتابیں پڑھنے کا رجحان بچوں میں والدین کی طرف سے بھی آتا ہے اگر ٹیکنالوجی سے پہلے کی بات کریں یا اپنے بچپن کی بات کریں تو فارغ وقت کتابوں کا مطالعہ کر کے گزارا جاتا تھا ـ کتابیں ‘ رسائل ‘ میگزین جو ہاتھ لگ جاتا پڑھ لیا جاتا ـ بزرگوں سے کہانیاں سنی جاتیں، جو زیادہ تر ان کے تجربات پر مبنی ہوتی تھیں لیکن آج کی نسل اس قیمتی سرمایہ سے محروم ہے کیونکہ ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ ہر چیز ایک کلک پر حاصل ہو جاتی ہے اور بچے اپنا زیادہ تر وقت موبائل ‘ لیپ ٹاپ اور آئی پیڈ پر گزارنا پسند کرتے ہیں ان کو کتابیں پڑھنا بورنگ لگتا ہے ـ ٹک ٹاک’ میمز اور نیٹ فلکس پر مووی دیکھنا زیادہ اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ ـ

سکولوں کی حد تک بات پھر بھی صحیح ہے لیکن گورنمنٹ کالجز میں لائبریری نہ ہونے کے برابر ہے ـ اگر ہیں تو برائے نام کیونکہ سٹاف کی شدید کمی دیکھنے میں آتی ہے جسکی ایک وجہ کم تنخواہ بھی ہے’ کتابیں بہت پرانی اور ناپید ہوتی جا رہی ہیں ـ انفرا سٹرکچر کی کمی بھی واضح طور پر دیکھنے میں آتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ لائبریری پر انویسٹ نہیں کیا جاتا کیونکہ ان کا بجٹ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ـ۔جبکہ پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیوں کے لئے ایچ ای سی نے لازمی قرار دیا ہوا ہے ان کا بجٹ بھی معیاری لائبریری کی اجازت دیتا ہے ـ وہ اپنا معیار قائم کرنے میں کامیاب دکھائی بھی دیتے ہیں ـ۔

ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری صاحب نے اپنی سوانح حیات میں اپنے امریکہ کے قیام کے دوران لائبریری اور وہاں کے اساتذہ کی تعلیمی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہاں اساتذہ جماعت میں اپنا لیکچر دینے کے بعد طلبہ کو اپنی نگرانی میں لائبریری لے کر جاتے ہیں لائبریرین کو پہلے ہی مطلع کر دیا جاتا ہے وہ متعلقہ کتب شیلف میں لگا دیتے ہیں جس سے طلبا و طالبات کو آسانی ہو جاتی ہے اور طالبات کتب کا مطالعہ کر کے اپنے نوٹس تیار کرتے ہیں ـ اس مشق سے ان کی ذہنی قابلیت بھی بڑھتی ہے اور علم میں بھی اضافہ ہوتا ہے ـ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جیسا کہ ٹیکنالوجی کا دور ہے لہٰذا ہمیں اپنی لائبریریز کو بھی ڈیجیٹلائیز کرنا چاہئیے ـ آئی سی ٹی ٹولز متعارف کروانے چاہئیں، ـ ای بک کی طرف جانا چاہیے ـ موبائل لائبریری متعارف کروانی چاہیے ـ ہر علاقہ کی لائبریری ہونی چاہیے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ کتب کا مطالعہ کر سکیں ـ وقت اور حالات کے مطابق خود کو بدلنا ضروری ہے۔ ـ
پاکستان چونکہ ایک ترقی پزیر ملک ہے اور یہاں کی اکثریت آبادی مالی اور معاشی مسائل کا شکار ہے یہاں لائبریری کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے ـ نچلے اور متوسط طبقے کے لئے مہنگی کتابیں خریدنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے لہٰذا ان حالات میں لائبریری کا استعمال زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے۔ ـ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”لائبریری کی اہمیت اور مسائل۔۔عاصمہ حسن

  1. بہترین تحریر ہے!
    ارباب اختیار کو چاہئیے کہ پورے ملک میں ہر نوع کی لائبریری کی انتظامیہ کو پابند کیا جائے کہ ہر سال 21 فروری لائبریری کے دن کے طور پر منایا جائے۔

Leave a Reply