بلیک میل۔۔ہُما

ہزارہ برادری اپنے چند پیاروں کی المناک موت پر کچھ مطالبات لیکر سڑک پر واویلا مچاتی ہوئی بیٹھی تو موجودہ وزیراعظم نے  انہیں بلیک میلرز کی   اصطلاح سے نوازا۔
کیا ہی پیاری اصطلاح ہے” بلیک میلرز “۔
یعنی چند مجبور و مظلوم کچھ مطالبات رکھ دیں تو وہ خود سے اونچے لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں
آئیے اپنی صفوں میں موجود مزید بلیک میلرز تلاش کریں ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جو سگنلز پر پھول بیچتے معصوم بچے ہوتے ہیں یہ کتنے بڑے بلیک میلرز ہوتے ہیں
ایک بار میں کریم میں تھی،ایک بچے نے زور زور سے گاڑی کا شیشہ بجایا اور کہنے لگا باجی تو پراڈو میں جائے گی اللہ تیرے نصیب اچھے کرے ،یہ ،وہ ،سب کچھ دے ڈالا مجھے فقط سو روپے کے پھول بیچنے کیلئے ۔۔
میں گم صم بلیک میل ہوگئی اور پھول خرید لئے ،فوراً دوسرا آیا باجی مجھ سے بھی لے لو
وہ برگر کھائے گا میں بھی کھالوں گا بھلا ہو پیچھے بیٹھی بہن کا اپنا برگر کا ڈبہ اسے تھمادیا اور یوں وہ تھینک یو کہتا ہوا آگے بڑھا اور میں بلیک میل ہونے سے بچ گئی

ابھی شاپنگ شروع ہی کی تھی باجی باجی کچھ کھلادو، پیسے نہ دو وہاں سے کچھ دلوادو میں صبح سے بھوکا ہوں..

کہاں ہے کینٹین بتاؤ، ساتھ جاکر اپنے لئے جو خریدا اسے بھی دلوادیا
ابھی باہر نکلی ہی تھی کہ پندرہ سولہ سال کا لڑکا کاپیاں ہاتھ میں لئے کھڑا تھا
باجی یہ لے لو کچھ کھالوں گا باجی یہ لو خدا کیلئے۔۔۔

بھائی میں لے چکی ہوں،
مجھ سے بھی لے لو ناں باجی کیا جائے گا تمھارا میں دو نوالے روٹی کے کھالوں گا
میں اس بھوکے بلیک میلر سے اب بلیک میل نہیں ہوئی اور دل ہی دل میں اسے دعا دیتے ہوئے نکل گئی کہ کوئی اور اب تمہارا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔

یونہی سڑک  پر سے گزرتے ہوئے ایک عورت نیچے فرش پر کھلونے بکھیرے بیٹھی تھی، اللہ کے واسطے کھلونے خرید لو، میرے کھلونے نہیں بکے ،مجھے گھر کھانا لے کر جانا ہے
وہ تقریباً بلک بلک کر رو رہی تھی،
اس کی روتی ہوئی آواز نے جیسے مجھے شدید بلیک میل کردیا ہو، کتنے کے ہیں ؟ یہ والا ڈھائی سو کا یہ والا اتنے کا یہ والا اتنے کا
اب قیمت بتاتے ہوئے تم ٹھیک ہو گئیں؟۔۔ ساتھ میں موجود دوست نے اس سے پوچھا تو وہ پھر شکل بنانے والی تھی میں نے دوست کو چپ کروایا اور کچھ چیزیں اٹھا کر پیسے دے کر آگے نکل گئی
یہ بلیک میلر ہیں، دیکھو ہمیں بیچ کر اس کی شدید ضرورت پوری ہوگئی لیکن اب بھی ویسے ہی بیچ رہی ہے رو رو کر۔۔
تو کیا ہوا کچھ بیچ ہی رہی ہے ناں !! بھیک تو نہیں مانگ رہی، جو مال ہے سب بیچ کر گھر جانا ہوگا۔۔

