سائنسی کرشماتی پاکی سیاست۔۔حسان عالمگیر عباسی

مریم بی بی کا کہنا ہے کہ اگر وہ بتا دیں کہ حکومت کیسے منتیں ترلے کر رہی ہے تو سب حیران رہ جائیں اور یہ کہ وہ این آر او نہیں دیں گی۔۔۔

یہ بھی ایک سائنس ہے!
یعنی فوج اب ہمارے ساتھ ہے، اسٹیبلشمنٹ سے مسیار یا متعہ ہو گیا ہے، اگلے پانچ سال اب میاں کو غضب میں میاؤں نہیں بولنا، ہم انقلاب کے محض کھوکھلے نعرے مارتے تھے یا دراصل ہمارے حقیقی والد خاکی رنگ میں ملبوس ہیں جن کے بوٹوں میں گرج ہے۔۔

سب طے شدہ ہے۔۔۔

کب کس نااہل نے فارغ ہونا ہے اور کب کسی انقلابی نے باگ ڈور سنبھالنی ہے, سب طے ہے۔۔
یہ باتیں محض ہاتھی کے دانت دکھانے جیسی ہیں۔۔۔

یہ جو بات کہہ رہی ہیں یقیناً وٹس ایپ پہ موصول ہوئی ہوگی!

حقیقت یہ ہے کہ تینوں جماعتوں کا مرکز، اور تینوں لیڈرز کا خدا ایک ہے۔

جب خدا ان کو حکم دیتا ہے یہ بجا لاتے ہیں اور جب جب یہ خدا کو پکارتے ہیں اسے شہ رگ سے قریب پاتے ہیں۔

ان کے جھنڈوں کے رنگ، جماعتوں کے نام اور پارٹی لیڈرز مختلف ہیں لیکن ٹیم وہی ہے جسے ‘اشرافیہ’ کہتے ہیں۔ کچھ خاندان، سرمایہ دار اور فوج کے ترجمان نئے نئے انداز کے ساتھ بھولی عوام کو دھوکہ دیتے آ رہے ہیں۔

عوام؟

بھولی بھالی پگلی سٹھیائی  پتریائی  ہوئی ہے۔
بھوکی، ننگی اور غربت میں جھلس رہی ہے۔
جہاں سیاست دان بڑی گاڑی پہ آتا دیکھ لیں, سیلفیوں کے لیے لائنیں نظر آتی ہیں۔
فوج اور فوجی ڈالے یا پروٹوکول کے نام پہ اسٹیٹس کو اور لمبی قطاریں جہاں دیکھ لیں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔

اور

فیتا کاٹنے آئے اس چور کو اپنے گھر لے جانے والا معزز ہو گیا جس نے محض فیتا ہی کاٹنا تھا اور مزید کام کی توسیع سے اس کا کوئی سروکار نہیں۔۔۔ ہو گیا تو ٹھیک ورنہ وہی پرانی فٹیک!

یہ عوام سمجھتی ہے کہ پاکستان سب کا باپ ہے اور قائد اعظم کا کہنا کہ “there is no power on earth that can undo Pakistan” کوئی آیت کریمہ یا حدیث شریف ہے۔

یہ عوام سمجھتی ہے کہ پاکستان ستائیس رمضان کو وجود میں آیا لہذا یہ خدا کا لاڈلا ملک ہے۔ یاد رہے یہود جنھیں یہ عوام حقارت سے دیکھتی ہے بھی لاڈ پیار سے بگڑ کے خدا کی حقارت اور غیض و غضب تک پہنچے!

یہ عوام سمجھتی ہے کہ باجوہ، راحیل شریف، ایوب، مشرف، ضیاء اور دیگر حضرات و صاحبان کے رعب اور فوج کی کوششوں کا ثمر ہے کہ ملک کھڑا ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایسی سیاست، سیاست دانوں، اشرافیہ، سپہ سالاروں اور جاہل عوام کے لیے چار حروف اور پانچ انگلیاں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply