بھارتی اداکار اوم پوری امن کی شمع جلاگئے

بھارتی لیجنڈ اداکار اوم پوری 66 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ اوم پوری 18 اکتوبر 1950 کو بھارتی صوبے ہریانہ کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی زندگی کے آخری مہینوں میں پاکستان اورپاکستانی اداکاروں کی حمایت کرنے پر اوم پوری کو بھارت میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے انتقال کے بعد بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں میں ٹوئٹر پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے اور عام لوگوں کے علاوہ ان کے ساتھ کام کرنے والے اداکاروں نے بھی اپنے غم کا اظہار کیا ہے۔ اوم پوری نے دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈرامہ سے تھیٹر کی باریکیاں سیکھیں، پونے کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ سے اداکاری کی تعلیم حاصل کی اور پھر ہندی فلموں کی بھول بھلیوں میں اپنے لیے راستہ کھوجنے نکلے۔ اوم پوری نے 70سے زائد بالی ووڈ فلموں سمیت کئی ہالی ووڈ فلموں میں بھی کام کیا اور ٹی وی سیریلز ڈراموں میں بھی اپنی اداکاری کے خوب جوہر دکھائے۔ اس کے علاوہ انھوں نےپاکستانی اور برطانوی فلموں میں بھی کام کیا۔ اوم پوری نے اداکاری کا آغاز 1970 کی دہائی میں ایک مراٹھی فلم سے کیا لیکن ان کو اپنی پہچان کرانے میں دس سال لگے۔ 1980 میں بننے والی ایک فلم ’آکروش‘ نے انھیں عوام میں صحیح طور پر متعارف کروایا۔ پھر 1999 میں بننے والی ایک فلم ’ایسٹ از ایسٹ‘ جس میں انھوں نے ایک پاکستانی ’جارج خان‘ کا کردار ادا کیا تھا، ان کو بین الاقوامی دنیا میں روشناس کرایا۔
وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے اوم پوری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اوم پوری نے اپنی قدرتی قابلیت سے بھارتی سینما کی قدر کو بڑھایا جب کہ کئی پاکستانی فلموں میں بھی اپنی بھرپور پرفارمنس دی۔ وزیرِ اعظم صاحب کا مزید کہنا تھا کہ اوم پوری ایک ایسے فنکار تھے جو پاک بھارت ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار اداکرتے رہے ہیں۔ وہ امن دشمنوں کے دباؤ میں آنے سے انکار کر دیتے تھے۔
میرے خیال میں ایسا کہنا بالکل غلط ہے جیسا کہ اوم پوری کی موت کے بعد کہا جا رہا ہے کہ وہ ہمیشہ سے پاکستان کی حمایت کرتے تھے۔ کیونکہ اوم پوری بھارت کی کچھ ایسی فلموں میں بھی کام کرچکے ہیں جو پاکستان مخالف تھیں۔ اوم پوری کچھ سال پہلے پاکستان آئے اور یہاں اپنی مہمان نوازی اور پاکستانیوں سے بات چیت کے بعد ان کے خیالات میں تبدیلی آئی۔ وہ مارچ 2014 میں پاکستان آئے تو اپنے دورے کے دوران اتوار 16 مارچ 2014 کو لاہور پریس کلب میں ’میٹ دی پریس‘ میں انھوں نے خود اعتراف کیا کہ ان کو پاکستان مخالف فلموں میں کام کرنے پر افسوس ہے اورآئندہ وہ کسی پاکستان مخالف فلم میں کام نہیں کریں گے بلکہ انھوں نے بھارتی حکومت سے اپیل بھی کی کہ وہ پاکستان مخالف فلموں پر پابندی لگا دئے۔لیکن ابھی پرانا نشہ مکمل ختم نہیں ہوا تھا لہٰذا اسی پریس کانفرنس میں بھارتی لیجنڈ اداکار اوم پوری نے ایک بہت ہی منجھا ہوا سیاسی سوال کیا کہ ’’اگربرلن اپنی دیواریں گرا سکتا ہے، یورپ ایک ہوسکتا ہے تو پاکستان اور بھارت ایک کیوں نہیں ہو سکتے؟ اوم پوری کے سامنے پورا پاکستانی میڈیا بیٹھا ہوا تھا اور جو شاید اس سوال کے بعد یہ سوچ رہا تھا کہ ہم تو اس اداکار سے فلمی دنیا سے جڑے ہوئے سوال پوچھنے آئے تھےلی کن یہ ہم سے ایسا سوال کر رہا ہے جو کسی اداکار کا تو ہرگز نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ ایک مخصوص ذہنیت کے حامل سیاستدان کا بیان ہی کہلائے گا۔
اوم پوری مارچ 2014 میں پاکستان آنے سے کچھ عرصے قبل مشہور بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ برلن میں رہ کر آئے تھے اور شاید وہ دیوارِ برلن کے گرائے جانے پر خوش تھے، اس لیے بغیر سیاق و سباق جانے انھوں نے دیوارِ برلن اور ہند و پاک تعلقات کو ایک ہی مسئلہ خیال کرکے یہ سوال کیا تھا۔ ان کا سوال سفارتی آداب کے بھی خلاف تھا، لیکن حکومتِ پاکستان نے ان کے اس سوال کو درگزر کردیا۔ اس سوال کا جواب یہ تھا پاکستان اور ہندوستان کی سرحدوں کو دیوارِ برلن سے مشابہت نہیں دی جاسکتی، کیونکہ دیوار برلن ایک ہی قوم اور ایک ہی مذہب کے لوگوں کی تقسیم تھی اور یہ دیوار برلن کے رہنے والوں کی مرضی کے خلاف بنائی گئی تھی۔ جب کہ پاکستان جو جمہوری طریقے سے عمل میں آیا اس میں ہندوستان کے عام لوگوں کی مرضی شامل تھی اور خاص کر ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی مرضی شامل تھی، اس لیے اب پاکستان اور بھارت کا ایک ہونا ناممکن ہے بلکہ ایسا سوچنا بھی غلط ہے۔ بھارتی اداکار نے اسی کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ نفرتیں پھیلا رہے ہیں اور ان کی تعداد اقلیت میں ہے، اس کو کنٹرول کرنا کسی ایک شخص کے بس کی بات نہیں بلکہ حکمرانوں کا کام ہے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ایسے عناصر کو کنٹرول کریں۔
اوم پوری نے کئی بار پاکستان کے دورے کیے اور ان کی سوچ میں ایک بڑی تبدیلی نظر آئی۔ اپنی سوچ میں تبدیلی کے بعد انھوں نے پاکستانی فنکاروں کے حق میں کئی دفعہ بیانات بھی دیے جو بھارتی انتہا پسندوں کو بہت برے لگے لیکن انھوں نے پاکستان کی حمایت جاری رکھی۔ اوم پوری نے بھارت میں پاکستان سے محبت کا اظہار کرکے نفرت کے پجاریوں پر وار کیا تھا۔ گاؤ ماتا کے بہانے بھارتی انتہا پسندوں کے مسلمانوں پر ہونے والےظلم پر تنقید نے انھیں انتہا پسندوں کی آنکھوں کا کانٹہ بنا دیا تھا۔ بھارت کے جھوٹے سرجیکل سٹرائیک کے بعد انھوں نے کھل کر پاکستان کے حق میں بیان دیا تھا تو انھیں بھارتی میڈیا اور عوام کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ بھارت کے وہ بڑئے مسلم اداکار جن کے ناموں کے ساتھ ’خان‘ کا طغرا لگا ہوا ہے اور جن کی بیویاں مسلمان نہیں ہیں اور جن کے بچوں کے نام میں ایسی کوئی پہچان نہیں کہ کوئی انہیں مسلمان سمجھے، ان میں سے کبھی بھی کسی کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ کسی جائز بات پر بھی پاکستان کی حمایت کریں۔ اوم پوری نے اڑی کے واقعہ کے بعد ہونے والے پاک بھارت اختلاف پر میڈیا پر آکر سچ بول دیا جو بھارتیوں کو بالکل برداشت نہیں ہوسکا۔
اوم پوری دنیا سے جاتے جاتے ایک نفرت زدہ معاشرے میں جو بھارتی اور پاکستانی شدت پسندوں اور نفرت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے، اپنے حصے کی شمع محبت جلا کر چلے گئے۔
انڈین اداکار انوپم کھیر جس کا لگاؤ بھارت کی حکمران جنتا پارٹی اور بھارتی انتہا پسندوں کے ساتھ ہے اور جس کی بیوی بھارتی پارلیمنٹ میں بی جے پی کی ممبر ہے، نے پاکستانی اداکاروں کی حمایت کرنے پر اوم پوری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا، آج اپنی ٹوئٹ میں کہہ رہا ہے کہ اوم پوری ان کے لیے ہمیشہ ایک بہترین اداکار اور سخی انسان ہی رہیں گے۔ اوم پوری کو میں ایک اچھے اداکار کے طور پر جانتا تھا لیکن گذشتہ تین سال سے ان کو ایک اچھے پاکستانی دوست کی حیثیت سے جانتا ہوں۔
یقینًا پاکستان کے عوام اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ لیجنڈ اداکار اوم پوری ایک عظیم اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام کے ایک اچھے دوست تھے۔ وہ اپنے عمل سے پاکستانی اور بھارتی حکمرانوں کو یہ پیغام دے گئے ہیں کہ بھارت اور پاکستان بغیر امن قائم کیے ہوئے اپنے عوام کی بھلا ئی میں کچھ نہیں کرسکتے، اور امن قائم کرنے کےلیے آپس کے مسائل کا حل ہونا بہت ضروری ہے۔ بھارت اور پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر پر بھارت کا ناجائز قبضہ ہے۔ بھارتی حکمران جانتے ہیں کہ کشمیری عوام بھارت کے ساتھ الحاق نہیں کرنا چاہتے تو پھر بہتر ہوگا کہ بھارت اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لیے کشمیر پر ناجائز قبضہ ختم کرے، اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اوم پوری کا امن کا خواب بھی پورا ہوگا۔ پاکستان کے عوام اوم پوری کو ایک اچھے اداکار کے علاوہ ایک انصاف پسندانسان سمجھتے ہیں، اور انھیں ایسے ہی یاد رکھنا چاہیے۔

Facebook Comments

سید انورمحمود
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔​ سید انور محمود​

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply