بحریہ نے زمینی کاروائی کی تو کینچوا اژدھا بن کر سماج اور معیشت کھا گیا پھر فضائیہ نے اسی اژدھے کے بچوں میں سے ایک کے ساتھ مل کر زمینی کاروائی کی تو ہزاروں پاکستانیوں کے اربوں ڈوب گئے اور چند افسر ایک دو بلڈرز اور چند اسٹیٹ ایجنٹ ارب پتی ہو گئے۔شنید ہے کہ مقامی حکومت نے اژدھے کے مفادات کے لئے اسکے نافرمان بچوں کو وفاقی اداروں کی مدد سے پھر کینچوا بنا دیا ہے۔ اور اس سارے کھیل میں بدنامی ملکی سلامتی کے اداروں کی ہورہی ہے۔ ریاست کے تین آئینی ستونوں کو ہوس زر و اقتدار کا گھن کھوکھلا کر رہا ہے۔ اور چوتھے غیر آئینی ستون( صحافت ) نے اس گھن سے پیدا ہونے والے فضلے کو اپنی خوراک بنا لیا ہے۔جس سے چاروں اخلاقی وجود کھو رہے ہیںِ ۔جس سے پہلے معاشرہ تباہ ہوا اب ریاست کے وجود کو بھی شدید خطرات پیش آسکتے ہیں۔ لہٰذا ان دیمک زدہ ستونوں پر سماجی انصاف برانڈ کے دیمک اسپرے کی شدید ضرورت ہے۔ اور اسکے لئے ریاست کے چاروں ستونوں کو مل کر معاشرے،سماج کو سنوارنا ہو گا۔مورال آف دا اسٹوری” قومی سلامتی کے اداروں کو بہت ہی محتاط رہنا چاہیے” یہ بات ذہن نشین کرنی پڑے گی کہ ہر کام ہر کوئی نہیں کرسکتا” ” زیادہ شکار کے لالچ میں کبھی بھی کسی کینچوے کو ریاستی توانائی کے انجکشن نہ لگائیں ورنہ ہر کینچوا اژدھا بھی بن سکتا یے” لہٰذا چاہیے یہ تھا کہ بحریہ اور فضائیہ زمین والوں کے ساتھ مل کر اپنے روائیتی طریقے سے اپنی اپنی ہاؤزنگ بناتے۔کیونکہ جب مقصد اپنے لوگوں کو جائز طریقے سےسہولت دینے کا ہو توعام پاکستانی کے سرمائے کا تحفظ خود بخود یقینی ہو جاتاہے۔ اور یہ ماڈل ماضی میں کامیاب بھی رہا ہے۔ بس فوکس محافظوں کے لئے گھر کی سہولت ہو، نہ کہ بیوپار اور اپنے کینچوؤں سے بنائے ہوئے اژدھوں سے مقابلے کا جنون تو قطئ نہ ہو۔ انھیں حکومتی حدود قیدود میں رکھ کر کاروبار کی عادت ڈالیں ۔اور اس مقابلے کی دوڑ کو تینوں ریاستی ستون انسانوں کے روپ میں اژدھوں کو ختم کرسکتے ہیںِ، ورنہ یقین مانیے یہ ہم سب کو بلکہ اس ریاست کو ہڑپ کر جائیں گے۔اور یہ عمل تیز ہو چکا ہے۔ عالمی طاقتیں اسے تیز تر کرنے کے درپے ہیںِ آپ بھی جلدی کرلو کہیں دیر نہ ہو جائے۔ اس بظاہر چند لوگوں کے لالچ کو بڑے تناظر میں دیکھیے۔ اسے تھڑے چبوتروں سے قومی سلامتی کے اداروں کے دماغ ادروں کا موضوع بناؤ۔ یہ معاشی دہشتگردی گھن ہے گھن۔ اے اڑتیس اربوں کی روشنی سے اندھے ہو جانے والوں یہ بہت بڑا کھیل ہے۔ یہ اربوں کھربوں سے بہت بڑا کھیل ہے۔ یہ میری تمہاری نسلوں کی بقا کا معاملہ ہے۔اسے اربوں کھربوں سے اوپر ہو کر دیکھوں۔ایف اے ٹی ایف اور سرمئی فہرستیں اسموک اسکرینیں ہیں ۔یہ اژدھے ان اسکرینوں کا سہارا لے کر بڑی وارداتوں کا حصہّ بنے ہوئے ہیںِ۔
تعارف:اعظم معراج پیشے کے اعتبار سے اسٹیٹ ایجنٹ ہیں ۔15 کتابوں کے مصنف ہیںِ نمایاں تابوں میں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار، دھرتی جائے کیوں، شناخت نامہ، کئی خط ایک متن پاکستان کے مسیحی معمار ،شان سبز وسفید شامل ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں