• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سعودی شہر “الارطاویہ”  صحرا میں بہتے پانی کا خطہ ۔۔منصور ندیم

سعودی شہر “الارطاویہ”  صحرا میں بہتے پانی کا خطہ ۔۔منصور ندیم

تصاویر میں نظر آنے والی جگہ سڑک نہیں بلکہ صحرا میں یہ بہتا پانی ہے، یہ سعودی عرب کے وسط میں واقع ایک ایسا صحرا ہے جس میں پانی آبشاروں کی طرح بہتا ہے۔ یہ جگہ شمال مغربی ریاض میں الرطاویہ کے مقام پر واقع ایک گھاٹی ہے ، اس گھاٹی کا نام “پیٹرا گھاٹی” ہے اور اس خوبصورت مقام سے ابھی تک بہت سارے سیاح اور عام مقامی شہری بھی ناواقف ہیں، کیونکہ بہت کم لوگ اس گم شدہ گھاٹی سے واقف ہیں۔

اس جگہ کا ویسے نام “الارطاویہ” ہے جو سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض کے شہروں کی حدود میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس جگہ کا نام ‘الارطی’ کے نام کے ایک درخت سے منسوب ہے جو اس شہر میں بکثرت موجود ہے۔ اپنے جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے یہ شہر “الارطاویہ” مرکزی دارلحکومت “الریاض” سے شمال کی طرف تقریبا ۲۵۰ کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ اس کے مغرب میں “کوہ مجزل” کا سلسلہ ہے۔ مشرق کی طرف “رمال النفود” کا علاقہ اور مغرب سے مشرق کی سمت میں ایک وادی ہے۔ ہ مغرب میں “الفیاض الخضرا” ہے جو الریاض سے کچھ دور ایک سیرگاہ سمجھا جاتا ہے۔

الارطاویہ کی مشہور وادیوں میں وادی الارطاوی ہے جہاں وجہ شہرت اطاروہ درخت تو ہیں ہی ،مگر وہاں السدر اور الطلع کے درخت بھی بکثرت ہیں، اسے ایک جنگلی علاقہ بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں بکثرت وادیاں ہیں جن میں

وادی الحثاقی

وادی زبدہ

وادی البیترا

وادی الوعالی

وادی ابو فقارہ

وادی السحیمی

وادی النغیق

وادی النخیل

وادی جراب

وادی بقر

وادی الحسکیات

وادی غدیر الحاج

وادی ذنیب الذیب اور وادی رمیثان شامل ہیں۔

شہر الارطاویہ خوبصورت اور زرخیز علاقہ ہے، الارطاویہ میں کئی سر سبز مقامات اور حکومت کی طرف سے بنائے گئے باغات اور ریزورٹس بھی ہیں کئی پارکس کے علاوہ یہاں ایک پارک “فیاض الحنبلی” جسے امام احمد بن حنبل کی نسبت سے موسوم کیا جاتا ہے، تاریخی حوالوں سے مجھے اسپارک کی امام احمد بن حنبل سے نسبت کی وجوہات بہرحال نہیں معلوم ہوسکیں۔ الارطاویہ کے مرکزی آبادی کے حصے میں ۱۹ ہزار کے لگ بھگ مقامی لوگ آباد ہیں اور اس کے نواحی علاقوں میں ۱۷ ہزار نفوس پر مشتمل آبادی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ: عربی سیاحتی جریدے کی مدد سے لکھا گیا مضمون

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply