• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستانی کا کھتارس/کیا سینٹ کے براراست انتحابات کا سوچنا گناہ ہے؟۔۔اعظم معراج

پاکستانی کا کھتارس/کیا سینٹ کے براراست انتحابات کا سوچنا گناہ ہے؟۔۔اعظم معراج

بڑی بڑی باتیں، بڑے بڑے الزامات، بڑے بڑے قوانین، بڑی بڑی خدمات، بڑی بڑی رقمیں،بڑے بڑے خریدار، بڑے بڑے بکاؤ مال ،بڑی بڑی ترامیم ، بڑے بڑے وکلاء چھوٹے چھوٹے جج، بڑی سے بھی بڑی عدالتیں، بونوں کی سیاستیں سوداگروں کی دانشیں ۔۔اگر اس سب کا مقصد صرف اور صرف ہم جمہوروں کی فلاح و بہبود ہی ہے، تو پھر جس جس صوبےاورانتظامی یونٹ وطبقات سے سینٹ  وجود میں آتی ہے ، وہیں وہیں سے انھیں جمہوروں کے براراست ووٹوں سے سینٹر منتخب کروانے کی آئینی ترمیم کیوں نہیں پیش کرتے، جس سے جب یہ خرچیلے انسانی فلاح کے جذبے سے سرشار ،اپنے زر میں مزید اضافے کےحریص اور جذبہ خود نمائی کے شوقین امیدوار جب حلقوں میں جاکر مال پانی خرچ کریں گے، یا مخصوص نشستوں کے لئے سیاسی جماعتوں کے مالکان مزید جمہوری غلاموں میں اضافے کے لئے اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتاریں گے تو جمہوروں کو شغل میلہ دیکھنے کو ملے گا۔ کچھ مال پانی گلی کوچوں میں بھی خرچ ہوگا۔

سینٹ
قومی اسمبلی

اس سے چند نام نہاد شرفاء کی عزتیں بھی محفوظ ہو جائیں  گی اور انھیں مالکان سیاسی جماعت کو ووٹوں کی ضمانت دینے سے پہلے ناجائز نوٹوں کی گنتی جیسی ذلت بھری مشقت بھی نہیں کرنی پڑے گی اور آپ بھی روز فضول ترامیم کے لئے اپنی اپنی سیاسی جماعت کے مالکان کی خاطر میاں عامر محمود,میر شکیل الرحمن میاں حینف و رفیق،حاجی ر زاق اور دیگر میڈیا بازار کی دوکانوں کے سیلز مینوں کے ہاتھوں ایک دوسرے کو بے عزت کرنے اور ہونے کی بجائے سینٹ کے براراست انتحابات کے لئے ترمیم کرلیں  میرے پہلے ریاستی ستون کے محافظوں ۔

پنجاب اسمبلی

اس طرح تمہاری بھی کچھ عزت رہ جائے اور ریاست کے اس ستون کی بھی جس نے باقی دونوں کو بھی توانائی و عزت دینی ہوتی ہے۔ یہ ترمیم بھی سادہ سی چودہ چودہ کو عام جمہورو  کو منتحب کرنے دو یعنی ہر صوبے کے چودہ حلقے پھر چار چار ماہرین کے لئے متعلقہ فیلڈ کے متعلقہ صوبے کے ماہرین کو الیکٹورل کالج یا پورے صوبے کے چار حلقے یعنی ماہرینِ انکے سامنے پیش ہوں جن کی  فلاح و بہبود کے لئے وہ مرے جارہے ہوں۔اور اگر وہ پردہ نشینی میں قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو پھر انکے لئے پارٹی مالکان  مہم چلوائیں جو چاہتے ہیں ۔

سندھ اسمبلی

اس ماہر کی وجہ سے معاشرے میں بہتری آ سکتی ہے۔ پھر ہر صوبے سے چار چار خواتین کے لئے ہر صوبے کے چار حلقے ووٹرز صرف خواتین جن کی فلاح بہبود کے لئے خواتین سینٹر منتخب کیں  اور کروائی جاتی ہیں۔ پھر چاروں صوبوں سے غیر مسلم پاکستانیوں کے نام پر جو چار شاندار لوگ پارٹی مالکان منتحب کرواتے ہیں ۔

بلوچستان اسمبلی

انھیں بھی پورے صوبے کو حلقہ بنا کر اس صوبے کے سارے غیر مسلم پاکستانیوں کو ان کا الیکٹرول کالج بناؤ تاکہ سینٹ میں انکے نمائندے بھی انکے ووٹوں سے آئیں۔ہاں اور پارٹی مالکان کے ساتھ انکی رائے بھی شامل ہوجائے۔ اسکے بعد فیڈریشن کی جتنی سیٹیں ہیں انھیں بھی اسی طرح اس انتظامی یونٹ کے عام  ووٹروں سے منتحب کروائیں جن کے نام پر پارٹی مالکان انھیں منتحب کرواتے ہیں اس طرح جیسے 849 حلقوں میں لولے لنگڑے انتحابات ہوجاتے ہیں ان ایک سو چار میں بھی ہوجایا کریں  گے۔

کے پی کے اسمبلی

ہاں سینٹ کی مدت خدمت بھی اتنی ہی کرلیں جتنی دوسرے خدمت خلق کے ایوانوں کی ہے۔ یقیناً لولے لنگڑے انتحابات سے لولے لنگڑے نمائندے ہی آئیں  گے لیکن کم ازکم   دائمی اندھے نظام سے دائمی اندھے بہرے سینٹر آنا تو بند ہو جائیں  گے ،حادثاتی لولے لنگڑے کسی بھی وقت بیساکھیوں کو پھینک کر یا علاج معالجے سے صحتیاب ہوسکتےہیں، لیکن پیدائشی بہرے اور گونگے نظام کے پیدوار پیدائشی گونگے بہرے کبھی صحتیاب نہیں ہوتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج پیشے کے اعتبار سے اسٹیٹ ایجنٹ ہیں ۔15 کتابوں کے مصنف ہیںِ نمایاں  تابوں میں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار، دھرتی جائے کیوں، شناخت نامہ، کئی خط ایک متن پاکستان کے مسیحی معمار ،شان سبز وسفید شامل ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply