مشکلات کے پہاڑ۔۔بیت اللہ

زندگی میں ہر کسی کو مشکلات کے پہاڑ کا سامنا ہوتا ہے. ایک ایسا پہاڑ جس کے اُس پار خوبصورت منزلیں ہماری منتظر ہوتی ہیں, مگر یاد رکھیں کہ ان منزلوں تک پہنچنے کے لیے ہر صورت اس پہاڑ کو پار کرنا ہوگا. اگر آج ہم پیچھے ہٹیں گے تو کل بھی اسی امتحان کا سامنا ہوگا یعنی پیچھے ہٹنا کوئی احسن اقدام نہ ہوا اور اپنے ذمے کا کام اب بھی ہمیں ہی کرنا ہوگا. آپ نے کئی بار مختلف موقعوں پر سنا ہوگا کہ “راستہ مشکل ہے” حالانکہ مشکل ہی راستہ ہے. مستقل مزاجی اپنائیں کہ پانی بھی جہد مسلسل سے پتھر میں سراخ کر دیتی ہے. زندگی کا کوئی خاص مقصد نہیں تو کیا ہوا بنا لیجئے, کوئی خواب نہیں تو دیکھ لیجیے, پھر اپنی ساری توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے خوابوں کے تعاقب میں لگ جائیں, سواری نہیں تو پیدل چلیں, پیدل نہیں چل سکتے تو رینگتے ہوئے آگے بڑھیں, یہ بھی ممکن نہ ہو تو منزلوں کی طرف دیکھنا اور ان تک پہنچنے کا سوچنا بھی کمال ہے. اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے, پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے.

رات کے آتی ہی آہستہ آہستہ ہر طرف اندھیرا چھا جاتا ہے, ایسے لگتا ہے کہ اب بس اندھیرے کا راج رہے گا, مگر کچھ دیر بعد ایک خوبصورت صبح کا ظہور شروع ہو جاتا ہے اور روشنی کی کرنیں آہستہ آہستہ اندھیرے کا وجود یکسر ختم کر دیتی ہیں. پھر کیا ہوتا ہے کہ ہر طرف چرند پرند کی خوبصورت آوازیں سنائی دیتی ہیں اور ایک پرسکون ماحول جنم لے لیتا ہے. مستقبل کی فکر اور ماضی کی غلطیاں یہ سب ہمیں حال میں بے حال کئے رکھتے ہیں. گزرا وقت واپس نہیں لایا جا سکتا, خداوند تو معاف کر دیتا ہے مگر ہم ماضی میں خواہ مخواہ جکڑے رہتے ہیں. مستقبل کے لیے پریشان رہتے ہیں جو ابھی تک آیا ہی نہیں, میرے کہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس سے مکمل بے فکر ہوجائیں, منصوبہ بندی کریں, سوچیں ضرور اور جمع پونجی بھی شوق سے کیجئے مگر اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کہیں اس کل کے ہاتھوں اپنے آج کا بیڑہ غرق نہ کر دیں. توازن قائم کریں کیونکہ یہی “آج” ہمارے خوبصورت اور پرسکون کل کا باعث بن سکتا ہے اور یہی آج ایک دن ماضی کے خوبصورت دنوں کا حصہ بن کر ہمارے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا ذریعہ بنے گا. بس امید کی شمع جلائے رکھنا, خداوند کریم پر کامل یقین اور اپنا بھروسہ رکھنا. کم از کم جب تک موت نہیں آتی تب تک ہمیں بھرپور زندگی جینے کی کوشش کرنی چاہئے

وہ مرد نہیں جو ڈر جائے حالات کے خونی منظر سے

Advertisements
julia rana solicitors london

جس حال میں جینا مشکل ہو اس حال میں جینا لازم ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply