ریشم کا کیڑا۔۔شہباز الرحمٰن خان

ریشم کا کیڑا چھ ماہ اپنے لعاب سے ریشم کا جال بچھا کر دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے،لیکن جو اس ریشمی لباس میں ملبوس ہوتا ہے یقیناً خریدار آشنا نہیں ہوتا کہ  کس قدر محنت اور کوششوں سے یہ ممکن ہو پایا۔ ٹھیک اسی طرح انسان کسی بھی مقصد کے حصول میں مشغول ہوجاتا ہے،لیکن اگر اسکے ہم خیال  دوستوں کا ساتھ شامل حال نہ  ہو ، تو کام میں حائل مشکلات سے نبردآزما ہونے میں بہت تکلیف پیش آتی ہیں۔

میرا اور سید منظور شاہ کا تعلق تقریباً سولہ سالہ مدت وقت پر محیط  ہے، ہماری ملاقات یوتھ  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہوئی ۔نظریاتی طور پر منظور JUI (F) سے منسلک ہے اور  جمہوریت پسند خیالات کا حامی اور نظریاتی اختلاف کو برقرار، اور سیاسی شعور رکھنے والا  نوجوان ہے۔

دوپہر  دو بجے کے قریب میرے  موبائل پر کال آئی، آواز میں وہی ترنگ ، نرم لہجے میں طنز اور کہنے لگا ، کبھی دوستوں  سے خیر یت  دریافت کر لیا کرو۔میں نے اگلے ہی پل اُسے ملاقات کا عندیہ دیا،اور بتانے لگا ہ آج کل اپنے گھر کی تعمیر میں مصروف ہوں، جس  وجہ سے  بہت محدود ہوگیا ہوں اور اپنی سیاسی سماجی ومعاشی سرگرمیوں کوبہت کم وقت دے رہا ہوں، تمھارا گِلہ درست ہے۔

منظور شاہ پیشے سے استاد ہے ۔گلشنِ معمار میں ایک  سکول اور کوچنگ سینٹر چلاتا ہے۔ منظور نے کہا میرے ایک شاگرد کا مستقبل خطرے میں ہے۔ طالب علم کا نام لکھنا مناسب نہیں، وہ بھی اس ملاقات میں موجود تھا،منظور نے کہا ،کراچی کے 250 کے قریب طالب علموں نے کم نمبر حاصل ہو نے کی وجہ سے  طالباءتنظیموں کے لوگوں کو پیسے دے کر کالجوں میں داخلے لئے، اب امتحانات قریب ہیں ،اور کراچی بورڈ ان کو جعلی داخلے قرار دے رہا ہے، اور ان 250 طالب علموں میں سے ایک میرا شاگرد ہے۔

پیر کی صبح میں اور منظور شاہ منسٹر تعلیم اور سندھ حکومت اور بیوروکریسی تک رسائی میں متحرک ہوگئے ،میں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور وزیر ِتعلیم سعید غنی کے دفتر پہنچ گیا ، وقت بہت کم تھا ،امتحانات کی   تاریخ آگئی  تھی۔ میں نے سعید غنی کے سیکرٹری اقرار  کو پوری کہانی سنائی ،یہ بچے ہمارے بچے ہیں، اس ملک کا مستقبل ہیں ،اگر یہ بھٹک گئے ہیں ان کو سنبھالنا ریاست کا کام ہے ،دستور میں بھی لچک ہے ،دستور عوام کو استحقاق دیتا ہے۔

میرے لفظوں التجا اور فکر نے سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کے لوگوں  کو ایک فکر سے دوچار کردیا، اسکا اثر یہ ہوا کہ  محکمہ تعلیم نے اپنے افسران کو یہ احکامات دئیے کہ  ان تمام طالب علموں کو داخلے دیے جائیں بلکہ کالجوں کو پابند کیا جائے کہ آگے کوئی طالب علم کم نمبر ہونے کی  وجہ سے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم نہیں ہوگا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

میں ہر اس سیاسی ورکر کی  بہت عزت کرتا ہوں اور سرخ سلام پیش کرتا ہوں جو اتنے  طنز ،تنقید،گالی، اختلاف،تنگ نظری،مہنگائی  ،سماجی مسائل کا سامنا کرتے ہیں ،اپنی  ذات اور گھر کی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر کسی نہ کسی طرح پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے  ہیں ،یہ سب مختلف اور منفرد ہیں اور کبھی منظور شاہ کی  شکل میں موجود ہیں۔

Facebook Comments

شہباز الرحمٰن خان
شہباز الراحمن خان سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری پیپلز پارٹی برائے نوجوان کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply