پروفیسر رونالڈ راس اور ملیریا کا علاج۔۔شہزین عبدالرحیم

انسانی تاریخ کی قدیم ترین بیماریوں میں سے ایک ملیریا ہے۔مخصوص قسم کے مچھر سے لاحق ہونےوالا  ملیریا بخار ہر سال لاکھوں افراد کو متاثر اور ہزاروں کو موت کا شکار کرتا ہے۔2700 برس قبل مسیح میں ملیریا کی موجودگی کا بھی ثبوت ملتا ہے۔ملیریا پھیلانے والا مچھر پلازمو ڈیم نامی جراثیم انسانی جسم میں داخل کرتا ہے، جو بخار پیدا کرتا ہے اور جسمانی حدت بڑھنے کی صورت میں انسان کا اعصابی نظام مفلوج ہوجاتا ہے۔

پلازمو ڈیم کی دریافت کا سہرا پروفیسر رونالڈ راس کے سر ہے جس نے 1898 میں یہ دریافت کیا کہ مچھروں کے اندر موجود سیلوری گلینڈ میں ملیریا پھیلانے والے جراثیم پرورش پاتے ہیں ۔اس نے ملیریا سے متاثر پرندوں پر تحقیق کرکے اس کے پورے لائف سائیکل کی نشان دہی کی۔

پروفیسر رونالڈ راس کی ملیریا پر کی جانے والی گراں قدر تحقیق کے صلے میں ان کو 1902 میں میڈیسن کے شعبہ میں نوبل پرائز سے نوازا گیا۔
پروفیسر رونالڈ راس 13 مئ 1857 میں متحدہ ہندوستان کے ایک برطانوی جنرل ہاں پیدا ہوئے تھے۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم رائڈ کے پرائمری اسکول سے حاصل کی۔اس کے بعد انہیں اسپرنگ ہل کے بورڈنگ اسکول میں داخل کروادیا گیا۔

وہ ابتداء میں ایک مصنف بننا چاہتے تھے مگر اپنے والد کی خواہش پر انہوں نے 1874 میں لندن کے سینٹ بارتھو لومیو میڈیکل کالج میں داخلہ لے لیا۔انہوں نے رائل کالج آف سرجنز سے اپنی گریجویشن مکمل کی۔

گریجویشن مکمل کرنے کے بعد ابتدا میں انہوں نے ایک بحری جہاز پر سرجن کی حیثیت سے کام کیا۔
پروفیسر رونالڈ راس 1881 میں انڈین میڈیکل سروس کا حصہ بنے۔
1883 میں جب وہ بنگلور میں گیریژن سرجن تھے تو انہوں ملیریا پر اپنے تحقیقی کام کا آغاز کیا۔

انہوں نے ڈھائی سال تک اس پر تحقیق کی۔انہوں نے ایک انڈین ڈاکٹر کشوری موہن کی مدد سے کلکتہ کے مختلف دیہات میں اپنی تحقیق انجام دیں۔
1899 میں انہوں نے انڈین میڈیکل سروس سے استعفیٰ دے دیا اور برطانیہ چلے گئے۔
1901 میں وہ رائل سوسائٹی لندن اور رائل کالج آف سرجنز کے فیلو منتخب ہوئے۔
1902 میں انہیں لیور پول اسپتال میں وبائی امراض کے شعبہ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
پروفیسر رونالڈ راس کو 1902 میں ملیریا پر کی گئی تحقیق پر میڈیسن کا نوبل پرائز دیا گیا۔
1911 میں انہیں نائٹ کا خطاب ملا۔
1926 میں انکی خدمات کے اعتراف میں راس انسٹیٹیوٹ اینڈ ہاسپٹل کے نام سے ادارہ قائم کیا گیا اور انہیں اس کا پہلا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا اور وہ اپنی وفات تک اس عہدے پر برقرار رہے۔
پروفیسر رونالڈ راس 16 ستمبر 1932 کو 75 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پروفیسر رونالڈ راس ایک بہترین ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ شوقیہ مصور اور نظم نگار بھی تھے۔
انکی ملیریا پر کی گئی تحقیق نے نسل انسانی کو اس موذی مرض سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پروفیسر رونالڈ راس کا نام سائنس کے شعبے میں ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply