تعلیمی اداروں میں نشے کی دستیابی۔۔اسماعیل گُل خلجی

قدرت نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا ہے ۔ وسائل اور قدرتی خزانوں کی  ایک قِسم ہمیں ہمارے نوجوانوں کی صورت میں ملتی ہے ۔ تاہم پاکستان کا شمار دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں کیا جاتا ہے آبادی کی  ایک نمایا ں تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کل آبادی میں 64 فیصد اس وقت 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جبکہ 29 فیصد افراد کی عمریں 15 سے 29 سال کے درمیان ہیں ۔

بد قسمتی سے، قدرت کے دیئے ہوئے اس انمول خزانے کی اکثریت نشے کی دلدل میں دھنسی  ڈوبی ہوئی ہے  ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 76 لاکھ سے زائد افراد نشے کے عادی ہیں جس میں 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین شامل ہیں ۔ اور بڑی تعداد 24 سال سے کم  عمر افراد پر مشتمل ہے ۔ جن میں اکثریت یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ اور طالبات کی ہے۔ انتہائی تکلیف دہ بات تو یہ ہے کہ ایسا رجحان اب یونیورسٹیوں اور کالجوں کے علاوہ سکولوں تک جاپہنچا ہے ۔طالبعلموں میں نشے کی یہ شرح 43 سے 53 فیصد تک ہے۔

نشہ ، بھاری قیمتوں کے سبب زیادہ تر امیر گھرانوں کے لڑکوں اور لڑکیوں تک ہی پہنچ پاتا ہے اور یوں امیر گھرانوں سے وابستہ دیگر غریب کلاس فیلوز طلبہ اور طالبات سگریٹ یا چرس پینے کے عادی بن جاتے ہیں۔ ایک امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال اڑھائی لاکھ افراد منشیات کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں جن میں طلبہ اور طالبات کی اکثریت شامل ہوتی ہے،اور یہ تعداد اُس تعداد سے کئی گنا  زیادہ ہے  جو دہشت گردی کا شکار ہوتی ہے۔

میں ذاتی طور پر جب کسی ایسے دوست سے مخاطب ہوتا ہوں جو نشے کا عادی ہے،اور جب میں نشہ چھوڑنے کی بات کرتا ہوں تو وہ عموماً مجھ پر ہنستا ہے اور کہتا ہے کہ بِنا نشے کی زندگی بے معنی ہے۔ سب سے دلچسپ بات تو یہ ہے نشے کے عادی افراد کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ نشہ ڈپریشن کم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا  ہے۔۔ جو  کہ سراسر غلط خیال  ہے  ۔

میں ذاتی طور پر جب بھی ڈپریشن کا شکار ہوتا ہوں کتابی نشے کا رُخ کرتا ہوں یقیناً کتابی نشہ دیگر ہر نشے سے کہیں زیادہ ڈپریشن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا  ہے۔ یاد رکھیے، بدن کو نشے کا عادی بنانا بہت آسان ہے لیکن اس سے چھٹکارے کی تدابیر بہت گھمبیر اور صبر آزما ہیں ۔ خدارا اپنی  جوانی کی حفاظت کیجیے، زندگی بار بار نہیں ملتی ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نشے کے عادی افراد اور بالخصوص طلبہ اور طالبات کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کی زندگی کافی لوگوں سے جڑی ہوئی ہے مثلاً ماں باپ اور بہن بھائی وغیرہ ۔ اپنی ذرا سی لاپرواہی کی وجہ سے اپنے پیاروں کو ابدی ڈپریشن کا شکار نہ بنائیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply