• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پسنی کے آرٹسٹ گروپ نے ساحل سمندر کو کینوس بنا لیا۔۔ظریف بلوچ

پسنی کے آرٹسٹ گروپ نے ساحل سمندر کو کینوس بنا لیا۔۔ظریف بلوچ

بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے لوگوں کو آرٹ وراثت میں ملی ہے، اور یہاں کے نوجوان آرٹ کے نت نئے شاہکار ایجاد کرکے ساحل سمندر کو اپنا کینوس بنالیتے ہیں۔ نیلگوں سمندر کی مست موجوں کے قریب ریت سے مجسمہ سازی میں پسنی کے نوجوان کسی آرٹ کالج سے فارغ التحصیل طلبا سے زیادہ ہنر مند لگتے ہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت یہ نوجوان ساحل کے قریب ریت سے آرٹ کے نت نئے نمونے بناکر دنیا کے سامنے پیش کررہے ہیں۔
پاکستان میں پہلی بار سینڈ آرٹ اور تھری ڈی کے شاہکار بنانے والے پسنی کے تین آرٹسٹ نے بیچ پیٹرن آرٹ کے نمونے بناکر ساحل سمندر کو اپنا کینوس بنالیا ہے۔ پسنی سینڈ آرٹ سرکل گروپ تین ممبران بہار علی گوہر، زبیر مختار اور حسین زیب پر مشتمل ہے۔
گروپ کے ایک رکن بہار علی گوہر نے بتایا کہ 2012 میں ہم نے پہلی مرتبہ پسنی کے ساحل پر سینڈ آرٹ کے مجسمے بنائے تھے اور پھر 2018 کو تھری ڈی آرٹ بنانے کے لئے ساحل سمندر کو اپنا کینوس بنالیا، انکا کہنا تھا کہ سنیڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کو نہ صرف مکران بلکہ ملک بھر میں خوب پزیرائی ملی، اور ہمارے کام کو علاقائی اور ملکی سطح پر خوب سراہا گیا ہے۔ بہار علی مذید بتاتے ہیں کہ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کو ملکی سطح پر متعارف کرانے کے بعد ہمارے گروپ کی جانب سے ایک نئے آرٹ ” بیچ پیٹرن آرٹ“ حال ہی میں متعارف کروایا گیا ہے۔ بہار علی گوہر کے مطابق بیچ پیٹرن آرٹ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ سے قدرے مختلف ہے، اسکو بنانے میں دو سے تین گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے اور اس وقت ہم پسنی کے ساحل ذرین بیچ پر اس آرٹ کے اسکیچ بنا رہے ہیں۔ یہ آرٹ کی ایک ایسی قسم ہوتی ہے ،جس میں غلطی کرنے کی گنجائش کم ہوتی ہے کیونکہ معمولی سی غلطی گھنٹوں کی کام پر پانی پھیر دیتی ہے۔
اس گروپ کے ایک اور رکن حسین زیب کا کہنا ہے کہ ہم ہر وقت آرٹ کے ایسےمنفرد اور نئے ڈیزائن سامنے لاتے ہیں جن پر پہلے کسی نے کام نہیں کیا ہو، اور اب تک اس کام میں ہمیں کامیابی بھی مل رہی ہے، اور اس کے لئےہم تینوں دوست مل بیٹھ کر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ حسین زیب مذید کہتا ہے کہ بیچ پیٹرن آرٹ کو کیمرےکی آنکھ سے قید کرنے کے لئے ڈرون کیمرے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ڈرون کیمرا نہ ہونے کی وجہ سے ہم صرف ساحل کے قریب کسی پہاڑی کے نیچے پیٹرن بیچ آرٹ کے نمونے بناتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سہولت فراہم کی جائے تو اس آرٹ کو ہم ملک کے کسی بھی کونے پر بناسکتے ہیں۔ بہار علی گوہر کے مطابق اس وقت ذرین کے پہاڑی کے دامن میں ہم پیٹرن بیچ کےنمونے بنارہے ہیں اور پھر پہاڑی کی اونچائی پر جاکرایک خاص زاویے سے اسے کمیرے کی آنکھ سے قید کرکے دنیا کے سامنے لاتے ہیں۔ بہار علی گوہر بتاتے ہیں کہ ہم نے آرٹس کونسل کراچی میں کلر تھری ڈی آرٹ کے نمونے بنائے تھے جبکہ گوادر اور کیچ میں بھی ہماری ٹیم نے سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کے نمونے بنائے تھے۔
ساحل کے قریب آرٹ کے بنائے گئے یہ نمونے بہت جلد سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہوجاتے ہیں، اس آرٹ کو کسی اونچے جگہ پر کیمرے کی آنکھ سے قید کرکے دنیاکے سامنے لایا جاتا ہے اور ہر اسکیچ آرٹ کے ذریعے دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا جاتا ہے۔ البتہ پسنی کے آرٹسٹ یہ گلہ کرتے ہیں کہ اس کام کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں ہے،جس کی وجہ سے محدود وسائل سے ساحل سمندر کو کینوس بنارہے ہیں اور آرٹ کے ذریعے دنیا کو ایک مثبت پیغام پہنچا رہے ہیں۔آرٹسٹ کہتے ہیں کہ اگر بیچ پیٹرن اور بیچ اسکیچنگ پر حکومت توجہ دے تو اس کام کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر خوب پذیرائی مل سکتی ہے۔
اسی گروپ نے چند روز پہلے بلوچی زبان کے مایہ ناز گلوکار مرحوم استاد نورخان بزنجو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ساحل پر انکا 75 فٹ لمبا اور55 فٹ چوڑا سینڈ اسکیچ بنایا تھا، جو کہ ایک ریکارڈ ہے کیونکہ اس سے پہلے کسی نے ساحل پر اتنا بڑا اسکیچ نہیں بنایا تھا۔
اس اسکیچ اور پیٹرن بیچ آرٹ کو سوشل میڈیا میں بے پناہ پذیرائی مل رہی ہے اور اسے خوب سراہا جارہا ہے

Facebook Comments