• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • پانچ سوال، تین راہیں ۔ سٹرنگ تھیوری؟ (3)۔۔وہارا امباکر

پانچ سوال، تین راہیں ۔ سٹرنگ تھیوری؟ (3)۔۔وہارا امباکر

فزکس کی بڑی تھیوریوں کو یکجا کرنے کا ایک ممکنہ امیدوار سٹرنگ تھیوری ہے۔ اس کی طویل تاریخ ہے اور سٹرنگ تھیوری میں کچھ بہت پرکشش فیچر ہیں۔
تمام معلوم پارٹیکل اور فورسز کو سپیس میں تنی سٹرنگز پر ہوتے ارتعاش کی صورت میں سمجھا جا سکتا ہے۔ ان سٹرنگز کی حرکات اور انٹرایکشن سادہ قوانین کے تحت ہیں۔ اس تھیوری کو بیان کرنے کا تعلق سٹینڈرڈ ماڈل جیسا ہے۔ فلیٹ سپیس ٹائم میں کوانٹم سٹرنگ کی حرکات میں “انفینیٹی” کا بڑا مسئلہ موجود نہیں۔ اس کی ریاضی بہت خوبصورت ہے اور اس کا سٹینڈرڈ ماڈل سے بہت نفیس تعلق ہے۔ اور اس سے ہمیں گریویٹی کی تھیوری بھی مل جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹرنگ تھیوری 1970 کی دہائی میں شروع ہوئی تھی۔ اس وقت مسئلہ یہ تھا کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ایٹم کا نیوکلئیس کیسے بندھتا ہے۔ (یہ سٹرونگ نیوکلئیر فورس ہے)۔ سٹرنگ تھیوری نے کچھ مشاہدات کی ٹھیک وضاحت کی لیکن جلد ہی معلوم ہو گیا کہ اس کی بہتر وضاحت ایک اور تھیوری سے ہو جاتی ہے جو کوانٹم کروموڈائنامکس ہے۔ سٹرنگ تھیوری کے فوائد کچھ مختلف تھے۔ ہر شے سٹرنگ ہے اور ہر انٹرایکشن سٹرنگز کا تبادلہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک یونیورسل فورس ہر ذرے پر لگتی ہے۔ ایسی واحد یونیورسل فورس گریویٹی ہے۔ اس وقت فزسسٹ گریویٹی کو باقی فورسز سے اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ سٹینڈرڈ ماڈل اور سٹرنگ تھیوری کا ملاپ بہت پرکشش تھا۔ یہ 80 کی دہائی تھی جو اس مسئلے کے اس سمت سے حل کی توقع کے عروج کا وقت تھا۔ اور زیادہ تر فزسسٹ یہ سمجھتے تھے کہ ہم تمام فنڈامنٹل انٹرایکشن کو اکٹھا کر دینے کے قریب ہیں۔ آخری تھیوری ہمارے سامنے ہے۔ (ایسا نہیں ہوا)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف، اس میں کئی پریشان کن چیزیں ہیں۔
اس کو کام کرنے کیلئے سپیس ک نو ڈائمینشنز درکار ہیں۔ اضافی ڈائنمنشنز کا خیال پرانا ہے۔ 1914 میں اسے جنرل ریلیٹیویٹی کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ یہ غلط نکلا اور ہمیں جنرل ریلیٹیویٹی تھیوری مل گئی۔ سٹرنگ تھیوری میں یہ خیال واپس آیا۔ ہم نے سپیس میں تین ڈائمنشن تو دیکھی ہیں۔ باقی چھ؟ سٹرنگ تھیورسٹ کا آئیڈیا تھا کہ اضافی ڈائمنشنز بہت چھوٹے قطر میں لپٹی ہوئی ہیں۔ چھوٹی چیز کی کھوج لگانے کے لئے زیادہ توانائی درکار ہے۔ اضافی ڈائمنشنز کو لیپیٹنے کے بے انتہا طریقے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بے انتہا باربط ورژن برآمد ہو جاتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہ تھیوری بڑے سوالات کے لئے کوئی بھی پریڈکشن نہیں کرتی۔
اضافی ڈائمنشن کا ایک اور مسئلہ (جس کا آئن سٹائن نے 1923 میں بتایا تھا) یہ ہے کہ اضافی ڈائمنشن ہر وقت لپٹی نہیں رہیں گی۔ یہ جیومٹری جامد نہیں رہ سکتی۔ اس کا ارتعاش ہو گا (سپیس جامد نہیں) اور یہ بنیادی ذرات تک بھی آئے گا اور اس کو ڈیٹکٹ ہو جانا چاہیے۔ تجربات میں ایسا نہیں ہوا۔ (سپیس بطور جامد بیک گراونڈ سٹرنگ تھیوری کی ان کہی ازمپشن ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلا مسئلہ یہ تھا کہ سٹرنگ تھیوری کے لئے نئی سمٹری کا ہونا لازم ہے جس کو سپرسمٹری کہا جاتا ہے۔ سپرسمٹری کی پیشگوئی ہے کہ ہر بنیادی ذرے کا ایک پارٹنر ہو گا جس کا ماس اور چارج وہی ہو گا لیکن سپن میں نصف کا فرق ہو گا۔ اس کا مشاہدہ نہیں ہوا۔ سٹرنگ تھیورسٹ نے اندازہ لگایا کہ پارٹنر پارٹیکل معلوم پارٹیکلز سے زیادہ بھاری ہیں۔ اس سے سمٹری تو ٹوٹ جاتی ہے لیکن ایسا ہونا ممکن ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اضافی پارٹیکل کے لئے زیادہ توانائی درکار ہو گی۔ بڑے کولائیڈر میں یہ نظر آ جائیں گے۔ ابھی تک کے حاصل کردہ انرجی لیولز پر یہ نظر نہیں آئے۔
ایک اور مسئلہ بھی ہے۔ اس کا مطلب سٹرنگ تھیوری میں مزید انٹرایکشن ہیں جو دکھائی نہیں دئے۔ ان کو فلیور چینجنگ نیوٹرل کرنٹ کہا جاتا ہے اور نوے کی دہائی میں اس مسئلے کا علم ہو چکا تھا۔ اس کو حل کرنے کے لئے تھیورسٹ نے ایک اور اضافی ازمپشن لی کہ سپرسمٹری کے اوپر ایک اور سمٹری بھی ہے۔ اس کو آر پیریٹی سمٹری کہا جاتا ہے۔ نئے انٹرایکشن ہونے سے یہ سمٹری روکتی ہے۔ اس اضافے کے بعد تھیوری اور تجربات پھر ہم آہنگ ہو گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت سٹرنگ تھیوری کا منظرنامہ کیسا ہے؟
یہ 1984 میں منفرد تھی۔ سٹینڈرڈ ماڈل کے طویل پیرامیٹرز کے برعکس اس میں صرف ای پیرامیٹر کو سیٹ کرنے کی ضرورت تھی۔ 1985 میں معلوم ہوا کہ اضافی ڈائمنشن کے لپیٹنے کے ایک لاکھ کے قریب طریقے ہیں۔ (یہ Calabi–Yau manifold ہیں)۔ اس سے اگلے سال یہ معلوم ہوا کہ نہیں یہ طریقے اس سے بہت زیادہ ہیں۔ سٹورمنگر نے اس وقت کہا کہ “اس کی تمام وضاحتی طاقت ختم ہو چکی ہے”۔ اگلے برسوں میں یہ امید رہی کہ ایک طریقے تک پہنچنے کا طریقہ مل جائے گا۔ 1995 میں سٹرنگ تھیوری کی اپنی پانچ فیملی تھیں۔ ایڈورڈ وٹن اور دوسروں نے اس کے بہت سے ورژن کو مزید گہری تھیوری کے ذریعے ملانے کی کوشش کی۔ یہ ایم تھیوری پر ہونے والا کام تھا۔ اس پر بہت سے لوگوں کی کوشش کے باوجود یہ نہیں ملی۔ 1998 میں ڈارک انرجی کا کاسمولوجیکل کانسٹنٹ معلوم ہوا۔ یہ مثبت تھا۔ اس کا مطلب یہ نکلا کہ اس سے پہلی سٹڈی ہونے والی تمام سٹرنگ تھیوریز غیرمتعلقہ ہو گئیں۔ کیونکہ اس وقت موجود سٹرنگ تھیوری کے ہر ورژن کی پیشگوئی منفی ویکیوم انرجی تھی۔ یہ سٹرنگ تھیوری پر بحران کا وقت تھا۔ 2003 میں سٹینفورڈ میں مثبت ویکیوم انرجی والی سٹرنگ تھیوری کا ایویڈنس ڈھونڈنے کی تکنیک دریافت کی۔ لیکن ایسے ویکیوم کی تعداد 10^500 ہے۔ یہ عدد کائنات میں پائے جانے والے ایٹموں کی تعداد سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہے۔
اس میں بہت ہی زیادہ تعداد میں حل موجود ہیں۔ ہر ایک میں پارٹیکل مختلف ہیں اور نیچر کے کانسٹنٹ مختلف ہیں۔ اس وجہ سے تھیورسٹ اس کی مدد سے کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتے کہ ہماری کائنات میں پارٹیکل اور کانسٹنٹ کیا ملیں گے۔
کچھ سٹرنگ تھیورسٹ کے مطابق ہم سٹرنگ تھیوری کی مدد سے پیشگوئی کر سکتے ہیں کہ انفارمیشن کے بلیک ہول میں جانے کے بعد کیا ہو گا؟ مسئلہ یہ ہے کہ ایسے فارمولوں کی کیلکولیشن صرف اس وقت کام کرتے ہے جب بلیک ہول ایسی سپیس میں ہوں جہاں کاسمولوجیکل کانسٹنٹ منفی ہو۔ ہماری کائنات وہ والی نہیں۔ سوال یہ کہ مثبت کاسمولوجیکل کانسٹنٹ والی کائنات میں یہ کیلکولیشن کیسے کی جائے؟ اس کا کسی کو معلوم نہیں۔
یہ بات تو درست ہے کہ سٹرنگ تھیوری میں گریویٹی ہے لیکن یہ ویسی نہیں جس سے ہم واقف ہیں۔ اس میں گریویٹی کے ساتھ بہت سے اضافی فیلڈ بھی آتے ہیں۔ ان اضافی فیلڈز کا ابتدائی کائنات میں کردار ہو سکتا تھا۔ اور یہ کائنات کے پھیلاوٗ کی موجودہ رفتار میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اضافی فیلڈز کا کوئی ایویڈنس نہیں۔
سٹرنگ تھیوری میں اس کی وضاحت دی جا سکتی ہے کہ کیوں ایسے فیلڈ ابھی تک نہیں ملے۔ لیکن اس کے لئے اضافی ازمشن اس میں داخل کرنا پڑیں گی۔ امید ہے کہ یہ بھی کر لیا جائے گا۔
اس وقت ایک اور نیا مسئلہ درپیش ہے جس پر بات چیت ہو رہی ہے۔ منفی کاسمولوجیکل کانسٹنٹ کو حل کرنے کے لئے جو اضافہ کیا گیا تھا، لگتا ہے کہ وہ کام نہیں کر رہا۔ امید ہے کہ غلطی نکال لی جائے گی یا پھر نیا حل تلاش کر لیا جائے گا۔ جس کے بعد مشاہدات اور تھیوری کی ایک بار پھر مطابقت ہو جائے گی۔
سپرسمٹری کا ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ SU(5) کی پیشگوئی ہے کہ پروٹون مستحکم نہیں۔ یہ ڈیکے ہو گا۔ اس کا مشاہدہ متوقع تھا۔ چالیس سال کے تجرباتی انتظار میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔
اس کو درست ہونے کے لئے درکار ہے کہ سپیس کی جیومٹری کا وقت میں ارتقا نہ ہو۔ لیکن یہ ہوتا ہے۔ گریویٹیشنل ویوز اس کی مثال ہیں۔
اس وقت اس کی موجودہ حالت یہ ہے کہ جس وجہ سے یہ پرکشش تھی، وہ وجوہات اب بھی ویسی ہی ہیں۔ یہ واقعی میں خوبصورت یکجائی کی تھیوری ہے۔ لیکن فزکس کے بڑے پانچ سوالات میں سے چار کا جواب اس کے پاس نہیں ہے۔ ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی وضاحت بھی سٹرنگ تھیوری میں نہیں ہے۔ اس کی سادہ کیلکولیشن یا مساوات نہیں۔ یہ فی الحال کوئی پیشگوئی نہیں کرتی جس پر اسے ٹیسٹ کیا جا سکے۔ اس کے شواہد ریاضیاتی ربط کے ہیں۔ اس کی ایک پیشگوئی سپرسمٹری تھی۔ ابھی تک کے تجربات سے ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ (اگر سپرسمٹری کی تصدیق ہو بھی جاتی تو اس کا مطلب سٹرنگ تھیوری کی تصدیق نہیں تھا)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اس کے چند منفی نکات تھے۔ سٹرنگ تھیوری کے ابھی تک کچھ مثبت نکات بھی رہے ہیں۔ یہ مکمل طور پر بے کار نہیں رہی۔ اس نے ریاضی کی تجریدی سپیس میں کچھ تھیورم ثابت کئے ہیں۔ اس کے علاوہ سٹرنگ تھیوری کا قریبی تعلق کوانٹم فیلڈ تھیوری سے ہے۔ کوانٹم فیلڈ تھیوری پارٹیکلز کی وضاحت کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس علاقے میں سٹرنگ تھیوری کچھ مسائل کو حل کر سکتی ہے۔ لیکن اس میں ابھی کامیابی نہیں ہوئی لیکن مستقبل میں ہو سکتی ہے۔ (لیکن اگر ایسا ہوا تو اس کی وجہ سٹرنگ تھیوری کا تصوراتی فریم ورک نہیں بلکہ ریاضی کی تکنیک ہو گی)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اس تھیوری کے ساتھ کیا کیا جائے؟ سسکنڈ اور وائن برگ نے ایک پرانے اصول کو قبول کرنے کا نکتہ نظر دیا ہے جو ایک ممکنہ اپروچ ہے۔ یہ ویک اینتھروپک اصول ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کائناتیں تو لامتناہی ہیں جس میں سے ہر ایک میں سٹرنگ تھیوری کا کوئی ایک ورژن کام کرتا ہے۔ چونکہ ہمارا وجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اسی کائنات میں ہو سکتے تھے جس میں یہ پیرامیٹر ویسے ہی ہوں جن کی وجہ سے ہمارا وجود ممکن ہو سکے۔ اس وجہ سے ہمیں یہ پیرامیٹر ایسے نظر آتے ہیں۔ (اس آئیڈیا کے ساتھ اپنے کئی طرح کے مسائل ہیں)۔ لیکن وائنبرگ اور سسکنڈ یہاں پر سائنس کے اصول تبدیل کرنے کا کہتے ہیں۔ اور سٹرنگ تھیوری کے بارے میں گرما گرم بحث کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ کیونکہ اس کو قبول کر لینے کا مطلب تقریباً یہ قبول کر لینا ہے کہ فنڈامینٹل فزکس کے حوالے سے ہم جاننے کی حد تک پہنچ چکے ہیں۔
لیکن ابھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ سٹرنگ تھیوری کے حق میں شواہد اس وقت اتنے اچھے نہیں کہ رک جایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر مستقبل میں ہمیں معلوم ہوا کہ سٹرنگ تھیوری کائنات کی وضاحت کا ٹھیک خیال تھا تو یہ اس قدر بڑی دریافت ہو گی جیسے کسی غار میں رہنے والے کے لئے دریافت کہ اس کی غار سے باہر پوری دنیا ہے۔ اس لئے ہم اس راستے کو چھوڑ نہیں سکتے۔
جبکہ اگر مستقبل میں ہمیں معلوم ہوا کہ سٹرنگ تھیوری کائنات کی وضاحت کا غلط خیال تھا تو یہ کوئی چھوٹی سی ناکامی نہیں ہو گی۔ سائنس کی تاریخ کی کوئی بھی اور ناکامی اس کے قریب بھی نہ ہو گی۔ چالیس سالوں سے سٹرنگ تھیوری پر بہترین سائنسدانوں نے کام کیا ہے۔ اپنے پورے کیرئیر لگائے ہیں۔ اس سے امید رکھنے کی اچھی وجوہات رہی ہیں۔ اس کے ابتدائی برسوں میں سائنسدانوں نے اپنا کیرئیر داوٗ پر لگا کر اس پر کام کیا ہے۔ اور پچھلی دہائیوں سے پبلک فنڈنگ سے ہونے والی تحقیق میں دنیا کے بہترین دماغ اس کے کامیاب ہونے کی توقع میں وقت صرف کر رہے ہیں۔
اس وقت تمام نامور یونیورسٹیوں میں فزکس کی اہم اکیڈمک پوزیشنز پر سٹرنگ تھیورسٹ ہیں۔ اگر آپ فزسسٹ ہیں اور سٹرنگ تھیورسٹ نہیں، تو کیرئیر میں بڑھنے کی راہیں مسدود ہو جانے کا امکان ہے۔ ہر سال پچاس پی ایچ ڈی اس پر تحقیق پر مل رہی ہیں۔ ایک ہزار سے زائد سائنسدان اس پر کام کر رہے ہیں۔ اگر ہمیں معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ درست نہیں تو پھر اگلی نسلوں کا سوال یہ ہو گا کہ اکیسویں صدی میں رہنے والے آخر سوچ کیا رہے تھے۔
اس وجہ سے ہم اس راستے کی کامیابی پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ سائنس میں تو نہیں، لیکن اکیڈمک میں سٹرنگ تھیوری والا راستہ فاتح رہا ہے۔ اگرچہ اس سے ابھی بھی اچھی توقعات وابستہ ہیں لیکن زیادہ اچھی چیز یہ ہے کہ آگے بڑھنے کی صرف یہی راہ نہیں۔ سٹرنگ تھیوری پر اگلی دہائیوں میں بھی کام جاری رہے گا۔ لیکن بڑے سائنسدانوں کی طرف سے دوسرے راستوں کو بھی توجہ مل رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply