اہم سوالات (20)۔۔وہاراامباکر

کیا ہونا چاہیے، کیوں ہونا چاہیے، کس طریقے سے کیا جانا چاہیے؟ ہمارے انتخاب، ہمارے فیصلے۔ یہ ہمارے اور معاشرے کیلئے وسیع تر سوالات ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنس کے نام پر ہونے والے غلط فیصلوں کے بری ترین مثال یوجینکس کی تحریک ہے۔ یہ ایک سیاسی آئیڈلوجی تھی جس کو سائنس کا لبادہ پہنایا گیا تھا۔ لیکن اس کا بڑا محرک سائنسی optimism تھا جو انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے ابتدا میں ہونے والی زبردست کامیابیوں کی وجہ سے آیا تھا۔ نت نئی دریافتیں، انجینرنگ کے بڑے پراجیکٹس، سمٹتے فاصلے، اٹھتے شہر، ۔۔۔ اس وقت سائنس کی بنیاد پر دنیا میں ہونے والی تبدیلیاں نمایاں تھیں۔
تو کیوں نہ انسانوں کو بہتر کر لیا جائے؟
اس کا نتیجہ امریکہ اور یورپ میں ہونے والی نسلی طہارت کی صورت میں نکلا۔ دنیا اس خوفناک سراب سے صرف نازی ازم اور جنگِ عظیم دوئم کی ہولناکیوں کی سبب نکلی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جینیاتی انجینرنگ سے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے؟ اس میں مبالغہ آرائی بہت زیادہ ہے۔ مالیکیولر بائیولوجی اور ڈویلپمنٹ بائیولوجی کو سمجھے بغیر خاطرخواہ اثرات نہیں لئے جا سکتے۔ لیکن یہ انقلابی ٹیکنالوجی ہے۔ “جینیاتی طور پر تبدیل شدہ” جانداروں کے بارے میں ہر قسم کی معقول اور غیرمعقول آراء ہیں۔ ایک طرف کچھ سائنسدان اور انڈسٹری جن کے لئے اس پر کوئی بھی اعتراض کرنے والے نامعقول لوگ ہیں جو سائنس اور ترقی سے خائف ہیں۔ دوسری طرف قدامت پسند جن کیلئے انسانیت کی واحد امید صرف قدرتی خوراک کی طرف واپسی ہے۔
ہر نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ رِسک ہوتا ہے۔ کئی بار اس کا علم اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک یہ اصل نہ ہو جائے۔ بڑی بائیوٹیکنالوجی کمپنیوں پر زیادہ بھروسہ نہ کرنے کی بھی اچھی وجوہات ہیں۔ جبکہ قدرتی خوراک کی طرف صرف اس لئے واپسی کہ وہ قدرتی ہے، ایک اور بے بنیاد پوزیشن ہے۔ قدرتی کا لازمی مطلب اچھا ہونا نہیں (ویکسین، کمپیوٹر، گاڑی بالکل بھی قدرتی نہیں جبکہ وائرس اور زہریلی کھمبیاں قدرتی ہیں)۔ جینیاتی ٹیکنالوجی سے کیا کچھ کیا جانا چاہیے؟ کتنی ریگولیشن ہونی چاہیے۔ یہ ایک اچھی بحث ہے۔
اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ انسان؟ بطور سائنسدان، ایسی کوئی ٹیکنالوجیکل وجہ نہیں جس وجہ سے یہ جدید سائنس کی دسترس میں نہ ہو۔ بطور شہری، ایسی بہت سی وجوہات نظر آتی ہیں کہ اس کی اخلاقیات کے بارے میں مکالمہ ہو۔
انسانی جینیاتی انجینرنگ اصولی طور پر غیراخلاقی نہیں۔ جس طرح میڈیکل میں ترقی میں انسانی بائیولوجی تبدیل کر کے (ادویات یا سرجری وغیرہ) صحتمند زندگی دیتے ہیں جو قطعاً غیراخلاقی نہیں، ویسے ہی جینیاتی انجینرنگ سے کئی خطرناک بیماریوں کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ اور شاید ہی کوئی ہو جو یہ کہے کہ اگر ہماری دسترس میں ہو کہ کاناوان بیماری (جو بچوں کی ذہنی نشوونما روک دیتی ہے) کو دور کر دیا جائے تو کیا ایسا کرنا غیراخلاقی ہو گا یا انسا نہ کرنا؟ اس پر اعتراض کرنا ویسا ہی ہو گا جیسا کوئی کہے کہ ویکسین اس لئے نہ دی جائے کہ اگر بیماری خدا کی منشا ہے تو آ جائے گی۔ (بدقسمتی سے ویکسین کے خلاف ایسے دلائل دئے جا چکے ہیں 🙁 )
لیکن جینیاتی انجیرنگ سے اگر لوگ بچے کی جنس چننا چاہیں؟ (یہ ٹیکنالوجی دستیاب ہے)۔ اب اخلاقیات کی بحث کچھ اور رخ اختیار کر لے گی۔
اور جو ٹیکنالوجی بچپن کی بیماری روک سکتی ہے، بالکل وہی ٹیکنالوجی انسان کی بائیولوجی بہتر کر سکتی ہے۔ کولیسٹرول کا درست لیول جس وجہ سے ہڈیاں اور دل زیادہ دیر تک صحتمند رہیں۔ اور پھر اس سے آگے؟ ہم گرے علاقے اور سرخ علاقے میں داخل ہونے لگتے ہیں۔
بطور نوع، طویل المدت سوچ کے بارے میں ہمارا ٹریک ریکارڈ زیادہ اچھا نہیں۔ (نیوکلئیر ہتھیار؟ گلوبل وارمنگ؟) اس لئے اپنی نوع کا بائیولوجیکل مستقبل اپنے ہاتھ میں لینے سے پہلے بہت سوچنا ہو گا۔ بہت احتیاط کرنا ہو گی۔
محض “سائنس کی مخالفت” اور “سائنس کی حمایت” اہم ترین سوالات کے اچھے جواب نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنس انسانی سرگرمی ہے۔ اس کی epistemological حدود ہیں۔ اس پر آئیڈیولوجی کے اثرات ہوتے ہیں۔ اس کو کرنے والوں کے اپنی ذاتی تعصبات ہوتے ہیں۔ یہ کسی عظیم سچ کی طرف ہونے والا مارچ نہیں ہے۔ سائنسدان غلطیاں کرتے ہیں۔ کئی بار ضرورت سے زیادہ بڑے دعوے یا زیادہ ہی پراعتماد بیانات دیتے ہیں جبکہ انہیں احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا یا خاموش رہنا چاہیے تھا۔ اور سب سے اہم یہ کہ سائنس کے معاشرے پر اثرات ہوتے ہیں۔ جن میں سے تمام مثبت نہیں۔ اور نہ ہی ان کو طے کرنے کا اختیار صرف سائنسدانوں کے پاس ہونا چاہیے۔ وہ بھی معاشرے کے اتنے ہی شہری ہیں جتنا کوئی اور۔ اچھے آزاد معاشرے میں سائنس پر تنقید اہم ہے۔ اور یہ سائنس کو دریافت اور انسانی بہتری کے عمل کو سپورٹ کرنے میں مدد کرتی ہے۔
نہ ہی سائنس غیرانسانی حد تک معروضی ہے اور نہ ہی انسانی موضوعیت میں ڈوبی ہوئی ہے۔ یہ ہمیں ایک نکتہ نظر دیتی ہے۔ یہ دنیا کیسے کام کرتی ہے؟ اس کے بارے میں انسانوں کو میسر بہتر نکتہ نظر ہے۔ سائنس ہمارے لئے فطری دنیا کو سمجھنے اور انسانیت کی حالت بہتر کرنے کے لئے علم حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply