فلمی بہنیں۔۔ناصر خان ناصر

برصغیر کی فلمی دنیا کی کئی  بہنیں اور ان کے لاجواب قصے کل بھی مشہور تھے اور آج بھی۔ پاکستان اور بھارت کے فلمی اداروں میں سیاست ہی کی طرح مورثی و خاندانی روایات کا ہمیشہ خاصا عمل دخل رہا ہے۔ کپور خاندان کی فلموں پر اجارہ داری کی گواہ پرتھوی راج صاحب کی چوتھی پانچویں نسل ہے۔ منگیشکر خاندان کی تیسری چوتھی پیڑھی ابھی تک آواز کا جادو جگا رہی ہے۔

پاکستانی بھابھی رینا رائے اور ان کی بہن برکھا رائے تو ماضی بعید کی داستانیں ہیں۔ شوبھنا سمراٹ کی دونوں بیٹیاں نوتن اور تنوجہ، مدھو بالا کی بہن مدھر بھوشن، مینا کماری کی بہنیں خورشید اور مدھو۔
سلکھشنا پنڈت کی بہن وجیتا پنڈت۔ ڈمپل کپاڈیا اور ان کی بہن سمپل کپاڈیا۔
پھر فرح کی بہن تبو، کرشمہ کپور کی بہن کرینہ کپور۔ پوجا بھٹ کی بیٹی  عالیہ بھٹ۔۔۔۔ کاجل اور تنیشا۔
شلپا سیٹھی اور سشمیتا سیٹھی۔

پاکستان میں بھی کئی  بہنیں فلمی دنیا کی زینت بنی رہیں۔
پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کی ہیروئین آشا بھوسلے کی دو بہنیں بھی فلموں میں کام کرتی تھیں۔ ان میں آشا کے بعد رانی کرن زیادہ مشہور ہوئیں۔ رانی کرن نے فلم تیری یاد میں بھی کام کیا تھا۔ اس فلم کے ہیرو دلیپ کمار صاحب کے بھائی  ناصر خان تھے۔

سنگیتا کویتا، بابرہ شریف فاخرہ شریف، انجمن گوری، نشو اور شبو، عالیہ اور ان کی بہن جو فلموں میں چل نہیں پائیں۔ زمرد اور ان کی بہن ادا ،جو ادائیں دکھانے کے باوجود ناکام رہیں۔
زرقا اور ان کی بہن امبر۔

دردانہ رحمان اور ان کی بہن نادیہ، روزینہ کی بہن راحیلہ، طلعت صدیقی کی بہنیں، ناہید صدیقی، نزہت صدیقی اور ریحانہ صدیقی اور عارفہ صدیقی سمیت دیگر بھانجیاں۔۔۔ نور اور ان کی کزن بہن ثنا۔

میرا کی بہن اقصی جو بھارت میں بھی کام کر آئیں۔
لیلی کی بیٹی سویٹی اور پوتی جاناں ملک کے ساتھ ساتھ سلمی ممتاز کی بیٹی ندا ممتاز اور تانی کی بیٹی سیمیں بھی فلموں میں آئیں۔ فلم سٹار ریما کی سگی خالہ مزلہ فلموں کی مشہور رقاصہ تھیں۔

لگے ہاتھوں بر سبیل تذکرہ ایک دلچسب واقعہ بھی سنتے جائیے کہ یہ واقعہ عبرت نگاہ آج بھی جیسی کرنی ویسی بھرنی کی مثل زندہ کر دیتا ہے۔
شوبھنا سمراٹ  صاحبہ لاکھ کہنہ مشق اداکارہ سہی، جوانی میں فلمی دنیا سے خوب نام، شہرت اور پیسہ کمایا، کچھ بڑی پکی عمر ہونے پر جب بے وفا فلمی دنیا اپنی نظریں پھیرنے لگیں تو انھوں نے اپنی دونوں بیٹیاں فلموں کی آگ میں جھونک دیں۔ لڑکیاں پٹاخہ تھیں چل تو نکلیں مگر اپنی کمائی  ماں کو دینے کی روادار نہ تھیں۔ مشہور ہونے کے بعد تنوجہ نے باقاعدہ اپنی والدہ پر مقدمہ درج کروا کر علیحدگی اختیار کی۔

مکافاتِ  عمل دیکھیے کہ ان کی بیٹی کاجل نے بھی بڑی ہو کر عین مین یہی سلوک کچھ ان کے ساتھ کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

فلمی دنیا کی چکاچوند صرف باہر والوں کے لیے،اندر رہنے والے اس کے اندھیروں سے ڈرتے ہیں ۔۔

Facebook Comments