ویلنٹائن ڈے وتھ نائٹ ۔۔مرزا یاسین بیگ(تنزومظاہ)

پہلے جوڑے والدین بناتے تھے اب ویلنٹائن بناتا ہے ۔ پتہ نہیں چلتا کہ یہ دن منایا جارہا ہے یا اپنی پسند کو منایا جارہا ہے ۔ ویلنٹائن اتنا مشکل لفظ ہے کہ اگر اس سے محبت وابستہ نہ ہوتی تو لوگ مشکل ہی سے یہ لفظ یاد رکھ پاتے۔

اس ایک دن میں جتنی محبت عملی اور لفظی شکل میں کی جاتی ہے اگر اسے 365 دن میں تقسیم کرکے وہ ذرا ذرا سی محبت روز کی جاۓ تو اتنے rose صرف ویلنٹائن ڈے پر خریدنا نہ پڑیں۔

ویلنٹائن کی یہ خوبی اچھی ہے کہ اس دن بلکہ اس رات کو بھی محبت ایک دوسرے پر اور سب پر عیاں ہوجاتی ہے۔ اس دن محبت کرنے کے بھی انداز مختلف ہیں ۔ کوئی  اسے اظہار کیلئے استعمال کرتا ہے ، کوئی  گلے کا ہار یا شادی کا ہار بننے کیلئے  ، کوئی  گھیرنے کیلئے  ، کوئی  اعادے کیلئے  ، کوئی  جتانے کیلئے  ، کوئی  منانے کیلئے  ، کوئی  دکھانے کیلئے  ، کوئی  گلے لگانے کیلئے  اور کوئی  کرسی سے بستر تک پہنچانے کیلئے  ۔

بعضے اسے ماں ، بہن ، اولاد یا کسی بھی خونی رشتے سے محبت کا دن قرار دیتے ہیں مگر ان کی بھی آنکھیں کسی غیر خونی یا غیرقانونی گوشت پوست کو ہی ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں۔

کچھ لوگوں کے نزدیک یہ دن فحاشی اور ہوس کے سوا کچھ نہیں جبکہ ایک بڑی تعداد اسے جانو ، شونا ڈے سمجھتی ہے اور اس دن کا ایسے انتظار کرتی ہے جیسے غیرشرفا اپنی شادی کے دن کا انتظار کرتے ہیں۔

یہ وہ دن ہے جس دن عاشق معشوق کی  جیب سے رقم اور دل باہر اچھل اچھل پڑتا ہے اور کاروباری اپنا سارا نقصان پورا کرلیتے ہیں بلکہ اتنا کمالیتے ہیں کہ ان کے بقیہ 364 دن بہ آسانی رنگ رلیوں میں گزرسکتے ہیں۔

اس دن پوری دنیا میں عاشق معشوق الرٹ ہوتے ہیں اور ہمارے ہاں پولیس و مولوی۔ اس دن لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر خوش ہوتے ہیں اور پولیس و مولوی انھیں پکڑکر۔

جب تک ہم جوان تھے ویلنٹائن ڈے نے اپنی جھلک تک نہیں دکھلائی  ۔ اسی لئے  اسے دل بھر کر کوسنے دینے کا حق ہم سے کوئی  نہیں چھین سکتا یہاں تک بیوی بھی نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

منائیے  ویلنٹائن ڈے ۔ ہمارے پاس منانے کو تو صرف بیوی ہے اور یہ برا سودا نہیں مگر پرانا سودا ضرور ہے۔ یہ سودا سارے پیسے نکلوالیتا ہے اور یوں کسی اور کے ساتھ ویلنٹائن منانے کا سودا ہم پر سوار نہیں ہوتا کیونکہ بیوی ہم پر سوار ہے ۔

Facebook Comments