معاشرے میں تعمیری کردار کیسے ادا کریں۔۔محمد جمیل آصف

“اماں ,کیا ہو گیا آپ کو اماں جی”
حاشر کمرے میں داخل ہوا تو والدہ کو سینے پر ہاتھ رکھے جھکے ہوئے دیکھا ۔

میڈیکل ایمرجنسی پر اطلاع کے کچھ ہی لمحے بعد1122 سے ریسکیو اہلکار اس کے کمرے میں موجود تھے ۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد فوراً وہ شہر کے بڑے ہسپتال روانہ ہوئے، مختصراً حاشر کو کہا دل کا مسئلہ ہے، آپ دعا کریں انشاءاللہ بہتر ہو گا ۔

“اماں جی اس عمر میں آپ کو اپنی صحت کا خیال نہیں، بی پی دیکھیں کتنا ہائی چلا گیا، اور آپ اب بھی چٹخاروں سے باز نہیں آتیں ۔۔مرنے لگی تھیں”

ڈاکٹر نے میڈیکل رپورٹس دیکھنے کے بعد حاشر کی والدہ سے انتہائی سخت الفاظ میں بات کی ۔۔

“اور بزرگوں آپ کیسے ہیں، گھبراہٹ کی کوئی بات نہیں ہے، اس عمر میں دل دل لگی کرنے لگتا ہے، انشاءاللہ میں آپ کو پھر سے جوان کردوں  گا، پھر آپ کے ساتھ حقہ بھی پیوں گا، اس وقت تک سگریٹ نوشی سے پرہیز رکھیں، ہمیں تو آپ کی دعاؤں اور سائے  کی ضرورت ہے ۔ دیکھیں آپ کی اولاد آپ کے لیے کتنی فکرمند ہیں ۔ ساری زندگی ہی سگریٹ نوشی ہے ۔اب بس پوتے پوتیوں کے ساتھ محبت نوشی سے لطف اندوز ہوں ، کچھ ادویات کے ساتھ ساتھ پرہیز بھی لکھ رہا ہوں، پریشان نہیں ہونا آپ کا بیٹا آپ کا جب بھی مسئلہ ہو حاضر ہے ۔ ”

ڈاکٹر حاشر نے دل کے مریض کو دیکھتے ہوئے اسے محبت بھرے انداز میں تسلی دی ۔اکثر مریض اس کی میٹھی، اپنائیت اور خلوص سے بھری گفتگو سے ہی ٹھیک ہو جاتے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسے یاد تھا کاش اس وقت ڈاکٹر اتنی سنجیدہ حالت میں اس کی والدہ کو سخت سست کہنے کے بجائے کچھ تسلی ہی دے دیتا تو وہ خوف سے دوبارہ دل کے دورے کا شکار نہ ہوتیں ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply