کرونا وائرس۔۔۔مجاہد افضل

رات کے 2 بجے ہیں اور یہ کرونا وارڈ ہے ‘یہاں پر کسی بھی عام انسان کا سوائے ڈاکٹرز ‘نرسز اور میڈیکل کے شعبے کے علاوہ لوگوں کا داخلہ سختی سے منع ہے’رات کے اس پہر عمررسیدہ مریضوں کے کھانسنے کی آوازیں ماحول کا سکوت توڑتے ہوئے ڈر کو بڑھا رہی ہیں۔پاکستان کی سب سے بہترین کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی’ ایم اے او ہسپتال کے ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹی’ اپنی جان اور پیاروں کی فکر سے آزاد مریض دیکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر بیچارے جن پر کرونا کے مریضوں کو مارنے اور پیسے لینے کا الزام لگایا جاتا رہا وہ آج ایک سال کے بعد بھی جرات اور بہادری سے کرونا کے مریضوں کا علاج کرنے میں مصروف ہیں۔ میں پانچ دن کے ریسرچ سروے کے اندر ہسپتال میں کئی  لاشوں کو ہسپتال سے ایمبولینس میں منتقل ہوتا دیکھ چکا ہوں.میں ان دنوں میں کوئی کرونا کے سو سے زیادہ مریضوں کو بھی ایک ہی جگہ پر اکٹھے دیکھ اور مل چکا ہوں ۔اسی دوران پاکستان کے مشہور کالم نگار’ ڈرامہ نگار اور شاعر عطاءالحق قاسمی صاحب سے بھی ملاقات ہوئی جو بظاہر صحت مند نظر آ رہے تھے’ جب ان سے درخواست کی کہ سر آپ کی تصویر بنانا چاہتا ہوں تو کہنے لگےمیں کرونا کا مریض ہوں اور کرونا کے وارڈ میں مریضوں والی کرسی پر بیٹھ کر میری تصویر نہ لینا ۔میرے صحت مند ہونے کے بعد جتنی تصویریں چاہے آپ میری بنا سکتے ہیں۔عطاء الحق قاسمی صاحب کے لئے بھی دعا ہے کہ اللہ ان کو صحت اور تندرستی عطا فرمائے۔

آپ کو اپنے اردگرد گاؤں اور پڑوس میں بہت سے جاہل لوگ یہ بتاتے ہوئے نظر آئیں گے کہ کوئی کرونا نہیں ہوتا’ مگر حیرانگی اور منافقت کی بات دیکھیے گا وہ لوگ کورونا سے مرنے والے کا جنازہ تک نہیں ادا کرتے۔ہمارے معاشرے میں جو لوگ کرونا کو امریکی اور اسرائیلی سازش بولتے تھے اور غلط  معلومات لوگوں کو دیتے تھے’ اگر کسی مریض کو گلی محلے میں کرونا ہو جائے تو وہی لوگ اس مریض کی تیمارداری تک کرتے نظر نہیں آئیں گے۔ویسے حقیقتاً  تو کرونا کے مریض کی تیمارداری بھی فون یا ویڈیو کال پر کی جانی چاہیے’ مگر جس انسان کو پہلے سے پتہ ہو کورونا ہوتا ہی نہیں اور یہ امریکی سازش ہے ‘ایسے انسان کو تو کرونا کےمریض کی خبرگیری لینے ضرور جانا چاہیے ۔

اگر کوئی ایسے حضرات جو ابھی بھی کرونا پر یقین نہیں رکھتے’ ان سے میری درخواست ہے کہ آپ میرے دو دن کے لیے کرونا وارڈ میں مہمان بن کر رہ سکتے ہیں’ تاکہ میں آپ کو دکھا سکوں اور آپ ایسے مریضوں کے ساتھ کچھ وقت گزار سکیں ‘جن کے اپنے بھی ان کو ملنے کے لیے اس وارڈ میں آنے سے ڈرتے ہیں۔

کرونا کی دوسری لہر ہر طرح سے پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے’ اگر آپ کے اندر کسی قسم کی کرونا کی علامات ظاہر ہوں’ اپنے اور اپنے پیاروں پر احسان کرتے ہوئے ‘خود کو علیٰحدہ کر لیں اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو آپ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے بہت بڑی مصیبت کا سامان پیدا کر سکتے ہیں ۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ پاکستان میں کرونا کے مریض کو ایمرجنسی میں صحت یاب کرنے کے لئے جو بلڈ پلازما لگایا جاتا ہے’ اس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ ہے۔ ایسی کسی بھی مصیبت سے بچنے کے لئے صرف اور صرف آپ کو احتیاط کی ضرورت ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ کرونا کا ٹیسٹ کروانا اپنی اولین ترجیح بنائیں’ کسی بھی قسم کا کوئی ڈر و خوف دل میں لائے بغیر اس عمل سے گزریں۔پاکستان کے اندر پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 60 سے زیادہ مریض مر چکے ہیں اور تقریباً  سولہ سو سے زیادہ لوگ کرونا کا شکار بھی ہوئے ہیں۔بخار کھانسی اور سانس لینے میں مسئلہ کرونا کے مریضوں میں سب سے عام علامات  ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

میں ذاتی طور پر پچھلے 31  دنوں میں ایک دفعہ لندن انگلینڈ اور تین دفعہ پاکستان سے کرونا ٹیسٹ کروا چکا ہوں اور چار دفعہ اللہ کے کرم سے نیگٹو رہا ہوں۔ اللہ آپ سب کی حفاظت فرمائے آپ کو اور آپ کے اپنے پیاروں کو اس موذی مرض سے محفوظ رکھے ،آمین!

Facebook Comments