• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • میونسپل گورنمنٹ/مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی ایک کربِ مسلسل۔۔سید عمران علی شاہ

میونسپل گورنمنٹ/مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی ایک کربِ مسلسل۔۔سید عمران علی شاہ

سیاست ایک پیچیدہ اور دشوار گزار راستہ ہے مگر۔۔
تیسری دنیا کے ممالک میں سیاست کا مطلب عوامی امنگوں اور مسائل کے حل کے برعکس، ذاتی معاملات اور شخصی مفاد کی ترجیح کے مترادف ہے، پاکستان کا شمار بھی انہی ممالک میں ہے کہ جہاں سیاست کا شعبہ بہت سارے تجربات کی نذر رہا، 73 سالہ ارض ِ وطن میں لیڈر شپ کا بہت فقدان دیکھنے کو نظر آتا ہے،جمہوریت کے نام پر عوام کی امیدوں کو  ہمیشہ روندا گیا۔
عام آدمی کے مسائل اس قدر ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا نا ممکن ہے، کبھی اس سے روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے پر ووٹ مانگے گئے، کبھی ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر سیاسی مقاصد   پورے کیے گئے۔  کبھی تبدیلی کا سیاسی نعرہ لگا کر عوام الناس کو نئے خواب دکھائے گئے۔۔
مگر عام آدمی کے حالات دن بدن ابتر ہوتے جارہے ہیں۔

رہی سہی کسر مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی نے پوری کردی، میونسپل گورنمنٹ یا بلدیاتی حکومت وہ واحد نظام ہوتا ہے جو کہ عام آدمی کی پہنچ میں ہوتا ہے،بلدیاتی حکومت سیاسی پختگی کے حصول کے لیے نہایت اہم گردانی جاتی ہے،روزمرہ کے بنیادی مسائل جیسے کہ سیوریج، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی کا نظام، شہری و دیہی مسائل کے حل کے لیے محصولات کی وصولی، یہ سب بلدیاتی حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر بدقسمتی سے پاکستان میں بلدیاتی اداروں اور مقامی حکومتوں کا نظام بھی سیاسی مقاصد کی بھینٹ چڑھتا رہا۔

پاکستان میں صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت میں، بلدیاتی حکومت کا بہترین نظام رائج ہوا، جس میں ناظم اور نائب ناظم کا انتخاب براہ راست مقامی لوگوں نے کیا،اس نظام کی بدولت بہت سے اہم اور بنیادی مسائل کا حل ممکن ہو پایا، اس دور میں پنجاب میں تو بہت بہتری دیکھنے کو ملی، دوسری جانب منتخب عوامی نمائندوں کو بھی اس بات کا ڈر رہتا تھا کہ اگر عوام کے مسائل کو مؤثر طور پر حل نہ کیا گیا تو ان کو بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جب اقتدار مسلم لیگ ن کے ہاتھ آیا تو انہوں نے ایک بار پھر ایک میونسپل و مقامی حکومت کے نظام کو پھر سے غیر مؤثر کردیا،پاکستان تحریک انصاف نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام دوست مقامی حکومتوں کے نظام کا وعدہ کیا تھا، ان کا یہ وعدہ بھی انکے دیگر وعدوں کی طرح ریت کی دیوار ثابت ہوا،اس وقت پورے پنجاب کا صفائی کا نظام مکمل تباہی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔لاہور جیسا خوبصورت شہر بھی گند کے ڈھیر سے اَٹا پڑا ہے، اور یہی صورت حال پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں دکھائی دیتی ہے۔

جنوبی پنجاب تو ویسے بھی بے آسرا اور یتیم ہے، جہاں تمام اہم شاہراہیں اور سڑکیں  تباہی کا شکار ہیں، حکومت نے صوبہ جنوبی پنجاب کے نام سے منقسم شدہ نیم صوبہ نما بہاولپور اور ملتان کے درمیان ایک عجیب و غریب مخمصے میں ڈال کر، یہاں کی عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے، اور یہ امر نہایت تکلیف دہ ہے،جنوبی پنجاب میں بلدیاتی نظام کی عدم موجودگی کسی بڑے سانحے سے کم نہیں ہے،گلی، محلے تالاب کا منظر پیش کر رہے  ہیں، پینے کے صاف پانی جیسی اہم ترین بنیادی ضرورت بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
جنوبی پنجاب کے باسی تو ازل سے یہی سوال کرتے آئے ہیں کہ ،
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

عوام بڑی بے چینی سے حکومتِ  وقت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ کب دعوؤں اور وعدوں سے نکل کر، عوام کی تکالیف کا مداوا کریں گی،حکومت کو چاہیے کہ جنگی بنیادوں پر کوئی قابلِ عمل اور عوام دوست مقامی حکومتوں کا نظام وضع کرے اور جلد از جلد لوکل باڈیز کے انتخابات کروائے، تاکہ صفائی، ستھرائی، سیوریج اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی جیسے اہم مسائل کو مستقل طور پر حل کیا جاسکے،کیونکہ اس حکومت کی مدت کا آدھا وقت گزر چکا ہے، اب عوام الناس ان سے بہتر کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں۔

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply