بے بی ڈو ڈو ڈو- کھلونے تہذیبی مظاہر۔۔منصور ندیم

میری سوا دوسالہ بیٹی کو میری اہلیہ کے لئے جب کھانا کھلانا مشکل ہوجائے تو وہ بیٹی کو موبائیل فون میں یو ٹیوب  پر اس کے چند پسندیدہ بےبی سونگ  لگا دیتی ہیں، تاکہ اس کی توجہ اس پر فوکس ہوجائے تب ہم اسے مناسب مقدار میں کھانا کھلاسکیں، اس کے پسندیدہ سونگ میں Baby Shark Do Do Do شامل ہے، ویسے میراخیال ہے کہ اگر آپ کے گھر میں بچے ہیں تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ کو بھی بے بی شارک Baby Shark گانے کے بارے میں معلوم نہ ہو۔ یہ گانا دنیا بھر کے بچوں میں خاصا مقبول ہے، اس گانے کے رائٹس پنک فونگ Pink Fong کورین کمپنی کے نام ہیں، پہلی بار کورین یوٹیوب چینل پر بچوں کے لیے جب یہ گانا ریلیز ہوا تو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا تھا اور ناصرف یہ کوریا، امریکہ، یورپ ،خلیجی ممالک بلکہ پاکستان میں بھی بچوں کا یہ پسندیدہ گانا بن چکا ہے۔

بچوں میں مقبول اس گانے ’بے بی شارک‘ کی ویڈیو کو دنیا بھر میں اب تک سات ارب سے زائد افراد نے دیکھا ہے اور اس طرح اس نے یوٹیوب پر دیکھی جانے والی تمام ویڈیوز کے ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ یہ ویڈیو چونکہ جنوبی کوریا کی کمپنی ’پنک فونگ‘ Pink Fong نے جون سنہء 2016 میں تیار کی تھی۔ یہ اسی کی ملکیت ہے، اس سے قبل لوئیس فونسی (Puerto Rican singer Luis Fonsi) اور ڈیڈی یانکی (Puerto Rican rapper Daddy Yankee) کی ’ڈیسپاسیٹو‘ (Despacito) یوٹیوب پر سب سے زیادہ دیکھی جانے  والی ویڈیو تھی، لیکن اب یہ دوسرے نمبر پر آ گئی ہے۔ تیسرے نمبر پر جنوبی کوریا کے ریپر سائی(“South Korean singer “Psy) کی ’گنگم سٹار‘ Gangnam Style جو بچوں کا ہی گانا ہے، اور چوتھے نمبر پر “وز خلیفہ” (American rapper Wiz Khalifa) کی ویڈیو ’سی یو اگین‘ (See You Again) گانا ہے۔

اس گانے Baby Shark Do Do Do کی ویڈیو اس وقت بچوں کے علاوہ بڑی عمر کے افراد میں بھی مقبول ہے، یہ ویڈیو پہلے جنوب مشرقی ایشیا میں وائرل ہوئی اور اس کے بعد امریکہ اور یورپ میں اسے بے حد پسند کیا گیا۔ یہ برطانیہ میں سنگل چارٹ پر نمبر چھ پر اور امریکہ میں 32 نمبر پر رہی ہے۔ خیر سے بچوں کو تو اس گانے پر جھومتے کئی لوگوں نے ہی دیکھا ہوگا لیکن لبنان پچھلے سال حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی یہ گانا کورس میں ایسے گا رہے تھے جیسے یہ ان کا قومی ترانہ ہو۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ لبنان کے شہر بیروت میں جب معاشی عدم استحکام پر پچھلے سال نومبر سنہء 2019 میں حکومت کے خلاف مظاہرے جاری تھے، تواس وقت دوران مظاہرہ ایک خاتون اپنی کار میں سوار بابدا ضلع سے گزر رہی تھیں کہ مظاہرین نے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کرلیا اور نعرے بازی شروع کردی۔ ان کے ساتھ ان کا ایک 15 ماہ کا بیٹا بھی گاڑی میں سوار تھا۔ خاتون نے مظاہرین سے درخواست کی کہ میرے ساتھ میرا چھوٹا بیٹا بھی ہے، شور مت مچائیں بچہ ڈرجائے گا جس پر مظاہرین نے ’بے بی شارک‘ گانا شروع کردیا۔ ’ چونکہ یہ بالکل اچانک تھا، اور خاتون کے بیٹے کو یہ گانا بےحد پسند تھا، اس ساری صورتحال کی ویڈیو فوراً ہی پورے لبنان میں وائرل ہوگئی یہاں تک کہ چند گھنٹوں بعد یہ گانا پورے ملک میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا اور مظاہرین کا لوگو بن گیا۔

پنک فونگ Pink Fong نے اس کے کھلونے بھی متعارف کروائے ہیں، اس baby shark کا “روئی سے بنا کھلونا” (Soft Toy) اچھا خاصا مہنگا ہے، میں نے پچھلے ہفتے جب خریدا تو یہ چھوٹا سا Soft Toy کا انتہائی چھوٹا سا مکعب نما دو بائی دو انچ جو دبانے پر بے بی شارک سونگ سناتا ہے، سعودی ریال میں بعد از ڈسکاؤنٹ 54/- سعودی ریال یعنی (2268 پاکستانی روپے) اور یہ بے بی شارک 179 سعودی ریال ( 7518 پاکستانی روپے) کا ہے، یقینا ً یہ سوفٹ کھلونا انتہائی مہنگے داموں بک رہا ہے، جس کی وجہ یہی ہے کہ یہ دنیا بھر میں ایک برانڈ بن گیا ہے، میں کچھ عرصے سے بچوں کے کھلونے کے شورومز یا اسٹورز میں جاتا ہوں تو اندازہ لگایا کہ Heavy Equipment کے دنیا کی سب سے مقبول کمپنی Caterpillar جن کی مصنوعات CAT کے لوگو کے نام سے پوری دنیامیں مشہور و معروف ہیں، اپنی اصل مشنریز کے کھلونے بھی بناتی ہے، جو عام کھلونوں کی نسبت کئی گنا مہنگے ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی جس دھات سے گاڑیاں بناتی ہیں اسی دھات سے کھلونا گاڑیاں، اسی ڈئزائن میں مارکیٹ میں لانچ کرتی ہیں جس دھات اور ڈیزائن پر وہ اصلی گاڑیاں بناتے ہیں، اور ان کی قیمت بھی خاصی زیادہ ہوتی ہے ، جیسے Baby girls کے لئے گڑیا فروزن “Frozen” اور Barbie کے برانڈز ہیں، یا Baby Boys کے لئے سپائیڈر مین Spiderman, بیٹ مین Batman, ہیں، ان کھلونوں کے کرداروں کی پوری ایک دنیا اور تہذیب تشکیل پاچکی ہے۔ ان کی کہانیوں کی کتابیں Story Books Series, ان پر ڈرامے اور فلمیں بن چکی ہیں، ان کے ناموں سے بازار میں بیسیوں اقسام کی ہمہ اقسام اشیاء Products موجود ہیں، ان کرداروں کے نام پر اسکول کے بستے، جوتے، لباس، فیس ماسک، ڈرائنگ بکس ، پینسل اور کئی اشیاء پرکشش ہونے کی بنیاد پر دگنی قیمت پر بکتی ہیں۔ ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بدقسمتی سے انٹرنیٹ کے اس جدید ترین دور میں ہم اکثر ان معاملات کے منفی پہلوؤں کو دکھانے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر ان کھلونوں سے پیدا ہونے والے  تہذیبی مظاہر کے خلاف ردعمل دیتے ہیں, مگر ان کے مقابل اپنے بچوں کو کوئی مثبت یا تعمیری کھیل کے مواقع نہیں دیتے، ہم یا تو ان برانڈز کے مقابل اسی طرح کے سستے کھلونے متعارف کروالیں گے، لیکن یہ کوشش نہیں کرتے کہ ہم اپنے تہذیب یا سماجیات میں گھلے رنگوں سے کھلونے یا بچوں کی تفریح کا سامان پیدا کرنے کو کوشش کریں ۔ہماری اپنی تہذیب و ثقافت میں لباس، کلچر، ہنر مندی اور سماجیات میں بہت وسیع تنوع موجود ہے، جنہیں کھلونوں ، گیتوں، بچوں کے نغموں میں استعمال کرکے ان سے تعارف، محبت اور ان پر فخر سیکھایا جاسکتا ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply