سوتیلی بیوی(قسط 2)۔۔محمد خان چوہدری

چوہدری فیروز کے لئے اتنے عرصے میں مصروفیت کافی زیادہ رہی،ساتھ یہ احساس جاگزین تھا کہ سارے بہی خواہ ، خیر خواہ اور بدخواہ ایڑیاں اٹھا کے دیکھ رہے تھے،کہ اب کیا ہو گا، زمینوں بارے پرانی ہیبت ،رعب اور دبدبہ برقرار تھا، لیکن ابھی تک اس کے ممکنات پر گرفت مضبوط نہیں  تھی، اب نہ وہ روزانہ پٹوارخانہ جا سکتا تھا کہ پبلک پلیس پہ سب سجن دشمن دیکھ کے قیافہ لگانے لگتے، نہ پٹواری روز اس کے ڈیرے پہ  آ سکتے تھے، ریکارڈ جوں کے توں تھے اور محفوظ تھے۔
لیکن مکمل تصویر ذہن میں واضح نہیں تھی۔

دوسرے شادی بارے چہ میگویاں تو عام تھیں، شب برات کو وہ دن میں چھوٹی بہن کے گاؤں مٹھائی  دینے گیا،پہلے تو وہ حیران ہوئی ، پھر گلے مل کر روئی ، اتنے میں اس کی نند آئی  تو اس کا چہرہ ہی بدل گیا۔۔
بھائی  کے وہ لتے لئے، کہ، تم ملنے نہیں  آتے، میں تو رات دن تمہاری شادی کی فکر میں رہتی ہوں،نند سے اسی لہجے میں کہا، جاؤ کرسیاں باہر برآمدے میں لے آؤ، چائے بناؤ، ساتھ کچھ میٹھا بھی رکھنا ۔
نند آگے پیچھے ہونے لگی تو بھائی  کا ہاتھ پکڑ کے سرگوشی کی، میری نند کیسی لگی ،غور سے دیکھو ۔

اتنی دیر میں اسکی ساس ،سسر اور دیور بھی آ گئے، چائے پر گپ شپ ہوتی رہی، فیروز نے اجازت مانگی۔۔تو سب مصر ہوئے کہ یہاں رکو، رات یہیں رہنا، فیروز نے معذرت کی اور جلد دوبارہ آنے کا کہہ کے وہ وہاں سے نکل آیا،
لگے ہاتھوں واپسی پہ  بڑی باجی کے گھر بھی مٹھائی دینے کا فرض نمٹانے گیا،یہاں ماحول یکسر مختلف تھا، باجی نے پیار سے بٹھایا، مسئلے مسائل پوچھے، فیروز بہت ریلیکس ہوا
زمینوں بارے اپنی فکر کا ذکر کیا، تو باجی سب واہمے سمجھ گئی لیکن مسکرا کے بولی،
فیروز تم سب سنبھال لو گے۔ ارے ہاں میرے سسرالی معتبر بھائی  جیسے اور گرداور صاحب ،آج کل فارغ ہیں، تم جاتے ہوئے ان سے ملتے جانا، ساتھ بچی کو کہا، جاؤ دیکھ کے راجہ جی ماموں گھر ہیں،فیروز نے چھوٹی بہن کی شکایت لگائی  اور سارا قصہ سنا دیا۔ بڑی بہن تو ماں کی جگہ ہوتی ہے۔۔۔
اس نے تسلی دیتے کہا، وہ بچپن سے ایسی ہے بلا سوچے بولتی جاتی ہے۔
رشتے بارے سرسری انداز میں دو تین رشتے بتلائے ، فیروز نے کہا، اتنی جلدی کیا ہے ؟
وہ پیار سے ہنس کے بولی، ہم نے تمہیں دولہا بنا دیکھنا ہے، واگ پکڑائی  لینی ہے،اتنی دیر میں بچی واپس آئی  اور بتایا انکل راجہ جی اپنے گھر بیٹھک میں بیٹھے ہیں ،
فیروز نے کہا تعارف ہے میں انکو ساتھ یہاں لے آتا ہوں مل کے چائے پیتے ہیں ،راجہ جی تو سدا بہار ہنس مُکھ شخصیت، داخل ہوتے پوچھا ، اوہ لالہ کتھے گئے وا،
باجی نے جوابی وار کیا، ابھی آئیں گے پوچھ لیجیے گا، پتہ چل جائے تو مجھے بھی بتائیے گا،
فیروز نے محکمہ مال بارے تحفظات پر سوال پوچھے، راجہ جی نے کہا، کل صبح میں آپ کے ڈیرے پر آتا ہوں،
سارے معاملات پر غور کریں گے، مجھے گھر بھیج کے بھی سرکار تنخواہ دے رہی ہے، آپ کا کام کریں گے ،
فیروز نے لمبی سانس لی اور کہا، ،واقعی دھی بہن کی خیریت پوچھنا بہت بابرکت ہے، آپ سے ملاقات معجزہ لگتی ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments