عوامی جمہوریہ چین کی سیاسی تاریخ میں ” دو اجلاسوں” کے انعقاد کو ہمیشہ مرکزی اہمیت حاصل رہی ہے۔ ان اجلاسوں میں گزشتہ ایک برس کے دوران حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کے جائزے سمیت مستقبل کے اہم اہداف کا تعین کیا جاتا ہے۔
چین کی حکمران کمونسٹ پارٹی کی نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی ) اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی )کے سالانہ اجلاسوں کی شروعات ہوچکی ہے جو کہ نہ صرف چین کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں ملک کی اعلی ٰٰسیاسی مشاورتی کونسل کے سالانہ اجلاسوں کو چینی حروف عام میں لیاگوی یا دو اجلاس کہا جاتا ہے جو چین کے کیلنڈر میں تمام تقریبات میں سب سے اہم ہیں ان دونوں اجلاسوں میں 3000 قانون سازوں اور 2000 چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی ) کے اراکین کے ساتھ قومی اور صوبائی رہنما ؤں کی شرکت شامل ہوتی ہے ، نیشنل پیپلز کانگریس حکومت کی سالانہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ آنے والے سال کے لیئے بجٹ اور منصوبوں کا جائزہ لیتی اور ان کی روشنی میں تجاویز تیار کرتی ہے جبکہ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی ) اہم سیاسی ، اقتصادی اور سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کرتی اور تجاویز دیتی ہے۔
رواں برس “چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس” (سی پی پی سی سی) کا اجلاس 4 مارچ جب کہ ” قومی عوامی کانگریس” کا سالانہ اجلاس 5 مارچ کو منعقد ہورہا ہے۔
چین ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی کا حامل ملک ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین کو دنیا کی ایک بڑی منڈی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ چین اپنی مضبوط معیشت ، درآمدات برآمدات کے حجم ، ٹیکنالوجی کے فروغ ، عالمی امور میں اپنے بڑھتے ہوئے کردار اور اپنے عالمگیر اشتراکی ترقی کے نظریے کی بدولت دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز ہے۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ اجلاسوں میں چین کی سماجی معاشی ترقی کے حوالے سے جن بھی ترقیاتی اہداف کا تعین کیا جاتا ہے تو دنیا اسے اہمیت دیتی ہے ۔
چین کے سالانہ اجلاسوں کے دوران چین کی سفارتی پالیسی کی راہ بھی متعین کی جاتی ہے لہذا عالمی ممالک کی دلچسپی کا اہم نقطہ چین کی یہ پالیسی بھی ہوتی ہے کہ دیکھتے ہیں کہ چین عالمی مسائل کے حل کے لیے کیا فارمولہ پیش کرتا ہے۔چین اقوام متحدہ کے امن دستوں میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے ۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا ہے اور حالیہ وبائی صورتحال میں چین کا معاون کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انسداد وبا کی اس گھمبیر صورتحال اور انسانیت کو درپیش ایک کٹھن آزمائش میں چین کی یہ سب سے بڑی سیاسی سرگرمی دنیا کو کیا پیغام دیتی ہے ۔
پاکستان اور چین کے مضبوط اور مستحکم تعلقات کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان اور پاکستانی تاجر برادری کی نظریں ان دو اجلاسوں پر لگی ہوئی ہیں کیوں کہ چین کی مغربی علاقوں کی ترقی کی حکمت عملی (ویسٹرن ڈویلپمنٹ سٹریٹیجی) چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور جامع شراکت داری کی طویل تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ جوں جوں چین پاکستان کے مضبوط اقتصادی تعلقات آگے بڑھیں گے چین کی معیشت کی مستحکم نمو اور پائیدار ترقی کا عمل جاری رہے گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں