نیڈو کا استعمال کیجیئے

بعض اوقات معاملات وہ ہوتے نہیں جو نظر آتے ہیں. میرا تو یہ ماننا ہے کہ جب بھی کوئی ایسا معاملہ جو آپکی سمجھ بوجھ سے کئی درجہ اوپر کی چیز ہو تو فوراً کسی شجرِ سایہ دار کی گھنی چھاؤں میں بیٹھ کر اسکے سائے میں کچھ وقت گزار لینا چاھیے.
اس سے آپ کو ایک نہیں کئی فوائد حاصل ہوں گے پہلا تو یہ کہ بھاگتی دوڑتی اس زندگی میں آپکو راحت کے چند لمحات میسر آجائیں گے دوسرا یہ کہ انکی لمبی زندگی میں کئی موڑ ضرور ایسے آئے ہوں گے جن سے وہ بہادری اور دانشمندی کیساتھ نبرد آزما ہوئے ہوں گے اس لیے بجائے اپنی عقل کے بےلگام گھوڑے سرپٹ دوڑانے سے کہیں بہتر ہے کہ بندہ گھر میں موجود بزرگ سے اسکے تجربے کی بنیاد پر مشورہ کر لے تاکہ فیصلہ سازی میں کوئی مسئلہ نہ ہو….!!
اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ دین و دنیا کے معاملات خصوصاً سماجی زندگی کے حوالے سے کسی تجربہ کار کیساتھ مشورہ ضرور کر لیں ہو سکتا ہے کہ آپکو کچھ نیا سننے سمجھنے کو ملے جس کے بعد آپکو فیصلہ کرنے میں کچھ آسانی ہو..
ایسے ہی کچھ دوست ہیں جنہیں لکھنے کا تو شوق ہے مگر بالکل انٹ شنٹ..
انہیں مشورہ ہے کہ بھائی اپنا لکھا ہوا سوشل میڈیا سمیت کسی بھی جگہ شائع کرنے کروانے سے پہلے ضرور کسی تجربہ کار لکھاری سے مدد لے لیا کرو تا کہ وہ تحریر کو مکمل اغلاط سے پاک کر دے اور اگر وہ تحریر میں موجود کچھ چیزوں کو حذف بھی کرے تو آنکھیں بند کر کے اسے یہ عمل کرنے دیں.
انکا یہ عمل آپ کو ایک ماحول دوست لکھاری بنا دے گا ان سے یہ عمل سیکھیئے اور جب آپ تجربہ کار لکھاری بن جائیں تو یہ ہی چیز آگے اپنے بچوں سیکھائیے..
یقین مانیے لوگ آپکے مرید بن جائیں گے.
مگر سوشل میڈیا پر لکھنے والے کچھ حضرات تو زرا نہیں سوچتے کہ وہ جو لکھ رہے ہیں اسکا کیا ردِ عمل آنے والا ہے.
بعض تو ایسے لکھنے میں لاغر واقع ہوئے ہیں کہ موصوف بغیر تحقیق کے ہی لکھ ڈالتے ہیں جس کے بعد وہ نا دین کے رہتے ہیں نا دنیا کے ( نہ مذھبی خیالات کے نہ ہی لبرل ) اس لیے بھائیوں یہ سوشل میڈیا کا دور ہے یہاں ایک دم سے شہرت تو مل جاتی ہے مگر اسکا اختتام بہت برے طریقے سے ہوتا ہے…
پہلے خوب پڑھیں پڑھنے کی عادت کو اپنائیں اپنے اندر دوسروں کو سمجھنے کا حوصلہ پیدا کریں یہ لکھنے والا عمل صرف پڑھنے سے آتا ہے..
آخر میں ایک لطیفہ سناتا ہوں..
ایک لڑکا بہت کمزور تھا جسمانی طور پر تو ہڈیوں کا ڈھانچہ تھا ہی مگر عقل سے بھی پیدل ہی تھا.
ایک دن وہ بازار سے گزر رہا تھا کہ ایک بہت ہی امیر اور خوبصورت لڑکی اپنی قیمتی چمچماتی کار میں آ کے اسکے پاس رکی اور اس کو اپنے ساتھ اپنے گھر چلنے کی آفر کرنے لگی..
لڑکا بیچارہ عقل سے تو پیدل تھا ہی سو اپنی خوبصورتی اور اسمارٹنس پر اترایا کہ اتنی امیر اور خوبصورت لڑکی کیا قیامت ڈھا رہی ہے.
کاش کہ اس سے میری شادی ہو جائے تو میں بھی امیر ہو جاؤں اور خوب عیش کروں۔
وہ راضی ہو گیا اور لڑکی ک ساتھ اس کے گھر چلا گیا۔
لڑکی کا بنگلہ بہت عالی شان تھا بہت سے نوکر چاکر بھی تھے
لڑکی نے لے جا کر اسے ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا اور انتظار کرنے کو کہا۔۔۔۔۔۔
اس کے دل میں تو لڈو پھوٹ رہے تھے مستقبل کے خواب کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
کچھ دیر کے بعد وہ لڑکی اپنے دو بچوں کے ساتھ آئی اور بچوں سے بولی،
دیکھو بچوں اگر آپ ” نیڈو (Nido) ” نہیں پیو گے تو اس جیسے ہو جاؤ گے……
تو بھائیوں جب تک آپ پڑھو گے نہیں تو لکھو گے کیسے…

Facebook Comments

رضاشاہ جیلانی
پیشہ وکالت، سماجی کارکن، مصنف، بلاگر، افسانہ و کالم نگار، 13 دسمبر...!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply