• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایف بی آر کی نئی پالیسی پر فری لانسرز اور بلاگرز کی ناراضی۔۔عبدالرحیم بلوچ

ایف بی آر کی نئی پالیسی پر فری لانسرز اور بلاگرز کی ناراضی۔۔عبدالرحیم بلوچ

ایف بی آر کی طرف سے آن لائن کاروبار کرنے والوں کی کمائی پر ٹیکس عائد کرنے کے  نوٹیفیکیشن پر ہر شخص مختلف تبصرے کر رہا ہے۔ گو کہ باقاعدہ کسی ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوا لیکن ایسا لگ رہا ہے  کہ پہلے سے سب کو ذہنی طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔

دنیا انٹرنیٹ پر منتقل ہوچکی ہے آن لائن کاروبار اور بلاگنگ یوٹیوب فری لانسنگ کے علاوہ پاکستانی نوجوانوں کے پاس کسی اور کاروبار کا نہ کوئی موقع ہے اور نہ شوق۔ کیونکہ بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ انٹرنیٹ پہ پیسے کمانا بہت آسان ہے اور وہ بہت جلد کروڑ پتی بن جائیں گے ۔ حالانکہ یہ خاصا مشکل کام ہے لیکن بقول غالب ” مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آسان ہوگئیں ” کے مصداق یہاں بھی نفع نقصان کے بعد ہی کامیابی ملتی ہے۔

میرا تعلق بلوچستان  کے  ایک گاؤں سے ہے۔ جہاں انٹرنیٹ اور بجلی کی کمی کے باعث میں نے 2 جی نیٹ ورک کے ساتھ گوگل پہ سرچ کر کے بلاگنگ فری لانسنگ سیکھی۔ جب کہ ملک میں فور جی بھی آ چکی تھی مگر میرے شہر میں دستیاب نہیں تھی گوکہ اب 4 جی بھی دستیاب ہے مگر سپیڈ وہی ہے ۔ لیکن آج الحمداللہ نہ صرف خود کما رہاہوں ، بلکہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے لیے بھی موٹیویشن کا ذریعہ ہوں۔

بات یہ ہے کہ ٹیکس کے بغیر کوئی ملک نہیں چل سکتا۔ ہم ایک ایسے ملک کے باشندے ہیں جس کا بچہ بچہ لاکھوں کا مقروض ہے۔ ویسے فری لانسرز اور بلاگرز کی وجہ سے زرمبادلہ ملک میں آ رہا  ہے،یہ بھی غنیمت ہے ،ورنہ آپ کی پالیسیاں تو صرف قرض لے کر ملک چلانے کی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ٹیکس کاٹیں تاکہ اکانومی مضبوط ہو۔ لیکن ہماری شکایتیں بھی سن لیں۔

پاکستان میں کتنے بینک ہیں جو فری لانسرز کو اکاؤنٹ بنانے کا موقع دیتی ہیں۔ بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے انکم ثبوت کے طور پر ہم کسی شاپ کا فیک لیٹر پیڈ دے کر تو اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں مگر فری لانسنگ کی سٹیٹمنٹ اور کمائی کی رسید کو کوئی بینک انکم ثبوت نہیں مانتا۔
کیا آپ نے کبھی ایسی پالیسی بنائی کہ فری لانسرز کو اکاؤنٹ بنانے میں آسانی ہو ؟

کیا آپ نے کبھی سندھ بلوچستان کے شہروں میں انٹرنیٹ کی حالت دیکھی ہے؟ پی ٹی سی ایل کی سرکاری انٹرنیٹ سرکاری افسروں کی طرح چلتی ہے۔ فور جی کے نام پر ٹوجی سے بھی بدتر انٹرنیٹ پر کام کرنے والوں کی حالت زار کا اندازہ ہے؟

آپ نے کمائی کا حساب اتنی جلدی کر لیا۔ لیکن آپ کو اندازہ ہے کہ کتنی جدوجہد کے بعد ہمارے پیسے ہمارے اکاؤنٹ میں آتے ہیں ؟ کیا آپ نے ہمیں رقم وصول کرنے کے لیے آسان ذرائع دیے؟

ٹھیک ہے پے پال ایمازون وغیرہ جیسی کمپنیاں پاکستان نہیں آ رہی ہیں ، لیکن آپ نے کبھی ان کا متبادل سوچا ؟

گوگل فیس بک یوٹیوب فائیور اپ ورک کسی بھی وقت ہمارا اکاونٹ بلاوجہ بند کر دیتے ہیں کبھی آپ نے اس زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ہمیں کوئی پلیٹ فارم مہیا کیا ؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ بیرون ملک سے کوئی چیز منگوانے پر وہ پاکستان پہنچ کر متعلقہ ایڈریس پر پہنچنے کے بجائے راستے میں غائب ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے کوئی کمپنی پاکستان میں کام نہیں کرتا کیونکہ یہ بدعنوانی عوام کی طرف سے نہیں بلکہ انکم ٹیکس کے افسران کی ملی بھگت سے ہوتا ہے۔

ماشااللہ یہ کریک ڈاؤن کا لفظ تو بہت ہی عمدہ ہے گویا ہم انڈیا کے شہری ہیں اور غیر قانونی طور پر پاکستان میں پیسے کما رہے ہیں یا پھر افغانستان سے آ کر بغیر شناختی کارڈ کے پیسے کما رہے ہیں جو کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

چونکہ ہمارے پاس اتنا اختیار نہیں کہ ہم ٹیکس نہ دے سکیں ہمارے اکاؤنٹ آپ کے ہاتھ میں چاہیں تو آدھی رقم ٹیکس کے ضمن میں کاٹ سکتے ہیں۔ مگر ہم خوشی سے ٹیکس دینے کو تیار ہیں مگر خدارا ہمارے لیے آسانی پیدا کریں۔ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لیے ہمیں مواقع فراہم کریں۔ اور کچھ نہیں تو جس طرح ڈیم فنڈ کے ہر چینل پہ اشتہار چلوائے تھے اس کام کے لیے بھی اشتہار چلائیں تاکہ لوگوں کو آگہی ہو۔ کوئی سینمار کوئی جلسہ اس متعلق بھی ہو جس طرح روز سیاسی جلسے ہوتے ہیں۔ مہمان خصوصی آپ بنیں بس ہمیں اتنی عزت دیں کہ میزبانی کا موقع دیں۔

اس فیلڈ کا ہر بندہ ملک کی بھلائی چاہتا ہے۔ ہم ٹیکس سے بھی نہیں بھاگتے ہم بیرون ملک بھی اثاثے نہیں بنانا چاہتے مگر کم از کم اپنے ملک میں تو خود کو محفوظ تصور کریں۔ بس اتنی سی گزارش ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔

Facebook Comments

عبدالرحیم
نام : عبدالرحیم قلمی نام : رحیم بلوچ پیشہ : بلاگنگ ، ویب ڈیولپمنٹ ، ٹیچنگ رحیم بلوچ کا تعلق ڈیرہ اللہ یار ، ضلع جفعرآباد بلوچستان سے ہے ، انٹرنیٹ ، بلاگنگ ، مارکیٹنگ کے علاوہ مختلف سماجی موضوعات پہ لکھتے ہیں۔ انہیں فیس بک آئی ڈی @rjrah33m اور ٹویٹر پہ @raheem_baloch پہ فالو کیا جا سکتا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ایف بی آر کی نئی پالیسی پر فری لانسرز اور بلاگرز کی ناراضی۔۔عبدالرحیم بلوچ

Leave a Reply