راہِ آغاز۔۔محمد ذیشان بٹ

اللہ کریم  نے کائنات میں بہت سی مخلوقات تخلیق کی ہیں اور ان میں  سب سے افضل انسان کو قرار دیا ہے ۔کیونکہ اس کو اختیار دیا گیا ہے، اس کے علاوہ اس کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عطا کی ہے۔ اپنی آخری الہامی کتاب میں جگہ جگہ پر اللہ تبارک و تعالی نے غور و فکر کرنے کے لیے کہا ہے ۔ اسی طرح اگر آپ خود سے یا ان لوگوں سے جو بہت پریشان رہتے ہیں، خوشیوں کو ترستے رہتے ہیں ۔ہر جگہ پر خوش رہنے کے طریقے ڈھونڈتے رہتے ہیں ۔ہماری اس تحریر کے موضوع کو بحیثیت سوال ان سے پوچھیں تو وہ آپ کو ایک طویل فہرست بنا دیں گے ۔۔ کچھ کا خیال ہوگا میری والدہ سب سے اہم ہیں ۔۔میں اُن  کے بغیر نہیں رہ سکتا ،کچھ کا خیال ہوگا اولاد کے بغیر زندگی کا مزا ہی نہیں، کچھ لوگ اپنی بیگم یا شوہر کے بارے میں کہیں گے کہ ان کے بغیر ہم نہیں جی سکتے،کچھ اپنے دوستوں کو بہت اہم خیال کریں گے، کچھ اپنے  سوشل میڈیا تعلقات   کو بہت اہم سمجھتے ہوں گے ،کچھ اپنے کام کے بارے میں کہیں گے کہ جب تک کام نہ کریں تو ان کو سکون نہیں ملتا۔

اس طرح کے جوابات  کی ایک طویل فہرست آپ کے سامنے آجائے گی ۔ اس کے برعکس وہ لوگ جو واقعی خوش ہیں جنہوں نے زندگی کا مزہ چکھا ہے، جو حقیقی معنوں میں پڑھے لکھے لوگ ہیں، جو غورو فکر اور تدبر سے زندگی گزارتے ہیں،ان کا جواب انتہائی مختصر اور جامع ہوتا ہے اور وہ یہ کہ انسان کی زندگی میں سب سے اہم وہ خود ہے۔

کیونکہ اگر وہ خود ہی نہ ہو، یا بیمار ہو، تو ان جیسا ان کے والدین کا ،ان کی اولاد اور ان کی بیوی کا یا شوہر کا خیال کون رکھ سکتا ہے ۔ وہ اپنی ذمہ داریاں اسی لئے احسن طریقے سے نبھاتے ہیں کہ وہ اپنی صحت کا ، اپنے آپ کا ،اپنے لباس کا، اپنی خوراک کا بہت خیال رکھتے ہیں ۔ ان سے بھی بڑھ کر اپنے مزاج کا ،وہ اپنے آپ کو ہمیشہ پُرسکون رکھتے ہیں ،تاکہ ان سے جڑے ہوئے لوگ ان کی موجودگی سے راحت محسوس کر سکیں ۔

وہ لوگ جو خود کو اہم سمجھتے ہیں معلوماتی کتابیں پڑھتے ہیں اپنا قیمتی وقت سوشل میڈیا کے ذریعے غیر تصدیق شدہ مواد کو پھیلا کر ضائع نہیں کرتے۔ کام کو بہتر بنانے کے لیے نئی سے نئی ٹیکنالوجی کو سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں ،یہ وہ لوگ ہیں جو اس اصول زندگی سے بھی واقف ہیں کہ نصیحت دو طرح کی ہوتی ہے ایک جو عام طور پر الفاظ سے کی جاتی ہے جیسے اکثر اساتذہ یا علما  کرام کرتے ہیں جو کہ اثر لینے میں بہت دیر لیتی ہے۔ جبکہ دوسری اور فوری اثر انداز ہونے والے نصیحت وہ ہے جو عمل کے ذریعے کی جاتی ہے ان سے اُنس رکھنے والے لوگ خود بخود ان ہی اصولوں کو اہم سمجھتے ہیں اور اپنی زندگی میں ان پر عمل شروع کر دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ جو لوگ وقت کو اہم سمجھتے ہیں وہ اپنے آپ کو ایسے حلقہ احباب میں رکھتے ہیں جہاں ان کی موجودگی ضروری ہوتی ہے اور وہ ان چیزوں پر غور کرتے ہیں جن کو تبدیل کر سکتے ہیں یا جن کو ان سے براہ راست تعلق ہوتا ہے مثلاً امریکہ افغانستان سے کب انخلا شروع کرے گا اس پر گھنٹوں بحث کرکے اپنا قیمتی وقت ضائع نہیں کرتے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اگر آپ بھی خوش انسان بننا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے آپ کو اہم سمجھیں اور انہی  لوگوں کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو وقت دیں، تاکہ آپ کی وجہ سے اللہ کی مخلوق بھی خوش ہو سکے اور آپ محسوس کریں گے کہ دوسروں کو خوشی پہنچانے میں ہی آپ کا اپنا خوشی کا پیمانہ بھی بڑھتا جائے گا۔

Facebook Comments

محمد ذیشان بٹ
I am M. Zeeshan butt Educationist from Rawalpindi writing is my passion Ii am a observe writer

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply