عورت مارچ اور توہینِ مقدسات۔۔حسان عالمگیر عباسی

ہمارے معاشرے میں چالاک اور شاطر دماغ لوگوں کی کمی نہیں ہے۔ چالاکی اور شاطر دماغی بھلی لیکن ذہنیت اگر مجرمانہ بھی ہو تو ایسے ہوشیاری سے ہوشیار رہنا بہت ضروری ہے۔ چند دنوں سے ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں خواتین توہین آمیز نعرے بلند کر رہی ہیں۔ یہ دراصل اسی مجرمانہ ذہنیت کی ایجاد ہے جو کمال ہوشیاری سے دو انتہاؤں کی لڑائی کے درپے ہے۔ جب دو لڑائی کرتے ہیں تو یہ ابلیس کی خوشی کا سامان ہوتا ہے۔ اب ایک نئی ویڈیو مارکیٹ میں آئی ہے جس میں مقدسات کی توہین کے الفاظ نہیں ہیں۔ کیا اب اس پلے کارڈ کو بھی ہوشیاروں کی کارستانی سمجھا جائے جس میں رسول ص کے لیے توہین آمیز الفاظ ہیں؟ اسی لیے اسلام میں تحقیق، تدبر، حکمت، سمجھ اور فکر کی خاصی اہمیت ہے۔

فرض کریں کوئی ذہنی مریض ویڈیو دیکھ کر بنا دیکھے سنے سستا مجاہد بن جاتا اور گلیوں کوچوں میں عوام کے کاندھوں پہ بیٹھے دیگر مریضوں کا یہ کہتے ہوئے منہ چڑا رہا ہوتا کہ:

دیکھو تم سے نہ ہو سکا اور
میں بازی لے گیا

تو وہ اس قوم کا مجرم کبھی نہ ہوتا۔۔۔

بلا شبہ فیمن ازم کو رد عمل کی تحریک کہنا بجا ہے جس میں مسائل کے حل سے زیادہ اندر کی محرومیوں کا مرد پہ تبرہ کر کے اظہار کرنا ہے اور یہ بھی بلا شک و ریب اچھی توجیہہ ہے کہ ‘سب اچھا ہے’ کہنا بھی غلطی کو نہ ماننے جیسا ہے جبکہ سدھارنا تو کسی کا مقصد تھا ہی نہیں۔

یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ جہاں خواتین کے حقوق سلبی ہے, وہیں مردوں کی بھی محرومیاں ہیں۔ انھیں بھی حقوق کی عدم ادائیگیوں کا سامنا ہے۔ یہ جنگ تعصب سے نہیں بلکہ محبت سے جیتنے والی ہے۔ جتنا قریب قریب ہوں گے، جتنی محبت نچھاور فرمائیں گے, اتنی اتنی فتح قریب آتی دکھائی دے گی۔

منصف وہ ہے جو انصاف پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کرے۔ توہین کے الزامات لگانے کے بعد عدالت میں قانوناً ثابت کرنا بھی ضروری ہوتا ہے لیکن یہاں برائی، گناہ، اور غلطی صرف بے حیائی سے چسپاں ہے۔

کسی معالج کی شدید ضرورت ہے جو بغیر کسی تخصیص و تفریق کے پیار و خلوص کے ساتھ مسائل کا معائنہ اور حل تجویز کرے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اعتدال اور توازن کی ضرورت ہے
قائد آباد میں ذہنی مریض نے منیجر کو مار دیا
اس کے خلاف مہم چلانا تو دور حمایت میں لوگ نکل کھڑے ہوئے تھے۔
کچھ نے مذمت ضرور کی لیکن مذمت اس معاشرے میں بہت چھوٹا لفظ ہے۔ ان حضرات کو بھی لتاڑنے کی ضرورت ہے جو قانون کو گھر کی باندی، اور ہاتھ کی چھڑی سمجھتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply