شعبدہ باز

روزانہ اخبار اٹھا کردیکھیں تو ایک جیسی خبریں ہی مختلف انداز و اطوار کے ساتھ پڑہنے کو ملتی ہیں۔۔ یا تو کوئی نیا شعبدہ باز مارکیٹ میں پیدا ہو چکا ہوتا ہے یا دین و مذہب کا کوئی نیا ٹھیکیدار کوئی نئی پروڈکٹ لے کر اپنے اشتھارات چھپتواتا نظر آتا ہے۔۔ یہ شعبدہ باز بھی بڑے عجیب ہوتے ہیں کبھی سرکس میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر موٹا سائیکل چلاتے ہیں اور کبھی اپنی جیب میں ڈالا گیا نوٹ کسی دوسرے کی جیب سے برامد کر دیتے ہیں اور سب سے مزیدار بات یہ ہے کہ روز ایک جیسے شعبدے دیکھنے والی عوام سارے كام دھندے چھوڑ کر، کئی کئی گھنٹے آنکھوں پر پٹی باندھے شعبدے باز کو ٹکٹکی باندھے دم سادھے بیٹھی دیکھتی رہتی ہے۔۔

لیکن ان چھوٹے موٹے شعبدہ بازوں کا ذکر کیا کرنا ہے اس ملک میں تو بڑے بڑے شعبدہ باز موجود ہیں جو نہایت ہوشیاری سے گذشتہ انہتر سالوں سے قوم کی آنکھوں پر پٹی باندھے انہی سے موٹر سائیکل چلوا رہے ہیں۔۔ کبھی اپنے خرچ کیے ہوئے پیسے کسی کے خط سے برامد کرتے ہیں کبھی کسی بچہ جمہورے کو خالی صندوق میں بٹھا کر تلوار کا وار کرتے ہیں لوگ سمجھتے ہیں بچہ جمہورا مر گیا لیکن وہ بچہ جمہورا پھر کسی جگہ سے ہاتھ ہلاتا برامد ہو جاتا ہے۔۔ یہ شعبدے باز کاریگر اتنے ہیں کہ جب بھی دیکھتے ہیں کہ عوام کلبلا رہی ہے اور کچھ کرنے پر آمادہ ہے تو فورا نیا کھیل دکھانے لگتے ہیں۔ عوام دیکھتی ہے، تالی پیٹتی ہے اور ذوق و شوق سے پھر سے مگن ہو جاتی ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

صفدر جعفری

Facebook Comments

صفدر جعفری
خود اپنی تلاش میں سرگرداں۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”شعبدہ باز

Leave a Reply