آج پھر روزمرہ کام سے کہیں جانا ہوا، آٹو کہیں دور چھوڑا اور مقررہ جگہ پر پیدل چلنے لگے
بیٹا اللہ کے واسطے مجھ سے یہ وائٹ بورڈ لے لو مجھے گھر جانا ہے، میرے گھر میں راشن نہیں ہے، میری بچیاں تمھاری جیسی ہیں، اللہ تمھارا نصیب بلند کرے مجھ سے یہ لے لو،وہ ایک سانس میں ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔۔
کتنے کا ہے بابا، گھر کہاں ہے تمھارا؟؟ کورنگی میں ہے بیٹا
اتنی دور کیوں آئے بابا یہ بیچنے؟؟ بیٹا آپ کے علاقے میں دھندہ ہوجاتا ہے لوگ خرید لیتے ہیں
ٹھیک ہے ایک دے دو، کھلے پیسے نہیں بیٹا، اچھا دونوں دے دو
آگے چلے تو دوست نے استقبال کرتے ہی پوچھا کس سے لئے یہ بورڈ وہی جو بابا روتے ہوئے گئے تھے۔۔۔
ہاں۔۔۔
ابھی ان کی میں نے بھی کچھ مدد کی ہے ۔۔
کتنے دیئے آپ نے ؟؟
میرے خود حالات ٹھیک نہیں اس لئے سو روپے دیئے کچھ خریدا نہیں وہ بہت رو رہے تھے
لیکن ان کی ضرورت تو ہم سے پوری ہوگئی تھی پھر بھی وہ رو رہے تھے ساتھ موجود بہن نے کہا تو پھر مسکراتے ہوئے وہی بات دہرائی، بھئی ظاہر ہے سب بیچ کر جانا ہوگا انہیں گھر۔۔۔۔۔۔۔

ہم ہر روز ایسے بلیک میلرز سے ملتے ہیں جو سڑکوں پر پین، پینسل، کاپیاں، پھول، ازاربند، الاسٹک ،رومال ،ٹشو پیپرز اور بہت سی چیزیں بیچ رہے ہوتے ہیں
ہم بہت نرم دل، نرم مزاج واقع ہوئے ہیں اس لئے ایک دو پر اپنی سخاوت کا نزول بھی کر دیتے ہیں کبھی کبھی تو کچھ خریدے بغیر بھی پیسے دے دیتے ہیں لیکن جیسے ہی ان میں سے کوئی تیسرا ہمیں کچھ بیچنے آجائے ہمارا منہ ماتھا دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔

ارے بابا لے تو لیا ہے اور کتنے ہو، کیا سب کو میں ہی مل رہا /رہی ہوں، جاؤ یہاں سے دھندہ بنالیا ہے تم لوگوں نے،یعنی ان کی عزت کی جتنی ایسی کی تیسی کرنی ہو ہم کرڈالتے ہیں اور خود اپنی پچھلی دو نیکیاں یاد کرکے مطمئن ہوجاتے ہیں کہ دو کی مدد تو کی تھی اب سارے ہی مجھے بلیک میل کرنے آئیں گے کیا؟؟

کیا یہ تماام کے تمااام لوگ واقعی دھندہ کرنے والے ہوتے ہیں جو ٹکے ٹکے کی چیزوں کو بیچنے کی خاطر اپنی عزت نفس بیچتے ہیں؟؟؟
کیا ہم نے ان بلیک میلرز میں سے کسی ایک کے بھی حالات جاننے کی کوشش کی کہ آخر یہ بلیک میلرز اتنا جذباتی بلیک میل کرکے جو چیزیں بیچتے ہیں وہ سب بیچ کر اس کی رقوم سے کیا کیا تعمیرات کرتے ہیں؟
کیا محل کھڑے کرلیتے ہیں؟ کیا اپنے بینک بیلنس بھرلیتے ہیں؟؟

میں نے کسی خاتون کو کہتے سنا ان غریبوں کو جتنے بھی گرم بستر دے دیں اگلے سال پھر سے مطالبہ کئے کھڑے ہوتے ہیں جبکہ سفید پوش لوگ اگلے سال کے لئے سنبھال کر رکھتے ہیں
یعنی وہ ہر سال گرم بستر کے لئے بھی ہمیں بلیک میل ہی کرتے ہیں

میں نے ایک بلیک میلر خاتون کو ایک سال کچھ گرم بستر دیئے،کچھ دن بعد گرمی کے موسم کی شدید بارش میں اس کے گھر کا حال دیکھا جو تالاب بن گیا تھا،گھر میں مناسب اسٹور نہ ہونے کی وجہ سے تمام بستر اور ہر چیز بھیگ کر خراب ہوچکی تھی۔اگلے سال وہ مجھ سے پھر بستر کے لئے مطالبہ کرے تو کیا مجھے اسے بلیک میلر کہہ کر دھتکار دینا چاہیے کہ پچھلے سال جو تمہیں بستر دے کر احسان کیا تھا اس کی حفاظت کے لئے پکی چھت کیوں نہیں بنوائی؟؟گھر میں کوئی اسٹور کی جگہ کیوں نہ رکھی؟

ایک اور بلیک میلر کو دیکھا جو بچوں میں کھانا   تقسیم کررہی تھی یہ کھانا تیرا ہے، تو اتنا کھا لے، تو اتنا کھالے ۔بس اب ختم سوجاؤ
اور بہت سے بلیک میلرز جن کے گھر کا اندرونی حال دیکھیں تو اپنے بھرے دسترخوانوں پر لمحہ بھر تو شرمندگی محسوس ہو ۔

ملکی سابقہ  سربراہان اس ملک کی عوام کو بنیادی آئینی حقوق روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت سب دینے میں ناکام رہے لیکن مختلف منصوبہ سازیوں سے ظاہر کرتے رہے کہ وہ عوام کے بہت بڑے خیر خواہ ہیں۔

نواز شریف یلو کیپ، وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم شہباز شریف سستی روٹی اور دیہی منصوبوں کے ساتھ خادم اعلیٰ کا ٹائٹل سجاتے رہے،
بینظیر انکم سپورٹ سے پتہ نہیں کون سے مستحق لوگ مستفید ہورہے تھے لیکن کاغذات میں یہ حکومت بھی خوب کام کیا کرتی تھی اور عوامی جماعت ہونے کی دعویدار بھی تھی۔موجودہ وزیراعظم نے مرغی، بھینسوں اور انڈوں کے منصوبوں کے بعد لنگر خانے کھول کر غریبوں کو بھیک مانگنے کی خوبصورت ترغیب دی ہے،لیکن ملکی فلاح کے لئے ترقی کیلئے جامع منصوبہ بندی کرنے میں آج تک سب کے سب ناکام ہی رہے۔

ملکی اکثریت تعلیم کو مہنگا پاکر غربت سے مجبور ہوکر اپنے بچوں کو ناخواندہ رکھتی ہے اور یہی بچے روزگار کمانے کے چکر میں اکثر لوگوں کو بلیک میل کرتے جگہ جگہ پائے جاتے ہیں
اسی طرح ملک میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کی صورت میں تعلیم یافتہ نوجوان مایوس جب کہ غیر تعلیم یافتہ لوگوں کو ٹکے ٹکے کی چیزیں بیچنے کے لئے بلیک میل کرتا پھرتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors

ہمارے ملک کی عورتوں کا تو حال ہی نہ پوچھیں وہ تو بچوں کی بھوک سے گھبرا کر اپنے گھر کے ان مردوں کو بھی بلیک میل کر ڈالتی ہیں جو باہر دوسروں کو اپنے گھر کے حالات سناکر بلیک میل کرتے ہیں
میں نے اس تحریر میں بلیک میل اور بلیک میلر کا لفظ اتنی مرتبہ استعمال کرلیا ہے کہ لکھتے لکھتے جی اکتا گیا ہے
آئیے اس اصطلاح کا اردو ترجمہ کرلیتے ہیں
لفظ بلیک میل سیاہ آدمی ۔۔
لفظ بلیک میلر آدمی کو سیاہ کرنے والا۔۔۔
یعنی موجودہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ یہ سیاہ کرنے والے آدمی مجھے سیاہ نہیں کرسکتے؟
وزیراعظم صاحب اگر آپ کے اعمال عوامی خدمت کے لئے نہیں ہیں تو آپ تاریخ میں سیاہ کردار ہی لکھے جائیں گے
آپ نے عوام میں جیسے مایوس جذبات پیدا کئے ہیں اس کی مثال تو ماضی میں بھی نہیں ملتی
اس صورتحال کی سب سے بڑی وجہ تبدیلی کے وہ وعدے ہیں جو آپ اس عوام سے کرکے اقتدار میں آئے تھے
تبدیلی اوپر سے آتی ہے، ہر کرپٹ فرد اس وقت حکومتی ڈور سنبھالنے میں اوپری معاون کا کردار ادا کرررہا ہے
اور عوام اس سب صورتحال سے مایوس پیچھے دیکھتی ہے تو وہی خاندانی حکمران سیاہ اعمال کے ساتھ وعدے وعید لئے کھڑے نظر آتے ہیں
نتیجتاً غربت کی چکی میں پسی مفلس و مجبور اور لاچار عوام کے پاس ایک ہی دھندہ بلیک میلنگ بچتا ہے
اب ان کے اس عمل سے انہیں کچھ حاصل ہوتا ہے یا نہیں معاشرے میں حکمران سے لے کر ہر طبقے میں سیاہ آدمی (بلیک میل ) بڑھتے جارہے ہیں
اور یہ ملک پاکستان سیاہ کاروں کی خاص اور ہر دلعزیز آماجگاہ بنتا جارہا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply