وفا کی تصویرو۔۔پروفیسر رضوانہ انجم

میرے ارمانوں کا لہو تھا اے وطن تیری مٹی کو رنگا جس نے حنا بن کر ,سوچتی ہوں کیسے ہوتے ہیں یہ فولادی انسان جو اپنی جوانی کے رنگین دنوں اور حسین راتوں کو،اپنے مہکتے ہوئے جذبوں کو،بے ترتیب ہوتی دھڑکنوں کو، آنکھوں میں بسے کسی کے سانس لیتے خوابوں کو،کسی کے لمس کی تمنا اور آرزو کو،کسی کے ساتھ زندگی بتانے کی حسرتوں کو۔۔فرض کی خاطر،ایمان کی خاطر،شوق ِ شہادت میں،اللہ کی رضا اور خوشنودی کی خاطر،ہنسی خوشی نچھاور کر دیتے ہیں؟۔۔

اور کیسی ہوتی ہیں وہ “اس” کا نام اپنے نام سے جڑنے کے خیال سے ہی شرم سے گلنار ہوجانے والی،اسکی ذات کے تصور سے مہک اٹھنے والی،اس سے دور ہو کر بھی اسکی سلامتی،اسکے وجود کی خیر مانگنے والی لڑکیاں۔۔جو ایک دن اسے دولہا بنا دیکھنے کی بجائے۔۔۔۔اسکے تابوت کو دیکھتی ہیں؟؟

یہ عام انسان ہوتے ہوئے بھی بہت خاص،بہت ہی خاص لوگ ہوتے ہیں۔۔۔یہ ہماری دنیا میں کچھ دنوں کے لیےجنت سے رہنے آتے ہیں اور پھر جنت ہی کو لوٹ جاتے ہیں۔۔خود پہ ناز کرنے والے نوجوانوں،خود پر گھمنڈ کرنے والے لڑکوں اور اپنے موہ اور پھندوں پر اترانے والی لڑکیو،یہ بظاہر تم جیسے ہی تھے۔۔۔لیکن تم انکے قدموں کی دھول بھی نہیں ہوسکتے، نہ حسن میں،نہ جوانی میں،نہ جذبے میں۔۔

چلے جو ہوگے شہادت کا جام پی کر تم

رسول پاک(ﷺ)نے بانہوں میں لے لیا ہوگا

علی(رضی) تمہاری شجاعت پہ جھومتے ہونگے

حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا

تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں

اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو

Advertisements
julia rana solicitors

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply