سٹینڈرڈ ماڈل کے دو اصول (7)۔۔وہاراامباکر

جب کوانٹم مکنیکس کے فارمولے ایک بار بنا لئے گئے تو کوانٹم تھیورسٹ کی توجہ الیکٹرومیگنٹزم کو کوانٹم تھیوری کے ساتھ یکجا کرنے پر ہو گئی۔ اس کا نتیجہ کوانٹم فیلڈ تھیوری کی صورت میں نکلا۔ یہ کوانٹم تھیوری کی سپیشل تھیوری آف ریلیٹیویٹی سے یکجائی تھی۔
ایک بڑا چیلنج کوانٹم تھیوری کا ذروں پر اطلاق کرنے کا تھا کیونکہ فیلڈ سپیس کے ہر نکتے پر اپنی کوئی ویلیو رکھتے ہیں۔ اور سپیس مسلسل ہے۔ اس کا مطلب لامتناہی نکات کی صورت میں نکلتا ہے۔ کوانٹم تھیوری میں غیریقینیت کا اصول لاگو ہوتا ہے جس کا مطلب یہ کہ کسی ویری ایبل کی پیمائش جتنی اچھی کی جائے گی تو اتنی فلکچوئیشن زیادہ ہو گی۔ لامتناہی ویری ایبل جو تیزی سے فلکچوئیٹ کر رہے ہیں ۔۔ یہ حل کرنے کے لئے آسان مسئلہ نہیں۔ بیک وقت انفینیٹی اور بے ربط جوابات سے معاملہ کرنا پڑتا ہے۔
کوانٹم تھیورسٹ جانتے تھے کہ ہر الیکٹرومیگنیٹک ویو کے ساتھ ایک کوانٹم پارٹیکل ہے جس کو فوٹون کہا جاتا ہے۔ چند برس لگے لیکن اس سے آزاد حرکت کرنے والے فوٹون کی تھیوری نکال لی گئی۔ اگلا قدم اس میں چارج والے ذرات (الیکٹرون اور پروٹون ) کا فوٹون سے انٹرایکشن کا مسئلہ حل کرنا تھا۔ کوانٹم الیکٹروڈائنامکس کی مکمل باربط تھیوری خاصا مشکل چیلنج تھا۔ اس کو سب سے پہلے جاپانی فزسسٹ ٹوموناگا نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران حل کیا لیکن یہ خبر باقی دنیا تک 1948 کے بعد پہنچی۔ اس وقت تک یہ تھیوری دو الگ جگہوں پر بنائی جا چکی تھی۔ نوجوان امریکی سائنسدانوں رچرڈ فائنمین اور جولین شونگر نے یہ کام کیا تھا۔
ایک بار اس کو سمجھ لیا گیا تو اگلا قدم کوانٹم فیلڈ تھیوری میں سٹرونگ اور ویک نیوکلئیر فورس کو شامل کئے جانا تھا۔ اس میں پچیس برس لگے اور اس میں کلیدی اضافہ دو نئے اصولوں کی دریافت تھی۔ پہلے کو ہم gauge principle کہتے ہیں۔ یہ بتاتا ہے کہ الیکٹرومیگنٹزم اور نیوکلئیر انٹرایکشن میں مشترک کیا ہے۔ دوسرا spontaneous symmetry breaking کہلاتا ہے۔ اس سے پتا لگتا ہے کہ تینوں فورسز مختلف کیوں ہیں۔ یہ دو اصول پارٹیکل فزکس کا سٹینڈرڈ ماڈل بناتے ہیں۔ (ان کا پریسائز استعمال اس وقت ہوا، جب یہ دریافت ہوا کہ پروٹون اور نیوٹرون فنڈامینٹل نہیں بلکہ کوارک سے بنے ہیں)۔
پروٹون اور نیوٹرون میں تین کوارک ہیں جبکہ دو کوارک ملکر میزون بناتے ہیں۔ یہ دریافت 1960 کے اوائل میں سرن اور کالٹیک میں ہوئی۔ اس کے بعد رچرڈ فائنمین اور جیمس جورکن کے تجویز کردہ تجربات نے ثابت کر دیا کہ پروٹون اور نیوٹرون تین کوارکس سے ملکر بنے ہیں۔
کوارک کی دریافت یکجائی کے طرف ہونے والا لازمی قدم تھا۔ کیونکہ پروٹون اور نیوٹرون کے آپسی انٹرایکشن انتہائی پیچیدہ ہیں۔ امید یہ تھی کہ کوارک کی آپسی انٹرایکشن سادہ ہو گی اور پیچیدگیوں کی وجہ یہ ہے کہ پروٹون اور نیوٹرون خود فنڈامینٹل نہیں۔ ایسا پہلے بھی ہو چکا تھا۔ پیچیدہ مالیکیولز کی آپسی فورس پیچیدہ ہے لیکن ان کے اجزا (یعنی ایٹم) کی فورس کی مدد سے اس کو سمجھنا آسان ہے۔ ریڈکشنزم (اجزا کے قوانین کل سے سادہ ہیں) نے کام دکھایا اور دو نیوکلئیر فورسز اور الیکٹرومیگنیٹزم کے درمیان گہری مشترک چیز مل گئی۔ تینوں فورسز ایک سادہ لیکن طاقتور گیج پرنسپل کا نتیجہ ہیں۔
اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کا بہت سادہ الفاظ میں سمجھنے کیلئے سمٹری کی زبان میں دیکھ لیتے ہیں۔ میں ایک تجربہ کر رہا ہوں جس میں پیمائش کر رہا ہوں کہ بلی کتنی اونچی چھلانگ لگا سکتی ہے۔ اس تجربے کیلئے میں پشاور کی بلیاں استعمال کر رہا ہوں۔ اگر میں اسی تجربے میں اسلام آباد کی بلیاں بھی استعمال کر سکتا ہوں اور فرق نہیں پڑتا تو میں کہوں گا کہ “چھلانگ لگانے والے تجربے کیلئے پشاور اور اسلام آباد کی بلیاں سمٹری میں ہیں”۔
اگر میں کسی خاص نیوکلئیس سے ٹکرانے کے لئے تجربے میں پروٹون استعمال کر رہا ہوں اور اگر ان کی جگہ بغیر انرجی اور ٹارگٹ بدلے نیوٹرون استعمال کر لیتا تو تجربے پر فرق نہ پڑتا تو ہم یہاں پر ایک قسم کی سمٹری کی بات کر رہے ہیں۔
سمٹری جاننا اچھا ہے کیونکہ یہ ہمیں فورس کا بتا سکتی ہیں۔ پہلی مثال میں ہم نے سیکھا کہ گریویٹی کا اثر اس بات پر نہیں تھا کہ بلی کونسے شہر کی تھی۔ دوسرے میں یہ کہ نیوکلئیر فورسز کے حوالے سے پروٹون اور نیوٹرون میں کوئی فرق نہیں۔ کچھ حالات میں سمٹری ہمیں فورس کے بارے میں مکمل انفارمیشن دے سکتی ہے۔ گیج فورسز کے ساتھ ایسا ہی ہے۔ “کسی فورس کی تمام خاصیتوں کا پتا سمٹری جان کر لگایا جا سکتا ہے”۔ یہ بیسویں صدی کی فزکس کی اہم ترین دریافت تھی۔ اور یہ گیج پرنسپل کا آئیڈیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گیج پرنسپل کے بارے میں ہمیں دو چیزوں کا پتا ہونا چاہیے۔ ایک تو یہ کہ اس کی مدد سے جو فورس اثر کرے گی، اس کے لئے ذرات گیج بوزون ہوں گے۔ دوسرا یہ کہ الیکٹرومیگنیٹک، سٹرونگ اور ویک فورس گیج فورس ہیں۔ الیکٹرومیگنیٹک فورس کا بوزون فوٹون ہے۔ سٹرونگ فورس کے لئے گلوون۔ اور ویک فورس کے لئے ویک بوزون۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہترین تھیوریٹکل فزسسٹ یہ آرٹ رکھتے ہیں کہ کس چیز کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ الیکٹرومیگنٹزم کے برعکس نیوکلئیر فورسز کی رینج بہت کم ہوتی ہے۔ گلاشو نے تصور کیا کہ کوئی نامعلوم مکینزم ہے جو ویک فورس کی رینج کم رکھتا ہے۔ اگر رینج کا مسئلہ حل کر دیا جائے تو پھر اس کو الیکٹرومیگنیٹزم سے ملایا جا سکتا ہے۔ یہ اہم تصور تھا، لیکن ابھی بڑے مسئلے کا سامنا تھا۔ فورسز کو آپس میں یکجا کیسا کیا جا سکتا ہے، اگر یہ اپنا اظہار اتنے مختلف طریقے سے کرتی ہیں، جیسا کہ الیکٹرومیگنیٹک، اور دو نیوکلئیر فورسز؟
اور اس کا جواب اگلے اصول سے تھا۔ یہ spontaneously symmetry breaking کا اصول ہے جو بتاتا ہے کہ سب کچھ ایک سا ہونے کے باوجود ایک سا کیوں نہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply