• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستانی کا کھتارسس/فضول قومی اثاثے اور پارس صفت اَن داتا۔۔اعظم معراج

پاکستانی کا کھتارسس/فضول قومی اثاثے اور پارس صفت اَن داتا۔۔اعظم معراج

کچھ سال پہلے کی بات ہے۔ ان دِنوں ملک پر کاروبار دوست طبیعت کے لوگ حکمران ہوتے تھے ۔میڈیا آزاد تھا،بلکہ انتہائی آزاد اور ذمہ دار تھا۔ ایک دن قومی اردو اور انگریزی کے تمام بڑے اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات چھپے کہ  ایک خلیجی ریاست کے حکمران گھرانے کے الحاق کے ساتھ ملک کی ایک انتہائی خدا ترس انسان دوست محب وطن کاروباری شخصیت کی کمپنی کے ساتھ مل کر کراچی ڈیفنس فیز آٹھ کے قریب جزیرہ بنڈل آئی لینڈ پر انتہائی جدید طرز کی  ہاؤزنگ  سکیم کا منصوبہ بنایا گی  ہے۔ کیسنو معیشت کے علم بردار خوشی سے نہال اور عام پاکستانی پریشان تھے کہ  انتہائی حساس نوعیت کی جغرافیائی حیثیت کے جزیرے کو غیر ملکی کمپنیوں کو دینے کی کیا تُک ہے۔

ابھی لوگ خوشی اور رنج کے ملے جلے احساسات میں ہی تھے کہ  خلیجی ریاست کی اہم شخصیات کی تردید آگئی ،کہ ہمارا اس منصوبے سے کوئی تعلق نہیں۔ ۔

بات آئی گئی ہوگئی ۔۔لیکن حکومت کیونکہ کاروبار دوست تھی لہذا کسی نے ان اخبارات سے نہیں پوچھا ،کہ آپ نے اشتہارات کیسے چھاپے ،اس انسان دوست حب الوطن شخصیت کو بھی انکی انسان دوست سرگرمیوں کی وجہ سے کسی نے نہیں پوچھا  کہ آپ نے یہ جھوٹے اشتہارات کیسے چلوائے۔ایک ایسی سرکاری زمین کے بارے میں جو حساس نوعیت کے جغرافیائی محلِ وقوع پر ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی ایسے معاملات پر بھی سمجھوتے ہو سکتے ہیں۔ اور ایسے سمجھوتے کرتے کرتے ہم یہاں تک پہنچے ہیں یا غیر ملکی سازشوں کیا وجہ سے؟

اور وہ میڈیا اور کاروباری شخصیات معاشرے میں بغیر کسی سزا و جرمانے کے ہیں،اور دنوں کو دوگنی اور رات کے اندھیروں میں چوگنی سے کچھ  زیادہ ترقی بھی کر رہے ہیں۔اب پھر افواہیں ہیں،دروغ بر گردن افواہ  ساز افراد،کہ کمزور معیشت کو بہانہ بنا کر پھر اس جزیرے پر نظر ہے۔ ویسے پاکستان نیول اکیڈمی منوڑ جانے کا اتفاق ہوا ہے وہ جگہ ایک تو چاروں طرف سے آبادی میں گِھری ہوئی ہے دوسرا اکیڈمی کے اعتبار سے جگہ بھی خاصی کم ہی لگتی ہے۔ اگر اس جزیرے کو اکیڈمی سمیت نیول بیس بنا لیا جائے تو بہتر ہے باقی یہ ماہرین کا کام ہے ۔لیکن بظاہر لگتا ہے جس طرح کا یہ محل وقوع ہے۔ حفاظتی نقطہء  نظر اور گہرے سمندرکے قریب ہونے سے نیول بیس کیلئے قدرتی محل وقوع لگتا ہے فنڈ ریزنگ شہر کے اندر سے نیوی کےگنجان آباد علاقے کی جائیداد کا کمرشل استعمال کر کے کی جاسکتی ہے۔ ورنہ پھر معیشت کو سہارا دینے کے لئے محب وطن انسان دوست بے لوث پارس صفت شخصیات تو وسیع تر ملکی مفاد میں ایسے اثاثوں کو اپنی جیبوں سے رگڑ کر سونا بنانے کے لیے تیار بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور اکیس کروڑ کے فضول پڑے ہوئے اثاثوں کو دنوں میں ہزاروں کے لئے منافع بخش بنا کر اکیس کروڑ کے ان داتا کہلوانے کا فن بھی جانتے ہیں۔ لہذا  جو کرنا ہے جلدی کرلیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج پیشے کے اعتبار سے اسٹیٹ ایجنٹ ہیں ۔15 کتابوں کے مصنف ہیںِ نمایاں  کتابوں میں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار، دھرتی جائے کیوں، شناخت نامہ، کئی خط ایک متن پاکستان کے مسیحی معمار ،شان سبز وسفید شامل ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply