ویلنٹائنز ڈے ۔۔۔ معاذ بن محمود

حالانکہ ویلنٹائنز ڈے کوئی خاص موقع نہیں۔ ویلنٹائنز نائٹ کی بات کریں تو بات بھی ہے کہ پوٹینشل انرجی کائنیٹک انرجی میں تبدیلہونے کا موقع ہو سکتا ہے۔ وہ اصحاب جو سائینس سے نابلد ہیں یا بھول بھال چکے ہیں ان کی خدمت میں عرض ہے کہ پوٹینشلانرجیزمیں جنبد نہ جنبد گل محمدکے گل محمد کا خاصہ ہوتی ہے جبکہ کائنیٹک انرجیحرکت میں برکتہے کے نتیجے میں پیدا ہونےوالے برکت حسین سے منسوب ہے۔ ممکن ہے میری ہی طرح کے چند آزاد خیال احباب کو یوم الحب سے لیلۃ الحب یاد آنے پراعتراض ہو۔ ایسے آزاد خیال احباب کی خدمت میں عرض ہے کہ بھیا اگر آپ بھی اعتراض کریں گے تو میری طرح آزاد خیالکون کہلائے گا؟

ضروری نہیں کہ ویلنٹائنز ڈے پر سیکس ہی دماغ میں آئے (پچھلی سطور پر یہی ممکنہ اعتراض ہو سکتا تھا)۔ یہ بات درست ہے تاہمدرست یہ بات بھی ہے کہ اگر ایسا ہو بھی جائے تو آپ کو کیا تکلیف؟ انصاری صاحب سے روایت ہےیہ پیار ویار کچھ نہیں سبکھودنے کے مختلف بہانے ہیں۔ لعنت برگردن انصاری صاحب، کہ نہ تو یہ میرا قول ہے نہ ہی میں اس سے متفق ہوں۔ ہاںمحبت کی ایک ممکنہ شکل کھدائی ضرور ہو سکتی ہے جس کی بابت باچیز کا ماننا ہے کہ جب کھودنے اور کھدوانے والے/والی کواعتراض نہیں توتینوں کی تینوں کی تینوں کی؟۔ پچھلے فقرے میں ممکنہ مذکر تانیث کو میں ایک بار پھر اپنے خیالات پر ۲۰۰ واٹبلب کی روشنی کی مثال کے طور پر پیش کرنا چاہوں گا۔

بحوالہ ویلنٹائنز ڈے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے اصحاب الیمین کی تشدید المعروف مولوی برادران کو اس پر اعتراض کیوں اورکیا ہے؟ یہ سوال یوں بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اولاد کی شکل میں محبت کے مقبول ترین مروجہ طریق کی کسوٹی پر درجن درجنبچے پیدا کرنے والے مولانا حضرات سب سے پہلے پورا اترتے ہیں۔ مدارس میں کی گئی تک و دو کو فی الوقت ہم حساب کتاب سےباہر رکھتے ہیں کہ مجھے گالیاں کھانے میں کوئی تکلیف نہیں تاہم یوم الحب گالیاں کھانا کچھ عجیب سی بات لگے گی۔ سوال کے جوابکی کھوج میں ایک قدم آگے جائیں تو جواب ملتا ہے کہ شاید یہ غصہ محبت کی عوامی سطح پر نمائش کا نتیجہ ہوا کرتا ہے کہ اسلاف تو بندکمرے میں مکمل برہنہ حالت میں جماع تک سے منع فرما چکے ہیں۔ یوںنہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گےکے اصول پر کاربند رہناہمارے اس برادر طبقے کی مجبوری بن جاتی ہے۔

ویسے ایک حساب سے بہتر بھی ہے کہ ہمارے رائٹ ونگ برادران جو ٹوپی اور پردے پر مکمل یقین رکھتے ہیں، اس خرافاتی دن سےبری الذمہ ہیں۔ سوچئے ذرا اگر ایسا نہ ہوتا تو کس قدر مشکل پیش آ سکتی تھی سیاہ شا برقعے کی موجودگی میں فرانسیسی شرائط محبت کیتکمیل میں۔ مزید یہ کہ جن ہاتھوں میں بندوق تھامی جا سکتی ہے ان ہاتھوں میں گلاب کے پھول یقیناً نامردی کا استعارہ بن سکتےتھے۔ ممکن ہے پچھلی سطور کی بنیاد پر باچیز کو جج کرنے کا یا سویپنگ سٹیٹمنٹ دینے کا مرتکب ٹھہرایا جائے۔ ایسی صورت میں سنجیدہیاد دہانی کروانا چاہوں گا کہسالیو۔۔۔ گیٹ اے لائف۔۔۔ ہن بندہ مذاق وی نہ کرے؟

ویلنٹائنز ڈے پر اصحاب الشمال المعروف میری طرح کے لبرلز و سیکولر سوچ رکھنے والوں سے ایک سنجیدہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیاآپ اپنی بہنوں کو ویلنٹائنز ڈے منانے دیں گے؟ یوں تو اس قسم کے سوال مہذب معاشروں میں ذاتیات پر اترنا شمار ہوتے ہیںتاہم چونکہ میں اور میرے عزیز ہم وطن ابھی اخلاقیات کی تیسری دنیا سے تعلق رکھتے ہیں لہذا اس قماش کے سوالات پر غصہ کرنااصولاً حرام ہونا چاہئے۔ ایسے سائلین سے البتہ میری یہ گزارش ضرور ہوگی کہ ایک بار اپنی طرف چیک کر لیں کہ گمان غالب ہے گھرہی سے ویلنٹائنز ڈے کے حق میں ووٹ نکل آئیں گے۔ بیشک جمہوریت بہترین انتقام ہے۔

باچیز کے موجودہ سکنے، میلبرن میں کلموہے کرونا کی تیسری لہر کے خوف سے پنج روزہ لاک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے۔ کل یعنی مورخہویلنٹائنز ڈے ۲۰۲۱ اس لاک ڈاؤن کا دوسرا دن ہوگا۔ باہر سوائے ورزش یا سودہ سلف لینے یا ایمرجنسی کے جانا ممنوع ہے۔ویلنٹائنز ڈے کی مناسبت سے جو ورزش ہو سکتی ہے وہ باہر کرنا مہذب ترین اقوام بھیبے غیرتیمیں شمار کرتی ہیں۔ اگر آپگھر کے سربراہ ہیں تو پھر آپ جیسی چاہیں ورزش کر سکتے ہیں۔ مسئلہ مگر یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے چکر میں سکول بھی بند ہیں۔ یوںکسی قسم کا چراغ جلانے بلکہ بجھانے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے کہ بچےجگنوپرکھنے کی ضد نہ کرنے لگیں۔

پس میرے بھائیوں دوستوں۔۔۔ اس مشہور زمانہ بابے کی طرح جس نے شکایت لگانی ہی لگانی تھی، میں بھی ویلنٹائنز ڈے کوحرام ہی سمجھوں گا۔ بھاڑ چولہے میں گیا ایسا یوم الحب جس سے نہ ہماری کوئی فائزہ ہو اور نہ ہمارا کوئی فائدہ نہ ہو۔

باچیز کی جانب سے تمام شدھ مذہبی بھائیوں کو یوم حیاء مبارک ہو۔ اس سلسلے میں اپنے تمام مجاہد بھائیوں کے لیے اطلاع عامہے کہ وکٹوریا سیکریٹ نے یوم حیاء کی مناسبت سے بے خوابی ملبوسات پر خصوصی سیل لگائی ہے۔ فوراً سے پیشتر اس رعایت کافائدہ اٹھائیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ: مذکورہ بالا خبر افواہ ہے۔

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