سائنس (1)۔۔وہاراامباکر

سچ اور جھوٹ۔ حقیقت اور فسانہ۔ ٹھیک اور غلط۔۔۔ ان میں تفریق کی جستجو انسانی کاوشوں میں سے اہم ترین ہے۔ جھوٹ کو قبول کر لینا یا سچ کا انکار کر دینا ۔۔۔ اس کے نتائج معاشروں اور قوموں کو بھگتے پڑتے ہیں۔ نفسیاتی طور پر، مالیاتی طور پر، معیارِ زندگی کی قیمت چکا کر۔ جھوٹ بے ضرر نہیں ہوتے۔ اجتماعی جھوٹ جانیں لے لیتے ہیں۔
اور یہ حقیقت ایک مسئلے کو جنم دیتی ہے۔ یہ تفریق کا مسئلہ ہے۔ یہ پہچان آخر کی کیسے جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفریق کا مسئلہ وسیع ہے، لیکن ہم ابھی اپنی توجہ صرف سائنس تک رکھتے ہیں۔ اچھی سائنس اور مہمل سائنس میں کیسے فرق کیا جائے۔ یہ اتنا آسان نہیں۔ اس کے لئے ہمیں سائنس کی نیچر اور حدود کو سمجھنا ہو گا۔ یقین کی نفسیات اور منطق کی کمزوریوں کو دیکھنا ہو گا۔ اور امید ہے کہ اس سلسلے کو پڑھنے کے بعد اسکو پڑھنے والے مزید چیزیں پڑھتے رہیں گے۔ سوال کرنے کی اور کشادہ ذہنی کی عادت ڈالیں گے۔ کسی کی بات کو بس سن کر تسلیم نہیں کر لیں گے۔ شواہد کا تقاضا کیا کریں گے۔ (خواہ کوئی دعویٰ اِس تحریر کا مصنف کرے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیسویں صدی کے وسط میں سائنس کے فلسفی کارل پوپر نے اس سوال کے جواب پر پہلی کوشش کی۔ ان کا سوال تھا کہ سائنس کو غیرسائنس سے کیا چیز جدا کرتی ہے۔ پوپر کا خیال تھا (اور درست تھا) کہ صرف سائنسدانوں اور فلسفیوں کو ہی نہیں بلکہ عام لوگوں کو بھی اس کا سلیقہ آنا چاہیے۔ کیونکہ سائنس طاقتور اور اہم ہے۔ سوڈوسائنس عام ہے اور نقصان پہنچاتی ہے اور ایک آزاد معاشرہ اس بارے میں جہالت کو افورڈ نہیں کر سکتا۔
کچھ شعبے واضح طور پر سائنس کے ہیں اور کچھ واضح طور پر نہیں۔ مثال کے طور پر، فزکس یا کیمسٹری سائنس کی اچھی مثالیں ہیں۔
جبکہ اس کا موازنہ کرنے کے لئے پوپر نے تاریخ کی مارکسسٹ تھیوریاں اور فرائیڈ کا سائیکوانالیسس (نفسیاتی تجزیہ) استعمال کیا۔ مارکسسٹ تھیوری کی بنیاد پر تاریخ اس خیال پر بنی ہے کہ دنیا کی تمام تاریخ کو طبقاتی کشمکش کی عینک سے سمجھا جا سکتا ہے۔ جبکہ فرائیڈ کا نفسیاتی تجزیہ اس بنیاد پر کہ غیرشعوری جنسی جذبات ہر نفسیاتی عارضے کی وجہ ہیں۔ پوپر کے سامنے جو مسئلہ تھا، وہ یہ کہ آخر وہ کسوٹی کیا ہے جس پر ان خیالات کو پرکھا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنس کیا ہے اور کیسے کی جاتی ہے؟ کیا سائنس ہے؟ کیا نہیں؟ اور آخر اس سوال کی اپنی اہمیت کیا ہے؟ اور کیا اس سوال کا اپنا کچھ تعلق ہم سے بھی ہے یا کہ یہ صرف سائنسدانوں کے لئے سوال ہیں؟
یہ اتنا آسان اور سادہ نہیں جتنا پہلی نظر میں آتا ہے لیکن یہ اہم اور ضروری سوالات ہیں۔ یہ سیریز انہی کے بارے میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کے معاشرے میں بہت ہی چھوٹی اقلیت ہو گی، جسے سائنس سے کوئی “اصولی” اختلاف ہو۔ یا کہ جو اپنے نظریات کو حقیقت پر ترجیح دینے میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ یہ سیریز ان کیلئے نہیں۔ یہ چھوٹی اقلیت اتنی اہم نہیں کہ اس کو توجہ دی جائے۔ یا یہ ہمارے فکری مکالمے میں یہ اقلیت رکاوٹ بنے۔
سائنس ایک سوشل کاوش ہے۔ کوئی بھی کاوش جس کی پڑتال نہ کی جائے۔ جس پر سوال نہ کئے جائیں، اختلافات نہ ہوں۔ آگے نہیں بڑھ سکتی۔ اس سیریز میں ہم اس کو بھی قریب سے دیکھنے کی کوشش کریں گے۔ اور اگر آپ کا خیال ہے کہ سائنس کسی Truth تک پہنچنے کا راستہ ہے (یہاں پر کیپیٹل T استعمال کیا گیا ہے) تو یہ بھی سیریز آپ کو شاید پسند نہ آئے۔
اور اگر آپ سوالات کے آسان جوابات کی تلاش میں ہیں تو پھر بھی یہ سیریز پسند کرنا مشکل ہو گا۔
سائنس ہماری اجتماعی دانش بڑھانے کا ایک بہت اہم اوزار ہے تو پھر ہم اس اوزار کے بارے میں اپنی دانش بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
امید ہے کہ اس سلسلے میں ہر ایک کو ہی offend ہونے کیلئے مواد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس انتباہ کے بعد اب ہم پوپر کے مسئلے کی طرف چلتے ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ مارکسسٹ ہسٹری یا فرائیڈین سائیکلوانالیسس سائنس نہیں جبکہ آئن سٹائن کی ریلیٹیوٹی کی تھیوری سائنس ہے؟ پوپر نے اس بارے میں تفریق کے اصول کی پہلی اچھی رائے دی جو آج بھی سائنس میں کئی جگہ پر راہنمائی کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply